نواز شریف، شہباز شریف اور مفتاح اسماعیل دونوں کی کارکردگی سے مطمئن نہیں،سابق وزیراعظم کیا چاہتے ہیں، سہیل وڑائچ کا انکشاف

25  اگست‬‮  2022

اسلام آباد(این این آئی)سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف نہ شہباز شریف کی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور نہ ہی مفتاح اسماعیل کی کارکردگی سے۔انہوں نے یہ بات نجی ٹی وی کوانٹرویو دیتے ہوئے کہی۔لندن میں قائد مسلم لیگ ن

نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے سہیل وڑائچ نے کہاکہ نواز شریف معاشی پالیسوں سے بالکل مطمئن نہیں اور وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی کارکردگی انہیں بالکل نہیں بھا رہی، انہوں نے بار بار کہا کہ میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ حکومت نہ لیں اور الیکشن کی طرف جائیں، ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف نے ذہن بنالیا ہے کہ اگر کوئی معاشی پالیسی وہ چاہتے ہیں تو وہ اسحاق ڈار ہی کے ذریعے ہوگی، وہ مفتاح اسماعیل پر اعتماد نہیں کررہے اور سمجھتے ہیں کہ وزیرخزانہ کو معاشی پالیسیوں کا اتنا علم نہیں۔ سینئرتجزیہ کارنے کہاکہ نواز شریف تحریک انصاف سے مذاکرات پر آماد ہ نہیں، وہ سمجھتے ہیں عمران خان نے جو کیا ہے اس کی سزا انہیں ملنی چاہیے، اس کے بعد ہی مذاکرات یا سیاسی حساب کتاب ہوسکتا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے خلاف جو ہو رہا ہے وہ ان کا اپنا ہی بویا ہوا ہے، شہباز گل پر ان کہنا تھا کہ دیکھیں یہ خود کیا کرتے تھے اب ان کا کیا حال ہوگیا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ شہباز حکومت اچھا پرفارم نہیں کر رہی پر وہ عمران خان کو بھی کوئی ریلیف دینے کو تیار نہیں، وہ عمران خان کو اپنا سب سے بڑا حریف اور فاشسٹ سمجھتے ہیں، چاہتے ہیں پہلے اس فاشسٹ سے نمٹ لیں باقی معاملات پھر دیکھ لیں گے۔سہیل وڑائچ نے کہاکہ نواز شریف نے بارہا

مجھ سے کہا کہ آپ جا کر شہباز شریف سے ملیں اور انہیں کہیں کہ وہ معاشی پالیسیوں پر غور کریں، شہباز شریف کو چاہیے کہ وہ معاشی پالسیوں کے حوالے سے خود عوام کو اعتماد میں لیں۔انہوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف اپنے کیسز نہ سنے جانے پر اور ان کے جو معاملات لٹکے ہوئے ہیں اس پر کوئی بڑا ایکشن لینے والے ہیں، وہ براہ راست سپریم کورٹ کو خط لکھ سکتے ہیں، ان کا مقف ہوگا کہ

دوسروں کے لیے تو عدالتیں رات کو کھل جاتی ہیں میری ایک عرضداشت بھی نہیں سن رہے، یہی ان کا آئندہ بیانیہ ہوگا جس میں وہ کہیں گے کہ ان سے انصاف نہیں ہوا اور سب کچھ عدالتوں نے کیاہے، پہلے وہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ دونوں کو ملا کر بیانیہ بنایا کرتے تھے، ایسا لگتا ہے کہ اب ان کا اگلا بیانیہ عدلیہ اور چند ججز کے خلاف ہوگا، اسی پر وہ سیاست کرنا چاہیں گے۔سہیل وڑائچ نے کہاکہ لندن میں یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ جیل جائے بغیر مقدمات کا سامنا کیا جائے،

جیل جانا کوئی اچھی حکمت عملی نہیں، جب جیل کا معاملہ ختم ہوجائے تو واپس آیا جائے، وہ محسوس کررہے ہیں کہ حکومت ان کی پارٹی کی ہے، عدالت ان کے کیسز نہیں سن رہی، حکومت تو چل رہی ہے لیکن ان کے معاملات جوں کے توں ہیں، نوا ز شریف سمجھتے ہیں کہ اگر وہ پاکستان آگئے تو وہ عمران خان کا مقابلہ کرنے کا بیانہ بنالیں گے، پر ان کے آنے کی کوئی حتمی تاریخ طے نہیں۔سہیل وڑائچ نے کہاکہ مریم سے وہ بہت مطمئن ہیں، وہ خوش ہیں کہ جو میں کہتا ہوں مریم وہ کرتی ہیں۔سہیل وڑائچ کے مطابق نواز شریف اور مریم ایک پیج پر ہیں اور شہباز شریف اور حکومت الگ پیج پر ہیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…