لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہفتہ کے روز بتائوں گا پنڈی کس روز پہنچنا ہے ، اب تبدیلی کو کوئی نہیں روک سکتا ،نواز شریف ڈرا ہوا ہے کہ شاہدعمران خان آ گیا ہے تو پھر میرا احتساب شروع ہو جائے گا،نواز شریف جس کو آرمی چیف بناتا ہے اس سے لڑائی ہو جاتی ہے ،
آرمی چیف پروفیشنل آرمی کاسربراہ ہوتا ہے ، وہ پنجاب پولیس کے آئی جی کی طرح بن نہیں سکتا ، اس کی صرف یہ کوشش ہو گی کہ پہلے عمران خان کو کسی نہ کسی طرح فارغ کرو تاکہ عمران خان انتخابات نہ لڑے ، نواز شریف کو جب تک یہ یقین نہ ہو جائے کہ انتخابات جیت جائے گا یہ اس وقت تک انتخابات نہیں کرائے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے اپنی رہائشگاہ زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے حقیقی آزاد ی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ آج میں جاگی ہوئی اور با شعور قوم دیکھ رہا ہے ، قوم سمجھ گئی ہے کہ حقیقی آزادی مارچ کا مقصد کیا ہم نے 1947میں آزاد ی حاصل کی تھی اور اب وقت آ گیا ہے ہم حقیقی طور پر آزاد ہوں ۔ حقیقی طو رپر قوم اس وقت آزاد ہوتی ہے جب اس کے فیصلے اس کے ملک میں ہوتے ہیںاورکوئی بیرون ملک طاقت یا سپر پاور اس فیصلے نہیں کرتی ، اپنے ملک کے منتخب نمائندے عوام کے مفادات اور ملک کی بہتری کے لئے فیصلے کرتے ہیں ۔ اگر ہمیں روس سے سستا تیل ملتا ہے اگر بھارت روس سے سستا تیل خرید سکتا ہے تو ہم کیوںاپنے لوگوں کے فائدے کے لئے سستا تیل نہیں خرید سکتے ۔ صرف اس لئے کوئی ناراض نہ ہو جائے ہم اپنے لوگوں پر بوجھ ڈالتے ہیں ،ہمیں خوف ہے بڑی طاقت ہم سے ناراض نہ ہو جائے یہ غلامی ہے ،آزاد قومیں اپنے لوگوں کے لئے فیصلہ کرتی ہیں،اصل میں انسان کو آزاد انصاف کرتا ہے، جب انصاف ملتا ہے تو لوگوں کوحقوق مل جاتے ہیں ،
کوئی بھی طاقتور اس پر ظلم نہیں کر سکتا۔ تھانہ کلچر پٹواری کلچر کی سیاست اس لئے ہے کیونکہ لوگوں کو تھانوں، پٹوار خانوں اور کچہریوں میں انصاف نہیںملتا، لوگ انصاف کے لئے ایم این اے اور ایم پی اے کو ڈھونڈتے ہیں ، جہاں حقیقی آزادی ہے وہاں کسی کو اراکین اسمبلی کو ڈھونڈنا نہیں پڑتا ،وہاں کا نظام انصاف دیتا ہے ۔ جو یہاں سے بیرون ممالک تجارت کرنے جاتے ہیں سرمایہ کاری کرنے جاتے ہیں
انہیں اعتماد ہے کہ وہاں ان کی راہ میں کوئی رکاوٹیں نہیں آئیں گی رشوت نہیں مانگی جائے گی سرکاری محکمے زندگی مشکل نہیں کریں گے وہاں اس لئے سرمایہ کاری اور خوشحالی زیادہ ہے کیونکہ وہاں لوگوں کے حقوق کی حفاظت ہے ،ہماری حقیقی آزادی کی تحریک کاسب سے بڑا مقصد لوگوں کو انصاف دلا کر آزاد کرانا اور خوشحالی دلانا ہے ۔ جب تک ایک ملک کے اندر قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی،
