عمران خان نے توشہ خانہ کے اپنے ہی بنائے قواعد کی خلاف ورزی کیسے کی؟پتہ چل گیا

20  ‬‮نومبر‬‮  2022

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکی شخصیات سے تحائف وصول کرتے ہوئے اپنی ہی حکومت کے بنائے گئے توشہ خانہ کے قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کیا۔ روزنامہ جنگ میں قاسم عباسی کی خبر کے مطابق 18دسمبر 2018کو سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ ڈویژن کی جانب سے تحائف کی قبولیت اور فروخت کے نئے طریقہ کار کے حوالے سے ایک میمورنڈم جاری کیا گیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت کی حکمران جماعت پی ٹی آئی کے دیگر ارکان کو ایک طرف رکھ کر عمران خان نے بطور سربراہ مملکت اپنی حکومت کے تحت ترمیم شدہ قوانین پر عمل نہیں کیا۔ قواعد و ضوابط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وصول کنندہ کی جانب سے اس کے عہدے سے قطع نظر ہر تحفہ کی اطلاع فوری طور پر دینی چاہئے اور توشہ خانہ میں جمع کرانا چاہئے۔ تاہم یہ بات منظر عام پر آئی ہے کہ عمران خان نے وزیر اعظم رہتے ہوئے نہ صرف تحفے جمع کرائے بغیر اپنے پاس رکھے بلکہ ان کی برقرار ی لاگت(ریٹینشن کاسٹس) جمع کرانے سے قبل اوپن مارکیٹ میں فروخت کرئیے۔ غیر ملکی معززین کی جانب سے دیے گئے تحائف کی برقراری لاگت کو پہلے سے طے شدہ تحفہ کی قیمت کے 20فیصد سے 50فیصد کر دیا گیا۔ پھر بھی عمران خان نے20فیصد ادا کر کے تحائف اپنے پاس رکھے انہوں نے برقراری لاگت بڑھا کر 50فیصد کر دی۔ متعدد پریس کانفرنسوں میں پی ٹی آئی کے حکمرانوں نے اس نکتے پر زور دیا کہ کس طرح اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے مزید شفافیت کے لیے توشہ خانہ کے تحائف کی برقراری لاگت میں اضافہ کیا۔

مزید یہ ہدایت کی گئی کہ چیف آف پروٹوکول، وزارت خارجہ اور مخصوص بیرونی ملک میں پاکستانی سفارت خانہ ہر تحفہ اور اس کے وصول کنندہ کی فہرست کے ذمہ دار ہوں گے۔ اس کے باوجود توشہ خانہ کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ عمران خان نے اپنے وفد کے ہمراہ 13دوروں میں سے5دوست عرب ریاستوں سے ملنے والے کسی تحفے کا اعلان نہیں کیا۔ ماہرین اور حکام نے بتایا کہ یہ ناممکن ہے کہ پاکستانی وفد ان عرب ریاستوں میں سے کسی کا دورہ کرے اور اسے کوئی تحفہ نہ ملے، خاص طور پر وزیراعظم کو۔

ان کے خیال میں ان ممالک کی یہ روایت ہے کہ وہ مہنگے تحائف اور خاص طور پر اپنے باہمی تعلقات کی وجہ سے پاکستان کو تحفہ دیتے ہیں۔ مزید یہ کہ پی ٹی آئی کی سابق حکومت کی جانب سے ترمیم شدہ قوانین میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ قدیم اشیاء اور گاڑیاں وصول کنندگان کو خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ ہدایت دی جاتی ہے کہ نوادرات کو عجائب گھروں میں رکھا جائے یا حکومت کی ملکیت والی سرکاری عمارت میں نمایاں کیا جائے۔

لیکن عمران خان نے غیر ملکی معززین کی جانب سے دیا گیا تقریباً ہر تحفہ واپس لے لیا چاہے اس کی انفرادیت یا قیمت کچھ بھی ہو۔ ماسٹر گراف خصوصی ڈیزائن مکہ گھڑی، اپنی نوعیت میں سے ایک جس کی ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی مالیت اربوں روپے ہے، خان نے نہ صرف اپنے پاس رکھی بلکہ چند ملین روپے میں مارکیٹ میں فروخت بھی کردی جس کے بعد انہوں نے اعلان کیا اور رقم جمع کرائی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…