لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مجھے اپنے انصاف کے نظام سے امید نہیں کہ مجھے کوئی انصاف ملے گا، میرے خلاف سامنے لائے گئے فراڈ شخص اور ایک میڈیا ہائوس کے خلاف لندن اور دبئی میں کیس کروں گا ، پاکستان میں بھی کیس کروں گا ،
فیصلے میرٹ پر ہونے چاہئیں اور خاص طور پرآرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے ،یہ آرمی ایکٹ میں تبدیلی لانے کا سوچ رہے ہیں، اپنے فائدے کے لئے یہ اداروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں، آج تک نواز شریف نے صاف نیت سے کوئی کام کیا ہی نہیں ، ان کی صرف یہ سوچ ہوتی ہے چوری کیسے کروں ، بچائو ںکیسے اور پھر این کیسے لوں ، ان کے دور میں تعیناتیاں اس نظر سے ہوتی ہیں کہ انہیں فائدہ کیسے ہو سکتا ہے ، ایک یا دو روز میں بتائوں گا پنڈی کب پہنچیں گے اورآئندہ کی حکمت عملی کیا ہو گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ اس ملک پر چور مسلط کئے ہوئے ہیں ، سازش کے تحت بٹھایا گیا ہے ،60فیصد سے زائد کابینہ ضمانتوں پر ہے ،جو وزیر اعظم بنایا گیا ہے اس کو اور اس کے بیٹے کو 16ار ب کے منی لانڈرنگ کے کیس میں سزا ہونے والی تھی، 8 ارب روپے کے ٹی ٹیز کے کیس میں بھی سزا ہونے والی تھی لیکن انہوں نے آ کر این آر او لے لیا، چوروںنے اسمبلی میں بیٹھ کر نیب ترامیم پاس کیںجس کے ذریعے ہر ڈاکو پر کیس ختم ہو رہے ہیں،ہم بھیڑ بکریاں نہیں ہیں ہم امر بالمعروف پرکھڑے ہیں ،ہمارے اوپر جس طرح چور بیٹھ گئے ہیں ہم اس کے خلاف مارچ کر رہے ہیں ، اس طرح کے ظلم اور نا انصافی کو تسلیم نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لوگوں کو سمجھارہے ہیں کہ قانون کی حکمرانی کیا ہوتی ہے ،
جب اوپر چور بیٹھ جاتے ہیں اور اپنے آپ کو این آر او دیدیتے ہیں تو سمجھیں وہاںقانون کی حکمرانی نہیں ہے جنگل کا قانون ہے ، نہ وہاں جمہوریت حقیقی آ سکتی ہے نہ حقیقی آزادی مل سکتی ہے، حقیقی جمہوریت انسان کو آزاد کرتی ہے لیکن وہ تب تک نہیں آسکتی تک جب تک قانون کی حکمرانی نہ ہو اور اس وقت تک خوشحالی بھی نہیں آ سکتی ۔
جتنے بھی خوشحال ملک ہیںان میں 90فیصد سے زائد میں قانون کی حکمرانی ہے اور جتنے غریب ممالک ہیں ان میں 10فیصد سے بھی کم قانون کی حکمرانی ہے ۔ جب قانون و انصاف نہیں ہوتا تو وہاں کرپشن ہوتی ہے ۔مغربی ممالک کے وزیر چوری نہیں کر سکتے اور اگر چوری کریں تو این آر او نہیں لے سکتے، مغربی جمہوریت سے تعلق رکھنے والی جن شخصیات کے پانامہ میں نام آئے تھے وہ جیل میں گئے یا وہ مستعفی ہو۔
ہم امر بالمعروف پر چل رہے ہیں ، ہم چوروں کے خلاف ہیں، ہم قانون کی حکمرانی کا مطالبہ کر رہے ہیں ، یہ نہیں ہو سکتا کہ چھوٹا چور جیل میں جائے اور بڑے چور اسمبلیوں میں بیٹھیں اور اپنے کیسز معاف کرائیں۔ جب سے یہ آئے ہیں ملک کا معاشی قتل ہو چکا ہے ۔ یہ چور جو مسلط کیے گئے ہیں یہ ملک کو بہتر چلا لیں گے ایسا ہو نہیں سکتا ،کیونکہ تو یہ تیس سال سے ملک پر حکومت کرتے آ رہے ہیں ،جب سے یہ دو خاندان آئے ہیں