جب ایک ملک میں طاقتور اور کمزور کے لئے ایک قانون نہیں بن سکتا تب تک لوگ آزاد نہیں ہوں گے۔ اگر ملک کا سابق وزیر اعظم جسے لوگ پچاس سال سے جانتے ہیں ، میرے علاوہ کسی کو لوگ پچاس سال سے نہیں جانتے ، میں سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں میں اپنی ایف آئی آر نہیں کٹوا سکتا ،ہماری اپنی پنجاب میں حکومت ہے پولیس حکومت کے نیچے ہے اس کے باوجود ایف آئی آر نہیں کاٹ رہے ،
اگر میرے ساتھ یہ ہو سکتا ہے تو عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہے کیوں یہاں تھانہ اتنی بڑی چیز بن چکا ہے ۔ ایم این اے ایم پی اے اپنے تھانیدار پولیس والے رکھوانے کی کوشش کرتے ہیںیورپ میں ایسا کیوں نہیں ہوتا کیونکہ وہاں پر عوام کے حقوق کی حفاظت ہے ۔ نظام لوگوں کوغلام بنا دیتا ہے ۔اوورسیز پاکستانی کیوں یہاں سرمایہ کاری نہیں کرتے کیونکہ انہیں پاکستان کے نظام انصاف پر اعتماد نہیں ۔
وہ سمجھتے ہیں جب وہ کاروبار شروع کریں گے تو پاکستان کا انصاف کا نظام ان کی حفاظت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کا اعلان ہو بھی جائے تب بھی ہماری تحریک چلتی رہے گی ، جب تک اس ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں آئے گی جب تک طاقتور اور کمزور کے لئے ایک طرح کا قانون نہیں ہوگا تب تک یہ ملک آزاداور خوشحال نہیں ہوگا ۔ اعظم سواتی نے صرف ایک ٹوئٹ کے ذریعے تنقید کی ،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے فاضل جج نے کہا کہ ایک تنقید پر ٹوئٹ پر آپ کسی کو غدار نہیں بنا سکتے لیکن جو اس کے ساتھ کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے،وہ معتبر آدمی ہے اس سے ہو سکتا ہے آپ سے بھی ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دین ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا حکم دیتا ہے ، ظلم کے سامنے کھڑا ہونا جہاد ہے ،اللہ نے اسے عبادت کا درجہ دیا ہے ، جوراہ حق اور انصاف کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو یہ جہاد ہے اگر اس میں جان دے دیتا ہے تو وہ شہید کہلاتا ہے ،
ارشد شریف حق پر کھڑا رہا اور اسے اپنی جان دینی پڑ گئی اس نے جان کی قربانی دی ۔ ہم مطالبہ کریں کہ اس کی فیملی کو انصاف ملے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی عبادت سمجھ کر باہر نکلے ہیںمیں اس کو جہاد سمجھتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ میں آج ہفتہ کے روزابتائوں گا میں پنڈی کب آئوں گا اور کس دن سارے پاکستان سے لوگ پنڈی آئیں اور حقیقی آزادی کی مارچ میں شرکت کریں اور پوری دنیا کو پتہ چلے کہ یہ جاگی ہوئی ہے ۔انہوں نے ایک شخص ڈاکہ مارے اورساری دولت لندن لے جائے اور جواب بھی نہ دے پیسہ کہاں سے آیا،
