جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سزا یافتہ مفرور شخص سے آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، عمران خان

datetime 14  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں ہماری حکومت ہے،ملک سابق وزیراعظم ہوں، میں اپنی ایف آئی آر درج نہیں کر اسکتا، وزیراعظم شہباز شریف کی ایک سزا یافتہ مفرور شخص سے آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے،

ہم اس حوالے سے اپنے وکلاء سے مشاورت کر رہے ہیں، ان کے خلاف ایکشن لیں گے،نیشنل سکیورٹی کے لئے انتہائی اہم تعیناتی کو کیسے مفرور سے زیر بحث لا یا جا سکتا ہے، ملک اس وقت جس دلدل میں دھنستا جارہا ہے اس سے باہر نکالنے کا واحد راستہ صاف اور شفا ف انتخابات ہیں،ہم چین، روس، امریکہ سمیت سب سے دوستی چاہتے ہیں، ہم کسی کی غلامی نہیں کر سکتے،لندن میں بیٹھا شخص پاکستان کے لئے نہیں اپنی ذات کے لئے انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کر رہا ہے اور پاکستان کو نقصان پہنچا رہاہے۔ اپنی رہائشگاہ زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی اور سینیٹرز نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی ہیں جس میں اعظم سواتی پر تشدد اور اہل خانہ کو بھجوائی گئی ویڈیو،ارشد شریف کے قتل اور میرے اوپر قاتلانہ حملے کے حوالے سے تحقیقات کی استدعا کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں ملک کا سابق وزیر اعظم ہوں لیکن میں اپنی ایف آئی آر درج نہیں کر اسکتا،میری درخواست پر ایف آئی آر درج نہیں کی گئی حالانکہ پنجاب میں ہماری حکومت ہے،مجھے امید ہے کہ چیف جسٹس درخواست کو سنیں گے کیونکہ یہ پاکستان کی تاریخ میں فیصلہ کن وقت ہے، ہم اپنے ملک کو قانون کی بالا دستی کی طر ف لے کر جائیں۔

انہوں نے کہاکہ برطانیہ میں شہباز شریف نے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ میں وزیر اعظم ہوں جس پر انہوں نے اس پر ڈیڑھ کروڑ روپے جرمانہ کر کے طلب کر لیا، وہاں قانون کی نظر مین سب برابر ہیں،بورس جانسن جو اکثریت لے کر برطانیہ کا وزیر اعظم بنا تھا اس کو کیوں نکالا گیا،اسے اس لئے نکالا گیا کیونکہ اس نے جوکورونا کا قانون لوگوں کے لئے بنایا ہواتھا وہ اپنے اوپر نافذ نہیں کیا،

وہ قومیں اس لئے آگے ہیں کیونکہ وہاں پر قانون کی حکمرانی ہے، میں نے چھبیس سال پہلے جو تحریک شروع کی وہ قانون حکمرانی اور انصاف کی بالا دستی کی تحریک تھی، اگر ملک میں خوشحالی لے کر آنی ہے تو یہاں پر انصاف قائم کرنا پڑے گا جب تک انصاف کی حکمرانی نہیں ہو گی خوشحالی نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر جھوٹ بولا گیا کہ ملک کوایشین ٹائیگر اور لاہور کو پیرس بنا دوں گا،

جب تک ملک میں قانون و انصاف نہ ہو ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔انہوں نے کہاکہ نبی کریم ؐ نے بھی سب سے پہلے عدل و انصاف قائم کیا خوشحالی بعد میں آئی، جو دنیا میں دس بارہ ملک خوشحال ترین ممالک ہیں وہاں پر انصاف و قانو ن کی حکمرانی ہے،ان ممالک میں انصاف اوپر ہے اور پاکستان رول آف لاء انڈیکس میں کہاں ہے،ہم دنیا میں اس انڈیکس میں 129ویں نمبر پر ہیں، وہ ملک جو اسلام کے نام پر بنا تھا،

