لاہور( این این آئی) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میںاپنے سارے اداروںسے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ کو پاکستان کی فکر ہے یا نہیں ، جن کا اسٹیک پاکستان میں ہے سب سے سوال پوچھتا ہوں آپ کو آج فکر کرنی چاہیے یا نہیں،اگر ملک میں جلد سے جلدشفا ف انتخابات نہ کرائے تو ملک سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا ،
جو مجرم ملک سے مفرور ہے اور آصف علی زرداری دونوں ڈرے ہوئے ہیں یہ کبھی بھی انتخابات نہیں کرائیں گے ،ان کا یک نکاتی ایجنڈا چوری بچانا ہے ،نیب ترمیم کے ذریعے چوری کے لائسنس دیدئیے گئے ،پوری قوم چوروںکو قبول نہیں کر رہی اور جلد سے جلد نئے انتخابات کا مطالبہ کررہی ہے ۔ویڈیو لنک کے ذریعے گورنر ہائوس کے باہر احتجاج کے لئے جمع ہونے والے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج عجیب سا ماحول بنا ہوا ہے پہلے یہ کہہ رہے تھے اسمبلیاںتحلیل کرو ہم انتخابات کے لئے تیار ہیں ، ہمیں بار بار چیلنج کیا جارہا تھا ، جب ہم نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی طرف پیشرفت کی تو عدم اعتماد کی تحریک آ گئی اور یہ بھی کہا گیا کہ اعتماد کا بھی ووٹ لو ۔ میرا ملک جہاں آج کھڑا ہے میں نہیں سمجھتا میںنے ستر سال کی زندگی میں قوم کو اس طرح اندھیرے کی طرف جاتے ہوئے دیکھا ہے ۔ 66فیصد پاکستان میں ہماری حکومتیںہے تو کیوں ہم اپنی دو حکومتوں کو گرانا چلاتے ہیں ،کیا اس سے پہلے کبھی کبھی کسی نے ایسا کیا ہے ، کیا ہم اپنی ذات کے لئے یہ کر رہے ہیں ، ہماری تو 66فیصد پاکستان میں حکومتیں ہیں ہمیںتو فائدہ ہے ہمیں یہ کرنے کی کیا ضرورت ہے اس لئے کہ ہمارا ملک دلدل میں پھنستا جارہا ہے ۔ میں آج ہر اس پاکستانی سے بات کر رہا ہوں جس کے باہر بڑے بڑے محلات او ر ڈالر میں اکائونٹس نہیں ہیں ، میں اس پاکستانی سے بات کر رہا ہوں جس کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے ،
آٹھ ماہ پہلے ایک آدمی نے فیصلہ کیا ،اس نے ملک پر جو ظلم کیا وہ کوئی دشمن بھی نہیں کر سکتا ، کوئی بھی سروے دیکھ لیں جب ہماری حکومت گرائی گئی اس ملک کی تاریخ میں ہماری حکومت بہتری گروتھ دے رہی تھی ، دولت میں اضافہ ہو رہا تھا ، چوتھے سال میںہماری گروتھ 6فیصد پر تھی ، اس نے جو فیصلہ کیا آج یہ قوم آٹھ مہینے کے بعد کہاں کھڑی ہے ،
کسی طبقے سے پوچھیں سرمایہ کار ، تاجر برآمد کنندگان ، کسانوں ، مزدورں سے تنخواہ دارسے پوچھ لیں آٹھ ماہ قبل پاکستان کہاں کھڑا تھا اور آج کہاں کھڑا ہے ، ہم نے کیوں اپنی دو حکومتیں تحلیل کرنے کا فیلصہ کیا ۔ اگر ملک میں جلد سے جلد انتخابات نہ کرائے تو ملک تباہی کی طرف جارہا ہے اور یہ سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔ میں سب اداروں سے عدلیہ سے ،
ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بیورو کریٹس سے ہر طبقے سے بات کر رہا ہوں ، یہ عمران خان کی نہیں سب کی جنگ ہے ، یہ ان کی جنگ نہیںجن کی دولت باہر پڑی ہوئی ، جو ڈیل کرتے ہیںجواین آر او لیتے ہیں ، لوٹ مار کرتے ہیںاور باہر بھاگ جاتے ہیں اور پھر ڈیل کرکے آ جاتے ہیںمیں ان کے علاوہ باقی پاکستانیوں سے بات کر رہا ہوں ۔ ایک آدمی نے جس طرح کی دشمنی کی ،
