لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جو نئی رجیم آئی ہے ان کو خدا کا واسطہ ہے ملک کا سوچیں،جو بھی اس وقت ملک کا سوچ رہا ہے وہ یہ نہیں چاہے گا کہ اسٹیبلشمنٹ اور ہماری پارٹی جو ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی ہے اس میں اتنا فاصلہ ہو جائے جو کہ ماضی کے سربراہ کے دور میں تھا،
ایک نیا وقت ہے اور نیا آرمی چیف آیا ہے،ادارے میں نئی قیادت آنے کے بعد ابھی تک مجھے تبدیلی نظر نہیں آرہی،نئے سربراہ آئے ہیں انہیں وقت دینا چاہیے،ان کے بارے میں بڑی اچھی چیزیں سنی ہیں بڑی تعریفیں سنی ہیں حافظ قرآن ہیں، امید ہے وہ امر بالمعروف پر چلیں گے،ہم تو ان سے امید لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں، جب ملک نیچے کی طرف جارہا ہے میں نئے سیٹ اپ سے امید لگا کر بیٹھا ہوں، یہ میرے اکیلے کا ملک نہیں ہے، میں اکیلا ٹھیکیدارنہیں ہوں، نیشنل سکیورٹی کے ادارے دیکھیں کیا ہو رہا ہے، جو تیس سال سے ملک کو لوٹ رہے ہیں انہیں جب بھی موقع ملا انہوں نے سب سے پہلے ملک چھوڑ کر بھاگ جانا ہے، ملک معاشی طور پر جہاں پہنچ گیا ہے آگے خطرات ہی خطرات ہیں، تیسرا این آر او بھی دیدیں جس سے جیلوں میں بند چھوٹے چورباہر آ جائیں۔ اپنی رہائشگاہ زمان پارک پرپریس کانفرنس کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جس تباہی کی طرف ہمارا ملک جارہا ہے ہم جس دلدل میں دھنستے جارہے ہیں اگر ہم نے بحیثیت قوم اپنی آواز نہ اٹھائی تو خطرہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ وہ ہونے لگا ہے جو تاریخ میں ہمارے ملک سے پہلے کبھی نہیں ہوا، ہم بیرونی قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی پر ڈیفالٹ کرنے جارہے ہیں، جب ایسا ہوگا تو باہر سے جو فنڈنگ آتی ہے وہ ساری رک جائے گی، آج ہمارا روپیہ گرتا جارہا ہے،حکومت نے بینک کا ریٹ 224 روپے مقرر کر رکھا ہے
لیکن مارکیٹ میں 250روپے کا بھی ڈالر نہیں مل رہا اور اگر خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ کرتا ہے تو ڈالر کی قیمت کئی گنا بڑھ جائے گی، ہمارے اوپر جو چوروں کومسلط کیا ہوا ہے ان کو اس کی فکر نہیں ہے، ان کے جو لیڈران ہیں انہوں نے تیس سال سے ملک سے پیسہ چوری کر کے بیرون ممالک منتقل کیا، ان کی اربوں ڈالرز کی جائیدادیں اور پراپرٹیز باہر پڑی ہوئی ہیں،
ان کو پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن جن کا سب کچھ یہاں پر ہیں وہ متاثر ہوں جن کا جینا مرنا پاکستان میں ان کے لئے یہ بڑی تشویشناک صورتحال ہے، کوئی بھی باہر سے پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی، جب روپیہ گرتار جارہا ہے تو کیوں سرمایہ کار اپنے پیسوں کو روپے میں تبدیل کریں گے، ان حالات کے دورس منفی اثرات پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں 2018میں ملک کی باگ ڈور ملی تھی اس وقت تاریخ کا سب سے بڑا 20ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، ہماری سب سے زیادہ درآمدات پیٹرولیم مصنوعات کی تھی، ان کے دور میں پیٹرولیم کی قیمتیں ہمارے دور کے مقابلے میں عالمی مارکیٹ میں آدھی تھیں، کورونا وباء میں پیٹرولیم کی قیمتیں عالمی منڈی میں 103سے120فی بیرل تک پہنچیں،
