اسلام آباد(این این آئی) وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ارشد شریف کیس میں فیصل واوڈا کو شامل تفتیش کیا جانا چاہئے، ارشد شریف سے متعلق تھریٹ الرٹ فرمائشی تھا، صرف دھمکانے کیلئے جاری کیا گیا،ان کو لانگ مارچ کیلئے ہمیشہ کو ڈیڈباڈی چاہئے ہوتی ہے، اب صحافی کی میسر آئی، اس پر فسادی لانگ مارچ کی بنیاد رکھ رہے ہیں،
ریڈزون میں فوج تعینات کی جائیگی،کسی کو داخل ہونے نہیں دیں گے۔جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ارشد شریف کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا گیا کہ اسے زبردستی باہربھیجاگیا، یہ اس طرح کی سازش ہے جس طرح سائفرپرکی تھی، اس میں بھی اس قسم کے ثبوت آگے چل کر سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس شخص کامکروہ چہرہ آگے چل کرسامنے آئیگا، دعوے سے کہتا ہوں اس بات کو انکوائری کے بعد سامنے لے آئینگے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ارشد شریف سے متعلق تھریٹ الرٹ فرمائشی تھا، تھریٹ الرٹ اس لئے جاری کیا تاکہ ارشد شریف کو ڈرایا دھمکایا جائے، تھریٹ الرٹ میں کہا گیا آپ کو اسلام آباد میں قتل کر دیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ ارشد شریف اس دھمکی میں آکر دبئی چلا گیا، دبئی میں جن لوگوں کو ویزاختم ہوتا ہے تو کیا انہیں جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے، پہلے وارننگ اور نوٹس پھرجرمانہ ہوتا ہے۔رانا ثنااللہ نے کہا کئی بار ایسا ہوا کہ دبئی میں ویزاختم ہونے کے بعدبھی لوگ وہاں رہ کراپیل کرتے ہیں، اس کے بعد ارشد شریف کوکینیابھیجا گیا۔فیصل واوڈا کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ فیصل واوڈا کوشامل تفتیش کرنے کا فیصلہ تحقیقاتی کمیشن کرے گا، لیکن فیصل واوڈا کو شامل تفتیش کیا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ کل وہ کہنا چاہتا تھا کہ میرے پارٹی کے بندے نے کام کیا لیکن کہہ نہیں سکا، اس نے بالواسطہ عمران خان پرالزام لگایا لیکن پھر ساتھ ہی کہہ دیا کہ عمران خان میرے چیئرمین ہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ان کو جب بھی لانگ مارچ کرنا ہوتا ہے ان کو ڈیڈباڈی چاہئے ہوتی ہے، اب صحافی کی ڈیڈ باڈی میسر آئی ہے، اس پر اپنے فسادی لانگ مارچ کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی ہر روز ایکسپوز ہوتا رہا ہے اور آج مزیدایکسپوزہواہے، عمران خان نے عدم اعتماد کو ناکام کرنے کیلئے سائفر کا ڈراما رچایا۔انہوں نے کہا کہ ایسا موقف اختیار کیا گیا جس کی کوئی بنیاد نہیں تھی،
آڈیولیک کے ذریعے پتا چلا کہ عمران نیازی سائفر کے ساتھ کھیل کھیل رہا تھا، عمران خان نے ملک اور قوم کا نہیں سوچا کہ کتنا نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ میرجعفر، میر صادق، نیوٹرل، جانور اور غدار جیسے الفاظ سے پکارا گیا، اگر اس آدمی کے مفاد کیلئے کوئی ادارہ کام کرے تو پھرتعریفیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کی ذہنی پستی دیکھیں کس حدتک جاکرنفرت، قوم کو تقسیم کی سیاست کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا منفی ایجنڈے کے تحت کسی ملک میں سیاست اور رول آف لاء آگے بڑھ سکتا ہے؟ انہوں نے ک ہا کہ جب تک قوم میں ایسا ناسور ہوگا تو کیا ملکی قومی زندگی میں کوئی سدھار آسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ 25مئی والے مارچ میں کہتے تھے یہ خونی مارچ ہوگا لوگ خود کشیاں کریں گے، 25مئی کو بھی دعویٰ کیا کہ 20لاکھ لوگ آئینگے، جب25مئی کوخونی مارچ لیکر آئے مگر اس میں ناکام ہوئے،
پھر کہا گیا 6دن بعد دوبارہ آؤں گا۔راناثنااللہ نے واضح کیا کہ کسی کوریڈ زون میں داخل ہونے نہیں دیں گے، ریڈزون میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل جب یہ سی ایم ہاؤس گیا توکہتا ہے پنجاب حکومت ناکام ہے، کہتے ہیں لوگوں کیخلاف مقدمات نہیں بنائے جھوٹے مقدمات درج نہیں کیے، اگرآپ جھوٹے مقدمات درج نہیں کررہے توآپ گڈی گڈی کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائفر کے بعد آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی باتیں کیا تھیں؟ اگران باتوں کوکوئی تسلیم نہ کرے تو سب غدارہیں۔ انہوں نے کہا کہ قابل فخر ہے ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ ادارے کا فیصلہ ہے کہ آئینی حدود میں رہے گا، سیاسی جدوجہدمیں سب کایہی موقف تھا ادارے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں۔