پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

پولیس افسران تبادلوں کیخلاف کیس پنجاب اور کے پی حکومت کو پولیس آرڈر 2002 پر عملدرآمد کا حکم

datetime 15  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی ) چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پولیس میں تبادلوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ عمران خان حملے کا مقدمہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے درج نہیں ہوا تھا۔ پولیس افسران کے سیاسی بنیادوں پر تبادلوں کے خلاف کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے پولیس افسران کے قانون میں درج وقت سے پہلے تبادلوں سے روکتے

ہوئے پنجاب اور کے پی حکومت کو پولیس آرڈر 2002 پر عملدرآمد کا حکم دیدیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ مقررہ وقت سے پہلے تبادلہ ناگزیر ہو تو وجوہات تحریر کی جائیں۔ کسی بھی افسر کو سینئر پولیس افسر کی مشاورت کے بغیر نہ ہٹایا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ اور بلوچستان میں بھی کیوں نہ گڈ گورننس کا یہی فارمولا اپنایا جائے؟۔ سپریم کورٹ نے پنجاب، پختونخوا، سندھ اور بلوچستان پولیس سے 10 سال میں تبدیل کیے گئے افسران کی فہرست طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا پنجاب حکومت خود قانون پر عمل کرے گی یا عدالت حکم دے؟۔ صوبائی حکومت سے ہدایات لے کر آگاہ کریں۔ جرائم اور عدم تحفظ کی وجہ سے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس افسران کے تبادلے ایم پی اے کے کہنے پر نہیں ہونے چاہییں۔ قانون کے مطابق 3 سال سے پہلے سی پی او یا ڈی پی او کو ہٹایا نہیں جا سکتا۔ ڈی پی او اور سی پی او تعینات کرنا آئی جی کا اختیار ہے۔ کیا تمام تعیناتیاں آئی جی کرتے ہیں؟۔

قانون کے مطابق افسران کو قبل از وقت ہٹانے پر پابندی نہیں لیکن طریقہ کار پر عمل کیا جائے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اریمارکس دیے کہ تاثر ہے کہ پولیس کو حکومتیں سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ قانون کے مطابق تو تحقیقاتی افسران کوپولیس کے دیگر کاموں سے الگ ہونا چاہیے۔ تحقیقاتی افسران کا الگ کیڈر ہونا چاہیے تاکہ وہ مکمل آزاد ہوں۔

پولیس میں تفتیشی مہارت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے۔ ناقص شواہد پیش کیے جاتے سے جن سے ملزمان کو فائدہ پہنچتا ہے۔ پولیس ملزمان کو فائدہ دے گی تو مظلوم کہاں جائے گا؟۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پولیس افسران کے تبادلے مشاورت ہی سے ہو رہے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیاسی مداخلت کی وجہ ہی سے عمران خان حملے کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا تھا۔

سپریم کورٹ کو اندراج مقدمہ کا حکم دینا پڑا کیونکہ کئی دن گزر چکے تھے۔ پنجاب حکومت خود قانون پر عمل کرے تو عدالتی حکم کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کے پی میں بھی قتل و غارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں وکلا کے قتل کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں۔ کے پی حکومت نے نوٹس کے باوجود پولیس تبادلوں کی رپورٹ جمع نہیں کرائی۔ عوام کے متاثر ہونے کی وجہ سے عدالت نے پولیس ٹرانسفر پوسٹنگ کا نوٹس لیا ہے۔ پولیس کی بے ربط ٹرانسفر پوسٹنگ سے سارا نظام متاثر ہوتا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…