رجیم چینج سے پہلے ملک کی دولت میں اضافہ ہو رہا تھا، 2021میں ہماری دولت میں اضافہ ہورہا تھا،2021میں جی ڈی پی گروتھ5.7فیصد اور 2022میں 6فیصد تھی، ایسا صرف تاریخ میں مارشل لاز کے ادوار میں ہوا تھا، اس میں دو سال وباء تھی جسنے دنیا کی معیشت کو تباہ کر دیا تھا، ہم نے روزگار معیشت اور انڈسٹری بچا ئی،ہمارے دور میں ریکارڈ ترسیلات زر تھیں جو 31ارب ڈالر تک جا پہنچیں،
(ن)لیگ کے دور میں یہ 19.6ارب ڈالر تھی۔جب پیٹرولیم کی قیمتیں عالمی منڈی میں آسمان پر تھیں اس کے باوجود جب ہم نے حکومت چھوڑی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4فیصد تھا جبکہ (ن) لیگ 5.8پر چھوڑ کر گئی تھی۔ہمادور میں اجناس کی ریکارڈ پیداوار ہوئی۔ انہوں نے بجلی کے جو معاہدے طے کئے تھے اگر ہم بجلی خریدیں یا نہ خریدیں ہمیں کیپسٹی پے منٹ کرنا تھیں، ان کے دور میں 80ملین یونٹس تھے
جبکہ ہم نے کھپت بڑھائی اور اسے ہم 116ارب یونٹس پر لے کر گئے،ہم نے چھ ڈیمز شروع کئے جن میں دو بڑے ڈیمز بھی شامل تھے، ہم نے صحت کارڈ شروع کیا جس کی دنیا تعریف کرتی ہے، احساس پروگرام کی بھی دنیا میں تعریف ہوئی، بلین ٹریز کے منصوبے کی بھی دنیا بھر میں تعریف کی اور برطانوی وزیر اعظم نے نام لے کر تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ جب تحریک عدم اعتماد آئی اس رو زڈالر 178روپے کا تھا
آج ڈالراوپن مارکیٹ میں 250 روپے میں نہیں مل رہا، ہمارے آخری ماہ میں لارج سکیل مینو فیکچرننگ کی27.7فیصد گروتھ ہوئی اور یہ آسان کام نہیں ہے اور اس سال اکتوبر میں یہ گر کر 0.4فیصد تک آگئی ہے، ہمارے دور میں سب سے زیادہ مہنگائی کا شور مچایا ہوا تھا کہ مہنگائی آ گئی،مارچ مارچ کئے گئے، عمران خان نے لوگوں کو مہنگائی سے مار دیا، وہ چینلز جو اس وقت شور مچا رہے تھے آج چپ کر بیٹھے ہوئے ہیں،سناٹا چھایا ہوا ہے،
بول نہیں رہے،ان کو عمران خان کی گھڑی کی پڑی ہوئی ہے،یہ پہلی دفعہ ہوا ہے میں گھڑی بیچوں تو اس پر شور مچ گیا ہے، میری ذاتی گھڑی جو مرضی کرو ں، مہنگائی پر کوئی بات نہیں کر رہا آج جو لوگوں کا معاشی قتل ہو رہا ہے، آج دوگنی مہنگائی پچاس سال میں سب سے زیادہ ہے آج وہ ٹی وی چینلز کہاں ہیں، وہ اپنے ضمیر جگائیں پیسہ سب کچھ نہیں ہے۔ پیسے کے پیچھے چوروں کی مدد نہ کریں۔ہم نے کہا تھاکہ اصل مہنگائی درآمدی پیٹرولیم مصنوعات کی وجہ سے ہے،
آج عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 80ڈالر فی بیرل سے نیچے آ گئی ہے اوریہ ہمارے دور میں 103سے115ڈالر تھی،ہم کہتے تھے باہر سے مہنگائی ہے تب تو کوئی نہیں سنتا تھا، آج تیل کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں نیچے آ گئی ہیں لیکن یہاں مہنگائی آسمانوں پر ہے لیکن سناٹا ہے۔عمران خان نے کہا کہ دو خاندان تیس سال سے بیٹھے ہوئے تھے لیکن کسی نے برآمدات بڑھانے پر زور نہیں دیا،(ن)لیگ کے پانچ سال دور میں برآمدات صفر فیصد بڑھی، ایسے میں کیسے ملک کو ایشین ٹائیگر بنا دیں گے
لاہور کو کیسے پیرس بنا دیں گے،چین جو معاشی سپر پاور ہے اس کی 2ہزار ارب ڈالر کی برآمدات ہیں،جب ہمیں ملک ملا تو برآمدات 24ارب ڈالر تھیں جسے ہم 33ارب ڈالر پر لے کر گئے، اگر ہم رہتے تو اسے 38ارب ڈالر پر لے کر جانا تھا، آج اور ہر ماہ 18فیصد برآمدات گر رہی ہیں، اوورسیز کو اعتماد نہ ہونے کی وجہ سے ترسیلات زر گر رہی ہیں، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کا حجم کم ہونا شروع ہوگیا ہے،ہم آئی ٹی کی برآمدات بڑھا رہے تھے، سپیشل اکناک زونز بنانے تھے جس کے لئے چین سے بات بڑی آگے چل پڑی تھی
