لاہور (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ مکمل اختیارات ملیں گے تو وزیراعظم بنوں گا، یہ نہیں ہوسکتا اختیارات کسی اورکے پاس ہوں،نواز شریف وہ آرمی چیف لگانا چاہتا ہے جو مجھے نااہل کرے، مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرح ہونی چاہیے،
میری آرمی چیف جنرل باجوہ سے لاہور میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی، آرمی ایکٹ میں ہونے والی مجوزہ ترمیم اعلی عدلیہ میں چیلنج کرونگا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنی رہائشگاہ زمان پارک میں سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ میرے معالجین آج (جمعہ) میرا معائنہ کرکے اپنی رائے سے آگاہ کریں گے جس کے بعد اعلان کروں گا کہ کس روز راولپنڈی جانا ہے اور پنڈی سے لانگ مارچ کی قیادت خود کروں گا۔مسلم لیگ (ق) کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ (ق) لیگ ہمارے اتحادی ہیں اور پرویز الٰہی کیساتھ بہترین اتحاد چل رہا ہے، مقدمے کے اندراج میں سب سے بڑی رکاوٹ سابق آئی جی پنجاب تھے۔وزیر آباد مرکزی ملزم کو چودہ دن بعد عدالت پیش کیا گیا، مجھے خدشہ ہے کہ ان چودہ روز میں شواہد ضائع نہ ہوجائیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے انتخابات میں ای وی ایم مشین سے دھاندلی رکوانے کی بھر پور کوشش کی جبکہ ای وی ایم کے معاملے پر نواز شریف اور آصف زرداری الیکشن کمیشن اور ہینڈلز ایک پیج پر تھے۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ نیب کو میں نہیں بلکہ کوئی اور کنٹرول کرتا تھا۔ اب مکمل اختیارات ملیں گے تو وزیراعظم بنوں گا، یہ نہیں ہوسکتا اختیارات کسی اورکے پاس ہوں اور ذمہ داری کسی اور کی، کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے۔عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت آرمی ایکٹ میں ترمیم اپنے فائدے کے لیے کررہی ہے،
آرمی ایکٹ میں ہونے والی مجوزہ ترمیم اعلی عدلیہ میں چیلنج کرونگا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف وہ آرمی چیف لگانا چاہتا ہے جو مجھے نااہل کرے، مسلح افواج کے سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی طرح ہونی چاہیے، نواز شریف چاہتا ہے کہ پہلے کیسز ختم ہو جائیں اور پھر اقتدار میں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل باجوہ سے میری لاہور میں کوئی ملاقات نہیں ہوئی، صدر مملکت عارف علو ی کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے، ملاقات کا ایجنڈا جلد شفاف انتخابات ہوا تھا۔انہوں نے ارشد شریف قتل کیس پر کہا کہ ارشد شریف کے معاملے پر ہونے والا ظلم سب کے سامنے ہے۔توشہ خانہ کیس میں انہوں نے مجھے خود عدالت میں جانے کا موقع دیا، میں برطانیہ اور امریکہ کی عدالتوں میں مقدمہ دائر کروں گا۔