ڈبلن(این این آئی)آئر لینڈ کے شہر ڈبلن میں 1 ملازم نے سالانہ پاکستانی پونے 3 کروڑ روپے سے زائد کے برابر تنخواہ ملنے پر اپنی کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔تنخواہ نہ ملنے پر ملازمین کی جانب سے مالکان کے خلاف احتجاج کرنے یا مقدمات دائر کروانے کے بارے میں تو اکثر سنا گیا ہے
لیکن ایسا پہلے شاید کسی نے بھی نہ سنا ہو گا کہ ایک ملازم نے اپنی کمپنی سے پونے 3 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد کے برابر تنخواہ ملنے پر کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔آئر لینڈ کے شہر ڈبلن میں ریلوے کے ڈرموٹ الیسٹر ملز نامی ایک ملازم نے اپنے ادارے کے خلاف کیے گئے مقدمے میں یہ دعوی کیا کہ اسے مالکان کی جانب سے ملازمت کے دوران بہت کم کام کرنے کو دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ مالکان نے ایسا رویہ اس لیے اختیار کیا ہے کیونکہ اس نے ریل روڈ کے اکانٹس پر سوال اٹھایا تھا۔مقدمے کے متن کے مطابق 2014 میں ڈرموٹ الیسٹر ملز کی جانب سے ادارے میں اکاونٹنگ کے بے قاعدہ معاملات کی نشاندہی کرنے پر ادارے کی جانب سے اس مسئلے کو سلجھا دیا گیا لیکن اس کے بعد انہیں کوئی کام نہیں دیا گیا۔درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ڈرموٹ الیسٹر ملز آفس میں زیادہ تر صرف اخبارات پڑھنے، سینڈوچز کھانے یا اِدھر ادھر چہل قدمی کرنے میں اپنا وقت گزارتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ڈرموٹ الیسٹر ملز نے ایک سماعت کے دوران ورک پلیس ریلیشن کمیشن کو بتایا کہ میں کہوں گا کہ اگر مجھے کوئی ایسی چیز ملتی ہے جس کے لیے مجھے ہفتے میں ایک بار کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تو میں بہت خوش ہوں گا۔