لیکن نہ آج سرمایہ کاری آرہی ہے،برآمدات ہماری نیچے جارہی ہیں،ترسیلات ہماری نیچے جارہی ہیں ڈالرز ہمارے کم ہو رہے ہیں اور قرضے ہمارے بڑھتے جارہے ہیں تو قرضوں خی قسطیں کس نے ادا کرنی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں،ہر طبقے سے پوچھتا ہوں پاکستان کہاں جارہا ہے، انتخابات کی بات اپنی ذات یا تحریک انصاف کے لئے نہیں کر رہا، یہ جب بھی انتخابات کرائیں گے جس طرح کی عوام کی حمایت حاصل ہے تاریخ میں کسی سیاسی جماعت کو ایسی حمایت نہیں ملی، ہماری جماعت چاروں صوبوں میں پھیلی ہوئی ہے،
باقی جماعتیں تو صوبائی پارٹیاں بن گئی ہیں، انہوں نے جب بھی انتخابات کرانے ہیں ہم نے جیتنا ہے لیکن مجھے خوف آرہا ہے کہ جتنی دیر حکومت چلے گی ملک کا معاشی بحران بڑھتا جائے گا، جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا معاشی طور پر استحکام آہی نہیں سکتا، آج ہماری کریڈٹ ریٹنگ گر گئی ہے،ڈیفالٹ رسک 100فیصد سے متجاوز ہے، ان کے پاس کوئی روڈ میپ ہی نہیں ہے، صرف ایک کوشش ہو رہی ہے اور اس کی وجہ بڑی سیدھی ہے کہ یہ اب میچ کھیل نہیں سکتے، ملک میں جتنے ضمنی انتخابات ہوئے ہیں 75فیصد میں تحریک انصاف جیتی ہے
حالانکہ ریاست کی ساری مشینری ان کے ساتھ تھی، الیکشن کمیشن ان کے ساتھ تھا، اب تو شک نہیں ہے کون سلیکٹڈ ہے، سارے ملک کے جو بھی طاقور حلقے تھے وہ ان کے ساتھ کھڑے تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ خوف سے انتخابات نہیں کرارہے، نواز شریف الٹا لٹک جائے لیکن انتخابات نہیں کرائیں گییہ جان بوجھ کر تاخیر کرنا چاہتے ہیں، اگر انتخاب نہیں ہوگا تو تحریک انصاف کا نہیں ملک کا نقصان ہورہا ہے، غیر جانبدار تجزیہ کار ہیں ان سے پوچھ لیں وہ بھی یہی کہیں گے کہ ملک معاشی تباہی سے صرف انتخابات سے ہی نکلے گا۔عمران خان نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ ان کے سارے کرپشن کے کیسز ختم ہوں،
افسوس سے کہنا پڑتا ہے ان کو این آر او ٹو دیا گیا،جس نے دیا ہم سب جانتے ہیں کس نے دیا، آج سارے کرپشن کے کیسز ختم ہو رہے ہیں، یہ وہ کرپشن کیسز جو ان کے دور میں بنے ہوئے تھے،سب بچ جائیں گے ان کے آنے کا یہی مقصد تھا،مریم بچ گئی،اسحاق ڈار ڈرائی کلین ہو گیا،رانا ثنا اللہ صاف اور شفاف ہو گیا ہے،اب سلمان شہباز لندن سے واپس آ گئے ہیں جو کرپشن کے کیسز میں مفرور تھا اب وہ بھی ڈرائی کلین ہوگا، کرپشن کیسز کے چار گواہان مر چکے ہیں، ایف آئی اے کا تحقیقات افسر مر چکا ہے،جو ٹی ٹیز کے کیسز ہیں ان میں بھی ڈرائی کلین ہو جائیں گے،نیب اور ایف آئی اے کے اوپر اپنے لوگ رکھ لئے ہیں،
ان کی کوشش ہے کہ پی ٹی آئی پر کیسز کئے جائیں،عمران خان کو نا اہل کیا جائے، کیسز ڈھونڈواور عمران خان کو نا اہل کیا جائے، بد دیانت شخص الیکشن کمیشن بٹھایا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ مارشل لاز میں ایسے حالات نہیں دیکھے جو آج اعظم سواتی کے ساتھ ہو رہا ہے، حضرت علی کا قول ہے کفر کا نظام چل جائے گا لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔عمران خان نے کہا کہ مجھے ذرا بھی شک نہیں تھا کہ نواز شریف یا زرداری کبھی بھی انتخابات کی طرف جائیں گے، دونوں ملک کے بڑے مجرم ہے جو ڈر ے ہوئے ہیں کہ اگر انتخابات ہوئے تو ہم ہار جائیں گے اور جو محنت سے سات مہینے سے کیسز ختم کرانے کیلئے کی ہے