اسلامی جس ریاست کی بنیاد عدل و انصاف پررکھی گئی تھی وہ آج کہاں کھڑا ہے،ہم اس ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے حملہ کس نے کرایا، تحقیقات کرائیں ہوسکتا ہے وہ نہ ہوں، پنجاب ہمارے نیچے ہیں انہوں نے میری بات نہیں سنی، اگر میرے ساتھ یہ ہو سکتا ہے عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ پاکستانی بیرون ملک ہیں اور ان کی جتنی سالانہ آمدن وہ تقریبا 22کروڑ عوام کی آمدن کے برابر ہے،

اگر یہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں تو ہمیں آئی ایم ایف کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔یہ کیوں نہیں سرمایہ کاری کرتے، یہ پلاٹ خریدتے ہیں تو اس پر بھی قبضہ ہو جاتا ہے، عدالتوں میں پھنس جاتے ہیں تو یہ کیوں سرمایہ کاری کریں گے،وہ دبئی ملائیشیاء میں چلے جاتے ہیں، سرمایہ آتی ہے لیکن بہت تھوڑی آتی ہے، اگر انصاف کا نظام ٹھیک کر دیں اور اعتماد ہو جائے تو جتنا پیسہ آ سکتاہے ہمیں دنیا میں بھکاریوں کی طرح نہیں جانا پڑے گا، انہیں پتہ ہے ان کے ساتھ معاہدوں کی پاسداری نہیں ہوگی،

سرمایہ کار ہمیشہ بزدل ہوتا ہے، وہ چاہتا ہے اس کی آمدنی ہو،اگر اس کو یہ خوف ہو جائے میرا پیسہ پھنس جائے گا وہ سرمایہ کاری نہیں کرتا۔انہوں نے کہاکہ جتنا مرضی پاکستان سے پیار کرتا ہو درد رکھتا ہو سرمایہ نہیں لگائے گا، اربوں روپے سیلاب متاثرین کے لئے اکٹھے ہو گئے لیکن سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں محترم چیف جسٹس سے کہتا ہوں یہ بہت اہم معاملہ ہے، نمبر ون تحقیقاتی صحافی کو قتل کیا گیا اس کی پوری تحقیقات ہونی چاہئیں، کون تھے جنہوں نے دھمکیاں دیں

اور ایف آئی آر کٹوائی اور آگے کیوں کینیا جانا پڑا، اعظم سواتی سے جو ہوا اس کی تحقیقات کے لئے صرف سپریم کورٹ پر اعتماد ہے وہ اس کی تحقیقات کر سکتی ہے، میرا حق ہے میں ایف آئی آر کٹواؤں اس پر بھی سپریم کورٹ ایکشن لے۔عمران خان نے کہا کہ لندن میں دو اہم فیصلے ہو رہے ہیں انتخابات جلدی ہوں یا نہیں ہوں گے، آرمی چیف کون بنے گا،دنیا کے کسی مہذب معاشرے میں کوئی یہ تصور بھی کر سکتا ہے کہ ایک مفرور سزا یافتہ ملک کے اتنے اہم فیصلے کرے گا،شہباز شریف کو کیا نہیں پتہ کہ اتنا حساس معاملہ ہے آرمی چیف کی سلیکشن ہے وہ ایک مفرور سے کیسے مشاورت کر سکتا ہے؟،

یہ آفیشنل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، ہم اس پر وکلاء سے بات کر رہے ہیں اس پر ایکشن لیں گے۔انہوں نے کہاکہ یہ نیشنل سکیورٹی کے لئے اتنی اہم تعیناتی ہے کیسے مفرور کے ساتھ اسے زیر بحث لا یاسکتا ہے،کیا مفرور سزا یافتہ آدمی جو کہ چوری کے پیسے پروہاں بیٹھا ہوا ہو وہ یہ فیصلہ کرے گا،کیا اس کو پاکستان سے پیار ہے،اس کا پاکستان میں کیا اسٹیک ہے؟، اس کے دونوں بیٹے برطانیہ کا پاسپورٹ لے کر بیٹھے ہوئے ہیں، سمدھی اسحق ڈار کے بچے باہر ہیں، شہباز شریف کے بچے باہر بھاگے ہوئے ہیں، ان کا اصل مقصد یہ ہے کہ پیسہ چوری کیا این آر او کیسے لینا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جس دلدل میں پاکستان گرتا جار ہا ہے جو پاکستان کے معاشی حالات ہیں جو مہنگائی اور بیروزگاری ہے جو انڈسٹری بند ہو رہی ہے ترسیلات زر اور برآمدات گر رہی ہیں جو آج کسانوں کا حال ہے ہر چیز نیچے جا رہی ہے آمدنی کم ہوتی جارہی ہے ہم نے قرضے اور اقساط کیسے واپس کرنی ہیں،یہ کیسے ٹھیک ہوگا جب تک یہ حکومت بیٹھی ہے کچھ ٹھیک نہیں ہوگا،معاشی استحکام تب نہیں آئے گا جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا،ان کا پیسہ باہر پڑا ہے، یہ پاکستان کے حق میں فیصلہ کریں گے، ان کا مفاد یہ ہے ہی نہیں یہ صرف دیکھ رہے ہیں ان کا پیسہ کیسے بچے گا۔

