لاہور ( این این آئی) محکمہ داخلہ پنجاب نے تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان پر وزیر آباد میں ہونیوالے حملے کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جوائنٹ انویستی گیشن ٹیم پر وفاق کے اعتراضات تسلیم کرتے ہوئے نظر ثانی کی سفارش کر دی ۔ ذرائع کے مطابق وزیر آباد واقعے پر سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی سربراہی میں بنائی گئی پانچ رکنی
جے آئی ٹی پر وفاق نے اعتراضات عائد کیے تھے جس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے وفاق کے تحفظات سے سینئر حکام کو آگاہ کردیا ہے۔محکمہ داخلہ پنجاب نے سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق کی جانب سے اٹھائے گئے تحفظات درست ہیں، لہذا جے آئی ٹی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ اگر انٹیلی جنس کے نمائندے شامل نہ ہوں تو پنجاب کے افسران پر مشتمل کمیٹی ہی کہلائے گی۔محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے شامل ہونا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں وفاق کے تحفظات پر مشتمل مراسلے کو صوبائی سب کیبنٹ کمیٹی برائے امن وامان کے اجلاس میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کی جانب سے سی سی پی او لاہور کی سربراہی میں قائم کی جانے والی جے آئی ٹی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اس کی اہلیت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا ۔ وزارت داخلہ کی جانب سے پنجاب حکومت کو مراسلہ لکھا گیا تھا کہ پنجاب حکومت نے 5ممبران پر مشتمل جے آئی ٹی میں تحقیقاتی اورانٹیلی جنس اداروں کو شامل نہیں کیا۔
جے آئی ٹی کی کنونیئر سی سی پی او لاہور فیڈرل سروس ٹربیونل نے عارضی طور پر بحال رکھا ہوا،جے آئی ٹی کنونیئر سی سی پی اولاہور غلام محمود ڈوگر مختلف تنازعات کا شکار ہیں۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں اچھی شہرت کے حامل پولیس افسران کو بھی شامل کیا جائے۔تاہم پنجاب حکومت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن کی تشکیل پر وفاقی حکومت کے اعتراض کو مسترد کر دیا تھا ۔ مشیر داخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل پنجاب حکومت نے آئین قانون کے مطابق کی ہے، جے آئی ٹی میں وفاق کی کسی ایجنسی کا نمائندہ شامل کرنا لازم نہیں۔