وہ ضائع ہو جائے گی اور کیسز کہیں دوبارہ نہ قائم نہ ہو جائیں۔ جو ملک کے ادارے وہ اس وقت ملک کا سوچیں، عمران خان اپنا نہیں سوچ رہا مجھے ملک کا خوف آیا ہوا ہے، کیا آئی ایم ایف یا چین بیل آؤٹ کر دے گا، اس سے ساراملک متاثر ہوگا، جن کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے وہ متاثر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ہے کہ اگر یہ انتخابات نہیں کراتے میں اپنے فیصلے پر چلوں گا اور دسمبر میں اسمبلی سے نکل جاؤں گا۔عمران خان نے کہا کہ شہباز گل گل میں لاہور میں جو مقدمہ ہوا اسے دیکھوں گا س کے پیچھے کون ہے۔عمران خان نے کہا کہ جو نئی رجیم آئی ہے ان کو خدا کا واسطہ ہے ملک کا سوچیں،
ہماری پارٹی کوئی نقصان نہیں پہنچ رہا، ہماری پارٹی تو اوپر جارہی ہے، میں نے اس عروج پر کبھی کسی پارٹی کو نہیں دیکھا لیکن ملک تباہی کی طرف جارہا ہے،جو بھی اس وقت ملک کا سوچ رہا ہے وہ یہ نہیں چاہے گا کہ اسٹیبلشمنٹ اور ہماری پارٹی جو ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی ہے اس میں اتنا فاصلہ ہو جائے جو کہ ماضی کے سربراہ کے دور میں تھا،ایک نیا وقت ہے اور نیا آرمی چیف آیا ہے، سب سے پہلے فوج اور قوم اکٹھے چلتے ہیں، یہ علیحدہ علیحدہ نہیں ہوتے،فوج مضبوط تب ہی ہوتی ہے جب قوم ساتھ کھڑی ہو۔عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں ادارے میں نئی قیادت آنے کے بعد ابھی تک مجھے تبدیلی نظر نہیں آرہی،
نئے سربراہ آئے ہیں انہیں وقت دینا چاہیے،ان کے بارے میں بڑی اچھی چیزیں سنی ہیں بڑی تعریفیں سنی ہیں حافظ قرآن ہیں، امید ہے وہ امر بالمعروف پر چلیں گے،ہم تو ان سے امید لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے جامع نیشنل سکیورٹی پالیسی بنائی، نیشنل سکیورٹی میں ملٹری سکیورٹی اورمعاشی سکیورٹی ہوتی ہے دونوں ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ جب ملک نیچے کی طرف جارہا ہے میں نئے سیٹ اپ سے امید لگا کر بیٹھا ہوں کیونکہ آگے اندھیرا نظر آرہا ہے۔ یہ میرے اکیلے کا ملک نہیں ہے، میں اکیلا ٹھیکیدارنہیں ہوں، نیشنل سکیورٹی کے ادارے دیکھیں کیا ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ (ق) لیگ کا جو موقف ہے وہ بھی درست ہے کہ اگر الیکشن کمیشن کے ذریعے نگران حکومت آئی تو الیکشن کمیشن تو ان کا آدمی ہے، اپنی مرضی کا آئی جی لگائیں گے اور ہمارے اوپر ظلم شروع کر دیا جائے گا،
لیکن پرویز الٰہی نے مجھے اختیارات دئیے ہیں کہ اگر میں اسمبلیاں توڑنا چاہوں تو وہ میرے کھڑے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پہلے تو الیکشن کمیشن کے پا س نا اہل کرنے کا اختیار ہی نہیں، اگر کرے گا تو اور ذلت کمائے گا، یہ بد دیانت الیکشن کمیشن ہے اورپاکستان کی تاریخ میں ایسا شخص نہیں آیا،یہ (ن) لیگ کے جیالے کے طور پر ہمارے خلاف کام کر رہا ہے، کیا نا اہل کرنے سے یا سربراہی سے ہٹانے سے لوگ کسی اور پارٹی کو ووٹ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ سازش کے تحت ہماری حکومت ہٹائیگئی اور اس کا مقصد ملک کو معاشی طور پر کمزور کرنا تھا، جب کوئی ہمیں بیل آؤٹ کرے گا تو ہمارے پاس اسے دینے کے لئے کیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ایک ہی کسر رہ گئی ہے کہ ایک اور این آر او دیدیں اور جیلوں میں جو چھوٹے چھوٹے چور ہیں انہیں بھی رہا کر دیں۔انہوں نے کہا کہ جو تیس سال سے ملک کو لوٹتے رہے انہیں جب موقع ملا انہوں نے سب سے پہلے ملک چھوڑ کر بھاگ جانا ہے۔