اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر صحافی و اینکر پرسن جاوید چودھری نے کہا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے مجھے جو ایکٹنشن دی گئی اس کی ضرورت نہیں تھی ،میں نہیں چاہتا تھا کہ مجھے ایکسٹینشن دی جائے اور میں اس کے بارے میں
پہلے سے آگاہ بھی نہیں تھا مجھے اچانک ان کی جانب سے یہ آفر آئی پھر اس کے بعد پروسیس شروع کر دیا میں انکار کرنا چاہتا تھا لیکن اس وقت تک پروسیس بہت آگے نکل گیا تھا میں اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا تھا ۔ سینئر اینکر پرسن کا کہنا تھا کہ میں نے ان سے پوچھا کہ آخر ایسی کیا بات تھی کہ عمران خان جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا چاہتے تھے؟ جس کا مجھے جواب ملا دلچسپ تھا اس کے جواب کے دو حصے تھے ،پہلا حصہ یہ تھا کہ عمران خان کا خیال تھا کہ افغانستان کے اندر بہت بڑی تبدیلی آرہی ہے کیونکہ امریکی فوج وہاں سے جارہی ہے ۔ ایسے وقت میں جنرل باجوہ کا جانا پاکستان اور افغانستان کیلئے بہت خطرناک ہو گا لہذا عمران خان کا جنرل باجوہ کو کہنا تھا کہ میں آپ کو اس لیے رکھنا چاہتا ہوں جب تک افغانستان سے امریکن فوج کا انخلاء نہیں ہو جاتا آپ کو یہاں رہنا چاہیے ۔ دوسرا وہ جنرل فیض حمید کو بھی اسی لیے رکھنا چاہتے تھے کیونکہ ان کی طالبان کے جتنے مذاکرات ہوئے ہیں ان میں ان کی انوالمنٹ تھی امریکا کیساتھ جتنے معاملات تھے انہوںنے طے کیے تھے اس کے علاوہ ریجن کے اندر جو تبدیلی آرہی تھی جنرل فیض حمید اس کے اندر شامل تھےعمران خان انہیں اس لیے رکھنا چاہتے تھے تاکہ افغانستان میں معاملات حل ہو جائیں ۔ مزید ویڈیو میں ملاحظہ کریں ۔