امدادی کام کے لیے لی جانے والی2لاکھ کی کشتی پر 4لاکھ روپے ٹیکس دیا ہے،وفاقی حکومت کو شرم نہیں آرہی،فیصل ایدھی

2  ستمبر‬‮  2022

کراچی (این این آئی)ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے کہا ہے کہ سندھ میں سیلاب کی صورتحال بہت خراب ہے، سیلاب اور بارش سے ہونے والی ہلاکتیں رپورٹ نہیں ہورہی ہیں، اصل حقائق کہیں زیادہ خطرناک ہیں،اگر سیلاب سے لوگ بچ بھی گئے تو بھوک اور بیماریوں سے مر جائیں گے،

حکومتی سطح پر کام کرنے والوں کا سیلاب زدہ علاقوں میں رویہ بہت خراب ہے،حکومت کو اعلان کرنا چاہیے کہ قرضوں کی رقم سیلاب متاثرین پر خرچ کریں گے،ہم نے جو کشتی لی ہے اس کی قیمت 2لاکھ روپے ہے مگر ہم نے اس پر 4لاکھ روپے ٹیکس دیا ہے،وفاقی حکومت کو شرم نہیں آرہی، فلاحی تنظیموں سے ٹیکس لے رہے ہیں،ہم عالمی اداروں اور اپنے لوگوں سے امداد کی اپیل کرتے ہیں،امداد نہ ملنے کے باعث مزید کئی مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں،پاک فوج اور حکومت نے بھی متاثرہ علاقوں میں بہت کام کیا ہے،کراچی والوں نے ماضی میں جس طرح اپنا حصہ ڈالا آج وہ نظر نہیں آرہا،مشکل وقت میں کراچی کے شہری ہمارا ساتھ دیں۔وہ جمعہ کو کراچی پریس کلب میں ذوالفقارعلی بھٹو جونیئر،کرامت علی،خضر قاضی،ناصر منصور،زہرا خان،رشید اے رضوی،ڈاکٹرقیصر بنگالی،ڈاکٹرعلی اظہر،ڈاکٹر ٹیپو سلطان،واحد بلوچ اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔فیصل ایدھی نے کہا کہ سندھ میں جو کچے مکانات تھے وہ گر چکے ہیں،میں 9دن وہاں رہا مجھے اندازہ ہے کہ وہاں صورتحال بہت خراب ہے،ہم ابھی تک صرف 10فیصد لوگوں تک پہنچ سکے ہیں، جبکہ 90فیصد باقی ہیں جو پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں،حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنا ہونگے، بچنے والے سارے پیسے سیلاب متاثرین تک پہنچائیں جائیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کا کہنا ہے کہ ہم اپنے گھر نہیں چھوڑ سکتے، وہ ہم سے کھانے کی سہولت مانگ رہے ہیں،

سندھ میں کھانے پینے کی بھی اشیا نہیں مل رہی،سیلاب کے باعث صورتحال بہت زیادہ خراب ہے،دو ہزار دس کے سیلاب سے کہیں زیادہ تباہی ہے،ہم عالمی اداروں اور اپنے لوگوں سے امداد کی اپیل کرتے ہیں،امداد نہ ملنے کے باعث مزید کئی مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں،پاک فوج اور حکومت نے بھی متاثرہ علاقوں میں بہت کام کیا ہے،حکومت کو پچیس ہزار روپے کی امداد کو بڑھانا چاہیے۔

گزشتہ آفتوں میں عالمی این جی اوز نے بہت کام کیا تھا،ایک عالمی این جی او پر عائد پابندی ہٹانے کی حکومت سے درخواست کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں چیزوں کی قیمتوں سے کئی زیادہ قیمتوں پر سندھ میں چیزیں مل رہی ہیں،کراچی والوں نے ماضی میں جس طرح اپنا حصہ ڈالا آج وہ نظر نہیں آرہا،مشکل وقت میں کراچی کے شہری ہمارا ساتھ دیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جو کشتی لی ہے اس کی قیمت 2لاکھ روپے ہے مگر ہم نے اس پر 4لاکھ روپے ٹیکس دیا ہے،

وفاقی حکومت کو شرم نہیں آرہی، فلاحی تنظیموں سے ٹیکس لے رہے ہیں،جتنا پیسا ہم نے ٹیکس میں دیا ہے، وہ اگر سیلاب متاثرین کو مل جاتا تو صورت مختلف ہوتی،سندھ میں لوگ جانور بیچ رہے ہیں،سندھ میں کچھ تاجر بلیک میں چیزیں بیچ رہے تھے جنہیں حکومت نے پکڑاہے، سندھ حکومت سے درخواست کر تا ہوں ان تاجروں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ لاکھوں ایکڑ تیار فصلیں تباہ ہوگئی ہیں، کھانے پینے کی اشیا ناپید ہوگئی ہیں،

