نمبر ون رہنے کیلئے نہیں ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیلتا ہوں، محمد رضوان

8  اکتوبر‬‮  2022

ویلنگٹن (آن لائن )قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کا کہنا ہے کہ ہم کسی کو جوابدہ نہیں ہیں، صرف کرکٹ کھیلتے ہیں جو ہمارا کام ہے۔سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بنگلا دیش کو شکست دینے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد رضوان کا کہنا تھا یہ ایک بہت اچھی چیز ہے کہ سیریز کے آغاز میں جیت ملی ہے،

ورلڈ کپ کی تیاری کر رہے ہیں اور ہر جیت سے انرجی میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم یہاں کچھ مختلف کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور کنڈیشن سے ہم آہنگ ہو رہے ہیں، کل بہت سرد موسم تھا لیکن آج میچ ڈے پر کنڈیشنز نارمل تھیں، ہماری خوش قسمتی ہے کہ آج سورج نکلا ہوا تھا اور ہمیں کھیلنے کا موقع ملا، پچ بہت اچھی اور بیٹنگ کے لیے ساز گار تھی لیکن ہم 10 سے 12 رنز کم تھے، بولروں نے اچھی بولنگ کی اسی لیے ہم آسانی سے میچ جیت گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہفتہ کے روز میچ کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، ہم آئیں گے اور کنڈیشن کے مطابق فیصلہ کریں گے، دیکھیں کل کیا کنڈیشنز ہوتی ہیں کیونکہ کل میچ نائٹ میں کھیلا جائے گا، ہر میچ میں مختلف اور مشکل کنڈیشنز آسکتی ہیں، پہلے جو ہو چکا ہو اس کو بھلانا پڑتا ہے۔محمد رضوان کا کہنا تھا بنگلادیش کی ٹیم آسان نہیں ہے، ان کی بولنگ بہت اچھی ہے، بنگلادیش کے پاس تگڑے اسکلز والے بولرز ہیں۔ایک سوال کے جواب میں محمد رضوان کا کہنا تھا ہم کسی کو جوابدہ نہیں ہیں، ہم کرکٹ کھیلتے ہیں، جو ہمارا کام ہے اس کو اچھے طریقے سے کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جو سوال کرتے ہیں اگر وہ پاکستان کے لیے سوچ رہے ہیں تو ہم انہیں سیلوٹ کرتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ سب پاکستان کے لیے مثبت سوچ رہے ہیں، جو سوال اٹھاتے ہیں ان کے دل میں بھی پاکستان کا درد ہے۔ محمد رضوان کا کہنا تھا ہم بھی انسان ہیں ہم میں کمی بیشی بھی ہے، اس کمی بیشی کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بھارت کے جارح مزاج بیٹر سوریا کمار یادیو سے متعلق سوال پر وکٹ کیپر بیٹر کا کہنا تھا سوریا کمار یادیو اچھا کھیلتا ہے، جس طرح وہ کھیلتا ہے مجھے پسند ہے لیکن یہ ضرور دیکھا جائے کہ ٹاپ آرڈر اور مڈل آرڈر مختلف چیزیں ہیں۔قومی ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹر کا کہنا تھا میں نے نمبر ون رہنے کے لیے نہیں سوچا، جو پاکستان کی ضرورت ہے وہ پوری کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کیونکہ نمبر ون اور مین آف میچ کی سوچ آپ کو منفی طرف لے جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی پچز بھی ملتی ہیں جہاں ساٹھ گیندوں پر چالیس کرنا پڑتا ہے لیکن آپ پاکستان کی ڈیمانڈ کے مطابق کھیلتے ہیں۔پاک بھارت میچ کے حوالے سے سوال پر رضوان کا کہنا تھا پاکستان اور بھارت کا میچ پریشر والا ہوتا ہے لیکن میں چیزوں کو سادہ رکھنے کی کوشش کرتا ہوں اور عزت مل رہی ہے، ہم پوری ٹیم پاکستان انڈیا کے میچ کو لے کر ابھی پرسکون ہے، ہم ایک سال میں کئی میچز کھیلے ہیں لیکن یہ ورلڈ کپ کا میچ ہے اس لیے اہم ہے، آخر میں اہم پوائنٹس ہیں۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…