جمعہ‬‮ ، 27 جون‬‮ 2025 

سٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ 4 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا، وزیر خزانہ اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام

datetime 11  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آن لائن)ملک کے معروف معاشی تجزیہ نگاراورکورنگی ایسوسی ایشن آف انڈسٹری (کاٹی)کے سابق چیئرمین جوہر علی قندھاری نے کہا ہے کہ اس وقت ملکی معاشی صورتحال کچھ زیادہ بہتر اور آئیڈیل نہیں ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 78 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کمی کے ساتھ 6 ارب 72 کروڑ ڈالر پر آگئے

جو کہ تقریباً 4 سال کی کم ترین سطح ہے،وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے وزارت خزانہ کی سربراہی سنبھالتے ہی کہا تھا کہ ہ ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ میں ملوث بینکوں کو قابو کرینگے اور ڈالر کو200روپے کی سطح تک لائیں گے مگر وہ اپنے وعدے کو پورا نہیں کرپائے،اپریل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے موجودہ ملی جلی حکومت کا اولین ایجنڈا زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ رہا، تاہم اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اس وقت سے اب تک تقریباً 4 ارب ڈالر کی کمی آچکی ہے جوکہ اُس وقت 10 ارب 90 کروڑ ڈالر تھے۔ ذخائر میں کمی پاکستان کے لیے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی مزید مشکل بنا سکتی ہے کیونکہ اب جو ذخائر موجود ہیں وہ ایک ماہ سے بھی کم مدت کی درآمدات کے لیے ہی کافی ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک تو یہ کہہ رہے ہیں کہ قرضوں کی ادائیگی کی صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے اور تمام بیرونی ادائیگیاں بروقت کی جائیں گی اور انکا یہ دعویٰ بھی ہے کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگالیکن بظاہر یہ لفاظی دکھائی دے رہی ہے۔اپنے ایک بیان میں جوہرعلی قندھاری نے کہا کہ بھاری غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ملک کی صلاحیت پر تشویش کاواضح طور پر اظہار کیا جارہا ہے، مسلسل خدشات نے مارکیٹ میں بھی مایوسی پیدا کی ہے اور جاری مالی سال کے دوران شرح تبادلہ غیر مستحکم رہاہے، میرا خیال ہے کہ حکومت کو آئی ایم ایف کی اگلی قسط حاصل کرنے کے لیے تقریباً 8 کھرب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنا ہوگا،

حکومت کو یہ اضافی آمدن حاصل کرنے کا بوجھ عوام کی جیبوں پر ڈالنے کی بھاری سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے گی جو کہ اس کوشش میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ا س وقت صورتحال یہ ہے کہ ڈالرانٹربینک میں 225روپے تک ہے لیکن بینک امپورٹرز کو ڈالر بلیک میں فراہم کررہے ہیں جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 232 روپے پہنچ گیا ہے،سوال یہ ہے کہ امپورٹرز اور ایکسپورٹرزجائیں کہاں، صنعتوں کو بجلی،گیس اور پانی مقررہ مقدار میں دستیاب نہیں تو پھر ایکسپورٹ کیسے ہوگی

اور اگر ایکسپورٹ نہ ہوئی تو ملک میں ڈالر کیسے آئیں گے۔ اب تو شائد بیرون ممالک مقیم پاکستانیز بھی ڈالر بھیج بھیج کر تھک گئے ہیں شائد اسی لئے اب ترسیلات زر میں کمی آتی جارہی ہے۔جوہرعلی قندھاری کاکہنا تھا کہ یہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ جو لوگ اقتدار میں ہوتے ہیں وہ حزبِ اختلاف کے ساتھ بات کرنے کو ترجیح نہیں دیتے جبکہ حزبِ اختلاف کے لوگ عموماًحکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف نظر آتے ہیں اوربہت ہی کم ایسا ہوا کہ یہ حکمران اور اپوزیشن ایک پیج پرہوں، پاکستان کے معاشی مسائل کی ایک بڑی وجہ بھی یہی غیر مستحکم سیاسی صورتحال ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…