بھارت بھی آگے نکل گیا ہے اور بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا ہے ،90 کی دہائی سے پہلے پاکستان بھارت اور بنگلہ دیش سے آگے تھا ، یہ خاندان امیر ہوتے گئے اور قوم مقروض ہوتی گئی ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں صاف او رشفاف انتخابات ہوں اور ایک نئی حکومت آئے ،سیاسی استحکام سے معاشی استحکام آئے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میںقرضوں کی واپس کرنے کا رسک 5فیصد تھا جو ایک روز قبل 64.5فیصد پر پہنچ گیا ہے
اور اب 75فیصد پر پہنچ گیا ہے ، باہر کی دنیا سمجھتی ہے کہ اگر وہ پاکستان کو قرضہ دیں گے تو75فیصد خطرہ ہے یہ قرضے واپس نہیں کرے گا،جب ایسے حالات ہوں تو باہر کی دنیا یہاں سر مایہ کاری نہیں کرے گی ،کوئی بیرونی کمرشل بینک قرضے نہیں دے گا۔ جب لوگوں کو خطرہ ہو ملک ڈیفالٹ پر جارہا ہے اور باہر سے ڈالر آنے ختم ہو جائیں گے یا کم ہو جائیں گے تو وہ سرمایہ کاری نہیں کرتے ، اس سے ڈالر کی قدر اوپر چلی جائے گی
اور روپیہ گے گا جس سے مہنگائی کا ایک اورطوفان آئے گا،سرمایہ کاری بھی محتاط ہو جاتے ہیں اور وہ کارخانے لگانے کی بجائے ڈالر خرید لیتے ہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ صاف شفاف انتخابات کر کے ملک کو اس دلدل سے باہر نکالیں۔آج معیشت ڈوبتی جارہی ہے اس میں اتنی طاقت ہی نہیں کہ قرضوں کی قسط واپس کر سکیں ، اس لئے ملک کو اس سے باہر نکالنے کا واحد راستہ انتخابات ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری دونوں ڈرے ہوئے ہیں کہ اگر انتخابات ہوئے تو یہ ہار جائیں گے ،
جتنے ضمنی انتخابات ہوئے ہیں ان میں75فیصد تحریک انصاف جیت گئی ہے حالانکہ انہیں الیکشن کمیشن اور اسٹیٹ مشینری کی مدد بھی حاصل تھی ، اپنے آپ کو بچانے کے لئے یہ ملک کو تباہی کی طرف لے کر جارہے ہیں ، نا اہل نواز شریف نیشنل سکیورٹی کے لئے انتہائی اہم پوزیشن آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کررہاہے، ان کے تو مفادات پاکستان کے مفادات سے نہیں ملتے،نواز شریف باہر بیٹھا ہوا ہے اس کے پیسے باہر ہیں بچوںنے پاسپورٹ باہر کے لئے ہوئے ہیں ،
اس کو پاکستان کی کتنی فکر ہو گی کہ اتنے اہم عہدے پر میرٹ پر فیصلہ کروں ۔ ہم یہ سمجھتے ہیں بڑا اہم وقت ہے ، فیصلے میرٹ پر ہونے چاہئیں اور خاص طور پرآرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے ۔عمران خان نے کہا کہ یہ آرمی ایکٹ میں تبدیلی لانے کا سوچ رہے ہیں، جنہوں نے لگنا ہے میں ان کی بات نہیں کر رہے جو لگانے والے ہیں میں ان کی بات کر رہا ہوں، آج تک نواز شریف نے صاف نیت سے کوئی کام کیا ہی نہیں ، ان کی صرف یہ سوچ ہوتی ہے چوری کیسے کروں ،
بچائوں کیسے اور پھر این کیسے لوں ، ان کے دور میں تعیناتیاں اس نظر سے ہوتی ہیں کہ انہیں فائدہ کیسے ہو سکتا ہے ۔ یہ آرمی ایکٹ میں تبدیلی لا رہے ہیں ،اپنے فائدے کے لئے یہ اداروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے پنجاب پولیس تباہ کیا،جو بھی تعیناتی ہو میرٹ پر ہو جو ہمارے ادارے کو مضبوط کرے ۔ عمران خان نے کہا کہ جب سے میں حکومت سے گیا ہوں میرے خلاف تھوڑی دیر بعد ایک مہم آ جاتی ہے ، (ن) لیگ اور ایک میڈیا گروپ مل کر مہم چلاتے ہیں اس کے بعد الیکشن کمیشن کے پاس لے کر جاتے ہیں