سارا ٹبر باہر بیٹھ جائے اور وہاں بیٹھ کر پاکستان کے فیصلے کرے ، چھوٹے اور غریب لوگ جیلوں میں بھرے ہوئے ہیں ، مجھے کوئی طاقتور جیل میں نظر نہیں آیا ۔ جب میںجیل میں تھا تو جو میرا کمرہ صاف کرتا تھا میںنے اس سے پوچھا اس کا جرم کیا ہے اس کا جوجرم تھا اسے صرف چھ ماہ جیل میں گزارنے چاہیے تھے ،وہ چھ سال سے جیل میں تھا کیونکہ عام آدمی کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے ، لوگ جیلوں میں مر چکے ہیں اور بعد میں پتہ چلتا ہے کہ وہ بے قصورف ہیں اور قصور ان کی غربت اور کمزوری تھی ۔
ایک طرف وہ ہیں کہ اربوں روپے کاڈاکہ مارو اور ڈیل کرو اور این آر او لے لو ، پہلے مشرف سے لیا اور اب اس دور میں لے لو اور پھر پاکستان کے فیصلے کرنا شروع کر دو، مجرم اس ملک کے فیصلے کر رہے ہیں،نواز شریف نے سارے ملک کو دائو پر لگا یا ہوا ہے ، سب کو پتہ ہے کہ ملک کو دلدل سے نکالنے کے لئے عام انتخابات کے سوا کوئی راستہ نہیں ، اگر معیشت کو تباہی سے بچانا ہے تو صاف اور شفاف انتخابات ہوں ،جو حکومت آئے پانچ سال کے لئے آئے اور معیشت پھر اٹھے گی ،
لوگوں کو اس پر اعتماد ہوگا تب وہ پیسہ لگائیں گے کہ پانچ سال کے لئے ایک حکومت آئی ہے ۔ آج نواز شریف انتخابات نہیں کرا رہا اس کو ملک کی فکر نہیں کیونکہ اس کا پیسہ تو باہر پڑا ہے ، جب بھی ہمیشہ مشکل آتی ہے یہ باہر بھاگ جاتا ہے ، اسے پتہ ہے اگر انتخابات کرائے گا وہ پٹ جائے گا ہار جائے گا، اس نے اپنی ذات کے لئے ملک کو دائو پر لگا رکھا ہے ،اس کا جینا مرنا پاکستان میں نہیں ہے اس کے بچے برطانیہ میں پاسپورٹ لے کر بیٹھے ہوئے ہیں بیٹا دس ارب کے محل میں رہتا ہے اور بتا نہیں سکتے پیسہ کہاں سے آیا ،
اس کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ انتخابات کا فیصلہ کرے ، آرمی چیف کس کو بننا چاہیے اس کا فیصلہ وہ کرے ، یہ وہ نواز شریف تھا جس نے ایک آرمی چیف کو مری کے گورنر ہائوس کے اندر بی ایم ڈبلیو کی رشوت دینے کی کوشش کی جو اس نے مسترد کر دی تھی ۔ہم نے اپنی چوری نہیں بچانی ،میں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کرنا ، مجھے کرپشن کیسز کا خطرہ نہیں اس کو خطرہ ہے اس نے اربوں روپے کی چوری کی ہے جو باہر پڑے ہیں، یہ ڈرا ہوا ہے کہ شاہدعمران خان آ گیا ہے تو پھر میرا حتساب شروع ہو جائے گا۔
میں یہ نہیں کہتا کہ آرمی چیف یہ کرے گا یا نہیں ، یہ جس کو آرمی چیف بناتا ہے اس سے لڑائی ہو جاتی ہے ، آرمی چیف پروفیشنل آرمی کاسربراہ ہوتا ہے ، وہ پنجاب پولیس کے آئی جی کی طرح بن نہیں سکتا ۔ اس کی صرف یہ کوشش ہو گی کہ پہلے عمران خان کو کسی نہ کسی طرح فارغ کرو تاکہ عمران خان انتخابات نہ لڑے ، اس نے کبھی بھی نیوٹرل امپائر کے ساتھ میچ نہیں کھیلا،یہ جم خانہ میں اپنے امپائر کھڑے کے میچ کھیلتا تھا، اس کی کوشش ہو گی کہ اس کے سارے کرپشن کیسزختم کرو ، الیکشن کمیشن پہلے ہی اس کا ہے ، اسے جب تک یہ یقین نہ ہو جائے کہ انتخابات جیت جائے گا یہ اس وقت تک انتخابات نہیں کرائے گا ۔
