اسلام آباد(این این آئی)رہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری نے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان کی رائے کو آئین سے متصادم قرار دیدیا۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان،
عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے پی ٹی آئی ارکان کو ایک بار پھر قومی اسمبلی میں آنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے آپ لوگوں کو 5 سال کے لیے منتخب کیا ہے، تحریک انصاف والے قومی اسمبلی میں بیٹھ کر اپنا کردار ادا کریں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ملک کے معاشی حالات بہت خراب ہیں، آپ کو اندازہ ہے کہ اگر 123 نشستوں پر دوبارہ ضمنی الیکشن ہوئے تو کتنے اخراجات آئیں گے، آپ لوگوں کو ایک ساتھ تمام نشستوں پر ضمنی الیکشن کرانے کا مقصد کیا ہے؟اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ احترام کے ساتھ، چیف جسٹس کی رائے آئین سے متصادم ہے، پانچ سال اسمبلی کی مدت ہے یہاں تک کہ اس مدت سے پہلے توڑ دی جائے۔فواد چوہدری نے کہاکہ عوام اس اسمبلی کو نمائندہ نہیں سمجھتے، الیکشن اخراجات سے زیادہ قیمت ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی دے رہے ہیں جس سے انتخابات روکے گئے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں واپسی کے مشورے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات نہ ہونے کا نقصان انتخابات نہ کرنے سے کہیں بڑا ہے۔سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پرجاری کیے گئے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی کواندازہ ہے 123ضمنی انتخابات پر کتنے اخراجات ہوں گے؟انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اندازہ نہیں رجیم چینج آپریشن میں پاکستان کو اب تک 5 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