ملک میں سبزیوں اور زرعی اجناس کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہا کہ ہم کافی عرصے سے ایدھی فاؤنڈیشن کے ساتھ کام کررہے ہیں،سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے فاؤنڈیشن کے ساتھ ہیں۔معاشی ماہر ڈاکٹرقیصر بنگالی نے کہا کہ فیصل ایدھی سندھ میں اچھا کام کر رہے ہیں لیکن ابھی بھی صرف 10فیصد متاثرین تک امداد پہنچی ہے،انٹرنیشنل این جی اوز تو دور کی بات یہاں لوکل این جی اوز کو کام کرنے نہیں دیا جارہا،یہ ایک مشکل وقت ہے اس میں سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کو دو سیلابوں کا سامنا ہے ایک بارش سے اور دوسرا دیگر دریاؤں سے پانی آیاہے،فصلیں تباہ ہونے سے کاشت کار کو بہت زیادہ نقصان ہواہے،سبزیاں نہ ہونے کے باعث صارفین کو بھی مشکلات کاسامنا کرنا پڑے گا،حکومت کو بنیادی کھانے پینے کی اشیا اور زرعی اجناس امپورٹ کرنا پڑجائیں گی،بھارت سے امپورٹ کی جائے، لاگت کم پڑتی ہے،اگر سیلاب سے لوگ بچ بھی گئے تو بھوک اور بیماریوں سے مر جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ2010 کے سیلاب کے بعد سیلاب سے بچنے کے کئی منصوبے بنا کر دیے تھے،سندھ حکومت میں رہتے ہوئے کچھ منصوبوں پر عمل کیا،ان منصوبو ں کے تحت بنائے گئے کچھ گاؤں ڈوبنے سے بچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سند ھ میں اسپتال تباہ ہوچکے ہیں،صحت کا شعبہ شدید متاثر ہے،ہلاکتیں رپورٹ نہیں ہورہی ہیں اصل حقائق کہیں زیادہ خطرناک ہیں،پی ایم اکے ڈاکٹرمرزا علی رضا نے کہا کہ بتایا گیا تھا کہ سیلاب آئے گا مگر حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات کے نہیں کیے گئے،

فلاحی تنظیمیں کام کررہی ہیں لیکن حکومت کوئی کام نہیں کررہی ہے،فیصل ایدھی و دیگر تنظیمیں جو کام کر رہی ہیں انکو کام کرنے دیا جائے،بہت سارے اضلاع سے لوگوں کی اموات کی اطلاعات بھی آرہی ہیں،سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے ہمیں دواؤں کی شدید ضرورت ہے،عالمی امداد کو اصل حق داروں تک پہنچانا یقینی بنایا جائے،امداد لے جانے والے قافلوں کو لوٹا جارہا ہے، حکومت اس پر توجہ دے،غیر رجسٹرڈ تنظیموں کی جانب سے امداد جمع کرنے کے خلاف حکومت میکنزم بنائے۔

قاضی رضا نے کہا کہ سیلاب متاثرین میں مرنے والوں میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہے،امداد کی بنیاد پر جنسی ہراساں کیا جارہا ہے۔رزاق آباد میں کئی عورتیں حاملہ ہیں، جن کے لیے کچھ نہیں کیا گیا،حکومت کو اعلان کرنا چاہیے کہ قرضوں کی رقم سیلاب متاثرین پر خرچ کریں گے،پاک فوج اس میں اچھا اقدام کر رہی ہے،حکومت کی جانب سے بھی 25ہزار تقسیم کیے جارہے ہیں مگر اس عمل کو تیز ہونا چاہیے۔مزدور رہنما ناصر منصور نے کہا کہ امدادی سرگرمیوں پر فیصل ایدھی اور دیگر کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل و دیگر صنعتیں تباہی کے دہانے پر ہیں،ایم ڈی ایم اے قائم ہے لیکن کہیں نظر نہیں آتا،غذائی بحران پیدا ہوسکتا ہے، ملک میں قحط پڑ سکتا ہے،واہگہ کے ساتھ ساتھ کھوکھراپار بارڈر بھی کھولا جائے۔معروف ماہر قانون رشید اے رضوی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے پاس جلسوں کے لیے لوگ ہیں لیکن سیلاب زدگان کی مدد کے لیے رضاکار نہیں ہیں،چیئر ٹیز ایکٹ دو ہزار انیس پاس ہونے کے بعد کئی این جی اوز پر پابندی عائد کردی گئی،این جی اوز نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب زدگان کی امداد و بحالی شدید متاثر ہے،

دو ہزار پانچ اور دو ہزار دس میں این جی اوز کا کام اب کے سامنے ہے،ایدھی فاؤنڈیشن جیسی تنظیمیں نہ ہوتیں تو اتنا کام بھی نہ ہوجاتا۔پائلر کے کرامت علی نے کہا کہ بہت بڑی تباہی سے نمٹنے کے لیے بہت کم وسائل کے ساتھ کام کیا جارہا ہے،ریاست بے زمین ہونے والے کسانوں کو زمین الاٹ کرے،ملک میں بے روزگاری بڑے پیمانے پر ہونے والی ہے۔ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے قاضی نذر نے کہا کہ سندھ میں چار سو سے زائد اموات ہوچکی ہیں،اسی خواتین اور ایک سو چونتیس بچے بھی شامل ہیں،خواتین اور بچوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے،لاکھوں حاملہ خواتین کو بھی امداد کی ضرورت ہے،حکومت کو شرم آنی چاہیے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…