تہران(این این آئی ) ایران میں پولیس تشدد سے نوجوان لڑکی مھسا امینی کی ہلاکت کیخلاف احتجاج میں شدت آگئی۔ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں اب تک 8 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔غیرملکی خبر رساں ادارے نے
مقامی شہریوں کے حوالے سے بتایا کہ ایرانی حکومت نے احتجاج کو کچلنے کے لیے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو بند کردیا ہے جن میں واٹس ایپ اور انسٹاگرام شامل ہیں۔ ملک بھر میں کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس اور موبائل فون سروس بھی معطل کردی گئی ہے جس کی وجہ سے آبادی کا بڑا حصہ رابطے سے محروم ہوگیا ہے۔ملک میں فیس بک، ٹیلی گرام، ٹوئٹر اور یوٹیوب استعمال کرنے کی پہلے ہی اجازت نہیں۔ جس کی وجہ سے عملا ایران کا باقی دنیا سے سماجی رابطہ عملا منقطع ہوکر رہ گیا۔ وزیر ٹیلی کمیونی کیشن اسرا زیریپور نے کہا ہے کہ سکیورٹی خدشات کی بنا پر پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔مھسا امینی کی ہلاکت کیخلاف ایران میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں اب تک 8 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ایرانی حکومت نے بھی اب تک 8 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جن میں 6 مظاہرین اور 2 سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں تاہم سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایران میں حجاب نہ کرنے پر پولیس نے 22 سالہ مھسا امینی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس پر وہ کومہ میں چلے جانے کے بعد دوران علاج زندگی کی بازی ہار گئی تھی۔