جمعرات‬‮ ، 15 مئی‬‮‬‮ 2025 

نواز شریف پنجاب میں آئے تو انہیں گرفتار کیا جائے گا، عمران خان

datetime 10  دسمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دسمبرمیں اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کہتے تھے اگلی باری ن لیگ کی آرہی ہے، جب تک کیسز ختم نہیں ہوں گے نواز شریف واپس نہیں آئیں گے، اگر نواز شریف پنجاب میں آئے تو انہیں گرفتار کیا جائیگا۔اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ

رانا ثنااللہ کی باتوں کوکبھی سنجیدہ نہیں لیا، دسمبرمیں اسمبلیاں تحلیل کردیں گے، معیشت اوپر اٹھانی ہے تو سیاسی استحکام ہونا چاہیے جس کے لیے انتخابات ضروری ہیں، یہ دس ماہ بعد الیکشن کرائیں یا ایک سال بعد کرائیں، یہ ہار جائیں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پرویزالہٰی کا خیال ہے کہ حکومت تھوڑی اور چلنی چاہیے، پرویز الہٰی نے کہا ہے حکومت ختم کرنے کے حوالے سے جیسا میں کہوں گا ویسا وہ کریں گے، پرویز الہٰی نے دوبارہ وزیراعلیٰ بنانیکا کوئی مطالبہ نہیں رکھا۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ جویہ 7 ماہ میں ہوا اس میں جنرل (ر) باجوہ کی پالیسیاں رہیں، جنرل (ر) باجوہ نے کہا تھا کہ عثمان بزدارکو ہٹائیں، وہ علیم خان کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کا کہتے تھے، ان کا بزدار کو ہٹانیکا مطالبہ عجیب تھا، علیم خان کا نام لیا گیا توپرویز الہٰی نے کہا کہ وہ اسے سپورٹ نہیں کریں گے، میں نے کہاعلیم خان پر بڑے الزامات ہیں اسے وزیراعلیٰ نہیں بناسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ حکومت تبدیل کرنے میں ملوث تھے وہ سب میر جعفر اور میرصادق ہیں، ہماری جب حکومت گئی توسب نے سوچا اب لوگ مٹھائیاں بانٹیں گے، انہوں نے سوچا کہ حکومت ختم ہونے کے بعد میری سیاست ختم ہوگئی، جنرل (ر) باجوہ کہتے تھے پی ٹی آئی سے کوئی ٹکٹ نہیں لے گا اور اگلی باری ن لیگ کی آرہی ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی سب سے بڑی کوشش ہیکہ مجھے نااہل کرایا جائے،

نواز شریف کی کوشش ہیکہ ان پرکیسز ختم ہوجائیں اور مجھے نااہل کیا جائے، ان کو این آر او ون مشرف نے دیا اور این آر او ٹو جنرل باجوہ نے دیا، جب تک کیسز ختم نہیں ہوں گے نواز شریف واپس نہیں آئیں گے، اگر نواز شریف پنجاب میں آئے تو انہیں گرفتار کیا جائیگا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جو لوگ لوٹے ہوئے،جنہوں نے غداری کی عوام نے ان کو الیکشن میں سزا دی،

جنرل (ر) باجوہ شہبازشریف کو جینیئس سمجھتے تھے، نیب جنرل (ر) باجوہ کے نیچے تھی اور ان کے کنٹرول میں تھی اس لیے وہ فیصلہ کرتے تھے کس کو اندر جانا ہے کس کو باہر، نیب کے ذریعے کسی کو اندر کرنا یا باہر نکالنا ہمارے ہاتھ میں نہیں تھا، ہمارے پاس اختیار نہیں تھا جن کو اختیار تھا انہوں نے ان کو ریلیف دیا، ہمیں کہا جاتا تھا آپ معیشت دیکھیں احتساب کو چھوڑ دیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…