ایسے کیا گیا جیسے میںکوئی میں غدار ہوں ملک دشمن ہوں ، میری پارٹی پر ظلم کیا گیا ، ہمارا قصور یہ تھا ہمیں ہٹا کر چوروں کا ٹولہ کامسلط کیا گیا جنہیںہم قبول نہیں کر رہے اور پوری قوم قبول نہیں کر رہی ،ساری قوم ہمارے ساتھ کھڑی ہوگئی ، جو ہمیں برا بھلا کہتے تھے تو وہ بھی چوروں کو دیکھ کر ہمارے ساتھ کھڑی ہو گئے ۔ ضمنی انتخابات جلسوں میں نظر آرہا تھا ،
عوام کبھی اس طرح سڑکوں پر نکلی اور بار بار نکلی ہے اور ساری قوم ایک پیغام دے رہی ہے ہم چوروں کے ٹولے کو قبول نہیں کرتے ، امپورٹڈ حکومت نا منظور ہے ۔ قوم یہ بھی کہہ رہی تھی ملک کو بچانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ نئے انتخابات کرائے جائیں ۔ سروے کے مطابق 70فیصد پاکستانی کہتے ہیں ملک کے مسائل کا حل انتخابات ہیں ، لیکن ایک آدمی وہ کون تھا جس جو فیصلہ کر بیٹھا تھا ،
میں نے اس پارٹی کو ختم کرنا ہے ،عمران خان کو ختم کرنا ہے ، نا اہل کرنا ہے ، پارٹی پر کیسز کرنے ہیں ، لوگوں پر کیسز کرنے ہیں،جواعظم سواتی اور شہباز گل سے کیا گیا ، جو ہمارے حمایتی تھے سب پر تشدد کیا گیا،منصوبہ بندی کی گئی کہ مجھے راستے سے ہٹایا جائے ، جب یہ دیکھا گیا کہ کیس بھی کام نہیں کر رہے ، دھاندلی کے باوجود پی ٹی آئی جیت رہی ہے تو مجھے مار کر راستے سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ ترسیلات گر رہی ہیں،ٹیکس کلیکشن کم ہو رہی ہے ،اتنے سالوں کے بعد انڈسٹری اوپر آرہی تھی ، اصل روزگار انڈسٹری ہی دیتی ہے ،دولت میں اضافہ انڈسٹری کرتی ہے ، ٹیکسٹائل انڈسٹری کی وجہ سے برآمدات بڑھیں، آج ہماری انڈسٹری منفی میں چلی گئی ہے،مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں ، برآمدات اور ترسیلات گرنا شروع ہوتی ہیں تو ڈالر کم ہوتے ہیں ، قرضے بڑھتے جارہے ہیں ، قرضوں کی اقساط ادا کرنے کے لئے ڈالر نہیں ہیں،
ایل سیز رکی ہوئی ہیں، کسی طبقے کو کوئی امید نظر نہیں آرہی ، ساڑھے سا ت لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں ،لوگوں کی امید ختم ہو رہی ہے اور یہ سب سے خطرناک چیز ہے کہ جب لوگوں میں امید ختم ہو جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ میں اداروں سے بات کر رہا ہوں ہر طبقے سے بات کر رہا ہوں ،ایک آدمی کے فیصلے کے نتیجے میں آٹھ ماہ میں ایک چیز بہتر نہیں ہوئی ، آج پاکستان میں دہشتگردی ہے ، ہمارے دور میں اس پر قابو پا لیا گیا تھا،
ہم نے باڑ لگا لی تھی ، ہماری وجہ سے لاکھوں لوگوں کا افغانستا ن سے انخلاء ہوا ، دنیا کے وزرائے اعظم نے میرا شکریہ ادا کیا کہ پاکستان نے افغانستان سے نکلنے میںان کی مدد کی ، افغانستان میںنئی آنے والی حکومت سے تو ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں ،ہم دہشتگری روک سکتے ہیں ،لیکن آج آج دہشتگردی بڑھتی جارہی ہے، مالا کنڈ ،وزیرستان کے بارڈر ایریا میں بنوں میں کیا ہوا ۔میں ساری قوم کی طرف سے ضرار کمپنی کے کمانڈوز کو سلام پیش کرتا ہوں
