نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب افغانستان میں تباہ کن انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے خوراک پہنچانے کی کوششوں پر بہت زیادہ دبا ڈالے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ خوراک کی زیادہ تر امداد پاکستان کے راستے سڑک کے ذریعے منتقل ہوتی ہے، ایک ایسا نیٹ ورک جو ملک کی تاریخ کے بدترین
سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ڈبلیو ایف پی کے پاکستان کنٹری ڈائریکٹر کرس کائے نے کہا کہ ہم اس وقت پاکستان میں لوگوں کی ضروریات پر پوری توجہ مرکوز کر رہے ہیں لیکن یہاں جو کچھ ہم محسوس کر رہے ہیں اس کے اثرات وسیع تر ہوتے جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ صرف پاکستان میں فوری اور درمیانی مدت میں خوراک کی مجموعی سلامتی کے بارے میں بہت، بہت فکر مند ہو رہے ہیں بلکہ اس کے لیے بھی کہ اس کا افغانستان میں آپریشنز پر کیا اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کو سپلائی کا ایک اہم راستہ فراہم کرتا ہے، اس کی خوراک کی بڑی مقدار کراچی کی بندرگاہ سے داخل ہوتی ہے۔کرس کائے نے دبئی سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ بہہ جانے والی سڑکوں کی وجہ سے ہمیں ایک بڑے لاجسٹک چیلنج کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایف پی نے افغانستان میں آپریشنز کی حمایت کے لیے گزشتہ سال 3 لاکھ 20 ہزار ٹن سے زیادہ خریداری کی تھ اور پاکستان میں آنے والا سیلاب اس صلاحیت کو بہت بڑا نقصان پہنچانے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زرعی پیداوار کو بحال کرنا ایک ‘بڑا مسئلہ’ ہے تاکہ اس کے اپنے لوگوں کا پیٹ پالا جا سکے اور افغانستان کو خوراک کی فراہمی جاری رکھی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پہلے ہی پاکستان میں خوراک کی حفاظت کی صورتحال ‘سنگین’ تھی، 43 فیصد لوگ غذائی عدم تحفظ کا شکار تھے اور ملک گلوبل ہنگر انڈیکس میں 116 میں سے 92 نمبر پر تھا۔