اور چیف الیکشن کمشنر ان کا خاص آدمی ہے ،وہ ہمار ے اوپر فارن فنڈنگ کیس لے آتا ہے ،میڈیا میں برا بھلا کہا جاتا ہے ،ہم بار بار صفائیاں پیش کرتے ہیں ، ہم نے فار ن فنڈنگ کیس میں 40ہزارکے ڈونرز کے نام دئیے ہیں اور یہ دس سال پرانی چیزیں ہیں، ایف آئی آر کو ہمارے اوپر چھوڑ دیتے ہیں ، پراپیگنڈا کرتے ہیں ، توشہ خانہ آ جاتا ہے اور اسی الیکشن کمشنر کے سامنے اٹھاتے ہیں، ان کے نیب میں کیس پڑے ہوئے ہیں ،یوسف رضا گیلانی ،نواز شریف اور آصف زرداری نے چار مہنگی گاریاں توشہ خانہ سے نکالیں
اور یہ دس سال پرانا کیس پڑا ہوا ہے، قانون کے مطابق آپ گاڑی توشہ خانہ سے نکال ہی نہیں سکتے۔ انہوںنے کہا کہ میرا سارا ریکارڈ موجود ہے ۔انہوںنے ہمارے خلاف لانچ کرنے کے لئے ایک فراڈ کو پکڑا اور پیش کر دیا ،اگر آپ نے غلط کام کرنا ہے اس میں بھی عقل ہونی چاہیے ، یہ جرائم پیشہ لوگ ہیں ، سوشل میڈیا نے بتا دیا جس شخص کو میرے خلاف پیش کیا گیا وہ ناروے سے بھاگا ہوا ہے اس پر کیسز ہیں،ایف آئی اے کے اس پر کیسزہیں ، اس فراڈ کو کہا کہ عمران خان کی گھڑی اتنی مہنگی بک گئی ، ان کی عقل پر حیران ہوں،
رسید تو توشہ خانہ میں پڑی ہوئی ہے ، ریکارڈ دستیاب ہے ۔عمران خان نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے ۔میں نے تو الیکشن کمیشن پر بھی ہرجانہ کرنا تھا۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مجھے اپنے انصاف کے نظام سے امید نہیں کہ مجھے کوئی انصاف ملے گا،میں میڈیا کے خلاف لندن میںکیس کروں گااور وکلاء سے بات کر لی ہے،ہم لندن میں رجسٹرچیرٹیز ہیں ، انہوںنے کردار کشی کی ہے ، اب یہ وہاں جواب دیں گے کیونکہ ہم وہاں چیرٹی کیلئے بڑا پیسہ اکٹھا کرتے ہیں ، جو فراڈ شخص ہے اس کے خلاف دبئی میں مقدمہ کروں گا ، میڈیا گروپ کے خلاف بھی دبئی میں مقدمہ کروں گا ،
پاکستان میں بھی کیس کروں گا۔ عمران خان نے کہاکہ میں سپریم کورٹ سے ایک بار پھر اپیل کرتا ہوں کہ پانچ دن ہو گئے ہیں ہمارے سینیٹرز اور پارلیمنٹرینز کوشش کر رہے ہیں ہماری درخواستوں پر کیس لگے اور ہمیں انصاف ملے ،ہمیں پاکستان کے نمبر ون تحقیقاتی صحافی کے لئے انصاف چاہیے،اعظم سواتی پاکستان کا سینیٹر ہے اگر ملک کے سینیٹر سے یہ ہوتا ہے اس پر تشدد کیا گیا تو عام آدمی سے کیا ہوتا ہوگا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج صاحب نے کہا ہے کہ ٹوئٹ پر ملک سے بغاوت نہیں ہوتی ، میں داد دیتا ہوں بڑا چھا بیان دیا ہے ، تضحیک آمیز ویڈیو ان کی اہلیہ کو بھجوائی گئی ہے ۔
اگر ملک کے سابق وزیر اعظم کو انصاف نہیں ملے گا تو عام آدمی کا تو چانس ہی نہیںہے ،عام آدمی طاقتور کے سامنے کھڑا ہو تو اسے کیسے انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی اور فیصلہ کن وقت ہے ،انصاف دے کر ملک کو حقیقی طور پر آزاد کریں ۔اندھیر ی رات میں روشنی یہ ہے کہ شاید انصاف کا نظام کام کرنا شروع کر دے اور کمزوروں کو تحفظ دینا شروع کر دے۔ چیف جسٹس صاحب قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ قوم کو کہتا ہوں آپ نے سب سے پنڈی کی تیاری کرنی ہے ،ایک یا دو دن میں بتا دوں کب پنڈی پہنچیں گے اور آگے کی حکمت عملی بتائوں گا ، ہم پر امن اورآئین میں رہتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں،ہم کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