جنہوں نے ہماری حفاظت کے لئے اپنی جان کی پرواہ نہیں کی ۔آج ہماری خارجہ پالیسی کہاں ہے، جو وزیر خارجہ بنایا گیا ہے وہ بیرونی دوروں پر پونے دو ارب روپے خرچ کر چکا ہے ، ان دوروں کا پاکستان کو کیا فائدہ ہوا ،ابھی تک افغانستان نہیں گیا ۔ اربوں روپے خرچ کر کے باڑ لگائی تھی وہ اکھاڑی جارہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ایک تحریک ملک کو آزاد کرنے کی تحریک چلی تھی ، پھر ایک روٹی کپڑا مکان کی تحریک چلی تھی اور کسی نے پہلی دفعہ عوام کا نام لیا تھا،
آج قانون و انصاف کی حکمرانی کا مسئلہ ہے ،جب تک ہم یہ جنگ نہیں لڑیںگے ہمارے ملک کا کوئی مستقبل نہیں، اللہ نے ہمیں چیلنج دیا ہے کہ پاکستان کو بچانا ہے تو انصاف قائم کرو ، انصاف کا مطلب ہے کہ قانون سے اوپر کوئی نہیں ، ہم تباہی کی طرف جارہے ہیں ، ایک شخص نے فیصلہ کیا ،چور وں کو ہضم کرنے میں ہم اور کتنا ور نیچے گریں گے ، یہ منصوبہ بندی ہے کسی طرح بلیک کیا جائے کسی طرح ہم چوروں کو ہضم کر لیں جو تیس سال سے ملک کو لوٹ رہے تھے ،
ساٹھ فیصد سے زیادہ کابینہ کرپشن کیسز میںپر ضمانت پر ہے ۔انہوںنے کہا کہ وفاقی حکومت نے پنجاب کے 170ارب دینے ہیں ، خیبر پختواہ کو دہشتگردی کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں ، اگر ہم نے ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میںترقیاتی کام نہ کرائے وہاں مدد نہ کی جو تو دوبارہ مسئلے شروع ہو جائیں گے۔ خیبر پختوانخواہ میں تنخواہوں کے لئے پیسے نہیں ہے،آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان والے کہہ رہے ہیں پیسے نہیں دئیے جارہے۔ا گر خدانخواستہ دوبارہ دہشتگردی شروع ہو گئی تو آگے ہی معاشی حالات اتنے برے تھے تو خدانخواستہ سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔
پنجاب میں مذاق ہو رہا ہے ، ہم اپنی حکومت تحلیل کر رہے ہیں یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ ہم انتخابات کرائیں آپ کیوں رکاوٹ ڈال رہے ہیں ،کبھی کہتے ہیں گورنر راج لگا دو ، وزیر اعلیٰ کو ہٹا دیں گے، اصل میںیہ ڈرے ہوئے ،یہ انتخابات سے بھاگے ہوئے ہیں ۔انہوںنے ملک سے پیسہ چوری کر کے اور اپنی چوری بچانے کے لئے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، یہ جو دو چور ہیں ان کے ساتھی ہیں یہ انتخابات نہیں ہونے دیں گے،انہیںاپنی ذات کی فکر ہے ملک کی نہیں،انہوں نے باہر بھاگ جانا ہے ۔انہوںنے کہاکہ میںاداروںسے پوچھنتا ہوں کیا آپ کو فکر ہے یا نہیں ،
جن کا اسٹیک پاکستان میں ہے سب سے سوال پوچھتا ہوں آپ کو آج فکر کرنی چاہیے یا نہیں ، یہ ملک ادھر پہنچ جائے گا جہاں سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا ،جتنی جلدی ملک میں انتخابات کرائیں اس دلدل سے نکلنے کا موقع ملے گا۔ جب تک ملک میںسیاسی استحکام نہیں آئے گا معاشی استحکام نہیں آ سکتا ، آج باہر کی حکومتوں کا اعتما دختم ہو گیا ہے ، سرمایہ کاروںاور تاجروں کو اعتماد نہیں رہا ، چوروں کو فکر ہے کہ اگر انتخابات ہو گئے تو کہیں انہیں دیا گیا این آر او نہ چلا جائے ، انہوںنے سارے ملک کو گروی رکھا ہوا ہے ، میں اپیل کر رہا ہوں اس عذاب میں سے دلدل سے نکلنے کے لئے صاف اور شفاف انتخابات ناگزیر ہیں۔