انہوں نے کہاکہ آج مشکل یہ ہے کہ پاکستان بڑی تیزی سے نیچے جارہا ہے ، جب ہم تھے ڈیفالٹ رسک پانچ فیصد تھا جو آج 80فیصد ہے ، یہ فیصلہ باہر کی فنانس مارکیٹ کر رہی ہے ، کوئی باہر سے سرمایہ کاری نہیں کرے گا کوئی باہر سے کمرشل بینک پاکستان کو قرضے نہیں دے گا ، کیسے پاکستان کا ڈالر کا خلیج ختم ہوگا کیسے ہم اپنے قرضوں کی اقساط دیں گے۔ اگر پاکستان قرضے واپس نہ کر سکے تو روپیہ کتنا گرے گا اور مہنگائی کہاں جائے گی کیا وہ کوئی کنٹرول کر سکے گا۔ جو لندن میں بیٹھا ہو ا ہے وہ اس لئے انتخابات نہیں کرائے گاکیونکہ اسے اپنی ذات کی فکر ہے ، اس کا پاکستان میں کوئی اسٹیک نہیں ،
یہ ملک کو تباہی کی طرف لے کر جارہا ہے ۔ عمران خان نے کہاکہ چھ پولیس اہلکار دہشتگردی میں شہید ہوئے ہیں ،جب سے یہ حکومت آئی ہے دہشتگردی بڑھنا شروع ہو گئی ہے ،جب ہماری حکومت تھی اس وقت بھارت پرو حکومت تھی ،آج جو افغانستان میں حکومت آئی ہے وہ پاکستان کے خلاف نہیں ہے ،وہاں سے دہشتگردی نہیںآنی چاہیے ۔ اس حکومت کے پاس سوچ ہی نہیں ،سوچ کے لئے ان کے پاس وقت ہی نہیں ہے ،یہ معیشت کے بارے میں سوچتے ہیں نہ ملک کی سکیورٹی کا کرنا ہے اس بارے ان کی کوئی سوچے ،ان کی خارجہ پالیسی کوئی پتہ نہیں ،ان کی صرف یہ کوشش ہے کہ کسی طرح کرپشن کے کیسز اور تحریک انصاف کو ختم کیا جائے ۔عمران خان نے کہاکہ کسانوں کے آج ابتر حالات ہیں ،ہماری جی ڈی پی کا19فیصد زراعت سے آتا ہے ،
ڈھائی کروڑ لوگوںکو زراعت سے روزگار ملا ہوا ہے ، ہمارے دور میں کسانوںکی 2600 ارب روپے کی آمدن ہوئی جس کی وجہ سے ریکارد ٹریکٹرز اور موٹر سائیکل فروخت ہوئیں،معیشت اوپر گئی ، چار اجناس ریکارڈ پیداوار ہوئی ،شہبازشریف کی ترقی صرف اشتہارات میں ہوتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت کو کہنا چاہتا ہوں کہ حالات کی وجہ سے شوگر ملز جنوری میں کرشنگ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، شوگر ملز کا کہناہے کہ اگر انہیں چینی برآمد کرنے کی اجازت نہ ملی تو کسانوں کا معاشی قتل ہوگا۔اگر کسان فصل کاٹے گا نہیں تو گندم کے لئے کھیت کیسے تیار ہوگا ۔پہلے ہی ملک میں 20لاکھ ٹن گندم کم ہے ، پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت فوری طو رپر امدادی قیمت کا اعلان کرے اور کرشنگ شروع کرائے ۔ انہوںنے کہا کہ آج ہفتہ کے روز ڈاکٹرز سے ملاقات ہے اور میں ہفتے کے روز بتائوں گا پنڈی کب پہنچنا ہے ، اب تبدیلی کو کوئی نہیں روک سکتا۔