انہوں نے کہاکہ یہ صرف یہ دیکھ رہے ہیں کہ ان کے مفاد کو کون بچائے گا، وہ میرٹ کا سوچ ہی نہیں رہا کیونکہ اس نے ساری زندگی نہیں سوچا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا المیہ ہے ان کا ملک سے کوئی مفاد نہیں یہ صرف اپنے آپ کو بچانے کے لئے سب کچھ کر رہے ہیں،پاکستان کے لئے نہیں اپنی ذات کے لئے انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی جارہی ہے اور پاکستان کو نقصان پہنچا رہاہے، ایسے آدمی کو کیا اجازت دینی چاہیے اہم فیصلوں کی بالکل بھی نہیں دینی چاہیے یہ پاکستان کے لئے نہیں اپنی ذا ت کے لئے فیصلہ کرے گا۔ عمران خان نے کہا کہ ہم دوستی سب سے کرنا چاہتے ہیں لیکن غلامی کسی کی نہیں کرنا چاہتا،

بھارت کشمیر کے مسئلے پر بات کے لئے تیار ہو جائے ہم اس سے بھی دوستی کرنا چاہتے ہیں،میں نے اپنی حکومت کے شروع میں اس کی کوشش بھی کی، جب پاکستان ہم امریکہ کی جنگ میں شامل ہوا اس وقت سے میر ے بیانات پڑھ لیں،میں ہر جگہ کہتا رہا یہ ہماری جنگ نہیں ہے،ہماری خارجہ پالیسی پاکستان کے لوگوں کے مفادات کی حفاظت نہیں کرتی بلکہ لوگوں کو قربان کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم کسی سے دشمنی نہیں ڈالنا چاہتا، ہم چین سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں روس سے اورامریکہ سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن غلامی کسی کی نہیں چاہتے، یہاں ایک پراپیگنڈا سیل بیٹھا ہوا وہ صحافیوں کو فیڈکرتا ہے، میں باہر کے لئے جوانٹر ویو دیتا ہوں اس میں چیدہ چیدہ چیزیں اٹھا کر اورمطلب نکال لیتے ہیں،

میرے نٹرویو کو غلط پیش کیا جارہا ہے اور غیر ملکی صحافیوں کو کہنا پڑا کہ ہمارے انٹر ویو کو غلط رنگ دیا جارہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ سائفر نیشنل ایک حقیقت ہے، اسے سکیورٹی کونسل میں رکھا، صدر مملکت نے چیف جسٹس کو بھیجا۔پاکستان کے سفیر اسد مجید نے وہیں باتیں موجودہ حکومت کے دور میں نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں کہیں کہ ڈونلڈ لو نے دھمکیاں دیں،سکیورٹی کونسل نے بھی تائید کی انہوں نے کہا کہ مداخلت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آگے چلنا ہے ہمارے تعلقات اچھے ہوں جتنی دشمنی کم ہو گی تجارت ہو گی خوشحالی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ قوم سے کہنا چاہتا ہوں کہ وقت آپ نے یہ وقت جانے نہیں دینا کبھی کبھی ایسا وقت آتا ہے جب قوم اس موڑ پر کھڑی ہو جاتی ہے کہ اگر صحیح فیصلہ کر لے تو اپنی تقدیر بدل سکتی ہے۔ زنجیریں گرتی نہیں توڑنی پڑتی ہے آزادی چھیننا پڑتی ہے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…