بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

عدالت نے شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا

datetime 24  اگست‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کا مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی اسلام آباد پولیس کی درخواست مسترد کردی۔بدھ کو شہباز گل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے کے بعد عدالت پہنچایا گیا ۔اسلام آباد پولیس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت سے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 روز کی توسیع کی

درخواست کی تھی جسے مسترد کردیا گیا۔جسمانی ریمانڈ مسترد کرنے کا فیصلہ جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے جاری کیا۔اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے اسلام آباد پولیس کی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔قبل ازیں دوران سماعت پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ ہر روز پولیس ملزم سے تفتیش کر رہی ہے، اسلحہ کے مقدمہ میں جوڈیشل کی استدعا ہے، ملزم کی حراست بہت ضروری ہے، پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرانا ہے۔پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کی تفتیش میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کیا گیا، ابھی بھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی، گھنٹوں کے ریمانڈ میں فونز، 4 یو ایس بیز اور اس کے کمرے کی تلاشی لی گئی، ابھی بھی ہمیں کچھ سوالات کے جوابات درکار ہیں۔پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ مرکزی موبائل فون جو شہباز گل استعمال کرتا تھا اس کی برآمدگی مقصود ہے، پولی گرافک ٹیسٹ لاہور سے کرانا ہے، اس لیے ملزم شہباز گل کا مزید 7 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

جج نے استفسار کیا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کی پرانے ریمانڈ میں استدعا نہیں کی تھی جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پچھلے ریمانڈ میں استدعا نہیں تھی، جو ریمانڈ معطل ہوا اس میں استدعا تھی۔جج نے ریمارکس دئیے کہ 22 اگست کے حکم نامہ میں تو پولی گرافک ٹیسٹ کے بارے میں اسلام آباد کا کہا گیا ہے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہ شاید کا لفظ ہے۔

اگر اسلام آباد میں ہوا تو ادھر سے کروالیں گے، کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور ابھی بھی کچھ تفتیش رہتی ہے، کچھ برآمدگی اور ملزمان کے متعلق پوچھ گچھ کرنی ہے۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر پیش رفت نہ ہو تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ پیش رفت نہیں ہوئی، ملزم کے ریمانڈ کے لیے 15 دن تک ریمانڈ کی ہمیں اجازت مل سکتی ہے، دو دنوں کا جو ریمانڈ ملا اس کی پیش رفت موجود ہے۔

ایک مقدمہ بھی درج ہوا، اسلحہ کے مقدمہ میں ہم نے خود کہا کہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے۔انہوں نے کہا کہ شہباز گل سے موبائل فون برآمد کرنا ہے، کچھ باتیں پوچھ چکے ہیں کچھ تفتیش ابھی رہتی ہے، تفتیشی نے دیکھنا ہے تفتیش مکمل ہوئی یا نہیں، ہم عدالت سے کوئی غیر قانونی درخواست نہیں کر رہے، 4 دنوں کی پیش رفت موجود ہے، تفتیش مکمل نہیں ہو سکی۔

جج نے استفسار کیا کہ میڈم کی عدالت نے 48 گھنٹے دیے اور میں نے بھی 48 گھنٹے دیے، کیا میڈم نے میرے لیے راستہ چھوڑا کہ مزید جسمانی ریمانڈ دوں جس پر پراسیکیوٹر نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کا حکم نامہ پڑھنا شروع کردیا۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے کم سے کم ٹائم دیا انہوں نے گیٹ تو بند نہیں کیا۔

عدالت نے یہ تو نہیں کہا کہ پولیس کو آخری موقع دیا جاتا ہے تفتیش مکمل کرے، ایڈیشنل سیشن جج نے آپ کے کوئی ہاتھ نہیں باندھے۔جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ میرے ہاتھ نہیں بندھے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہماری استدعا منظور کر کے ملزم شہباز گل کو پولیس کے حوالے کیا جائے۔

پراسیکیوٹر کے بعد ملزم شہباز گل کے وکلا نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے میڈیا کے تعاون سے چھاپہ مارا۔وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ پولیس نے جتنی بھی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ایک ہی بات موبائل فون برآمد کرنا ہے، چار موبائل فون پولیس برآمد کرچکی ہے، پولیس کو کونسے موبائل فون کی ضرورت ہے۔

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ لینڈ لائن نمبر پر بیپر ہوا اس کا فرد مقبوضگی نہیں بنتا، ان کو ابھی یہ نہیں معلوم اسلام آباد میں پولی گرافک ٹیسٹ کی سہولت ہے یا نہیں، 16 دن ہو چکے پولیس نے سوائے تشدد کے کچھ بھی نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ پراسیکیوٹر نے خود تسلیم کیا جیل میں تفتیش ہوسکتی ہے، تقریر کی بھی ٹکرے اکٹھے کر کے مقدمہ درج کیا گیا۔

اپنے دلائل کے دوران فیصل چوہدری نے پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی۔انہوںنے کہاکہ شہباز گل کو الٹا ننگا کر کے مارا گیا، ہائی کورٹ نے تشدد پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا، ہم نے تشدد کو ایک ذریعہ بنا لیا ہے، صحافی، وکیل سمیت کوئی بھی شہری پولیس کے ہتھے چڑھتا ہے اسے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہباز گل پروفیسر ہیں، چار دن میں پولیس نے صفر تفتیش کی ہے۔

مقدمہ کے اخراج کی درخواست پر عدالت عالیہ نے نوٹس جاری کیا ہوا ہے۔ملزم کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ شہباز گل پر اس سے پہلے کوئی کیس نہیں ہے، 16 دنوں میں ان کو یہ نہیں پتا چلا کہ انہوں نے پولی گرافک ٹیسٹ کدھر سے کرانا ہے۔ملزم کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد جج نے پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ آپ دلائل مکمل کر لیں۔جج نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تشدد کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

انکوائری افسر نے اپنی رپورٹ جمع کرانی ہے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز گل نے تشدد کا الزام لگایا اور میڈیا پر آیا ہے۔دورران سماعت شہباز گل کے وکلا اور پراسیکیوٹر کے درمیان نوک جھونک ہوئی جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر شہباز گل کے وکلا کا یہ رویہ رہے گا تو میں دلائل نہیں دے سکوں گا جس پر جج نے کہا کہ آپ خاموش ہوجائیں، میں آپ کو بھی 2 منٹ مزید دے دوں گا۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ جو موبائل فون برآمد کرنا ہے، اس کا آئی ایم ای آئی پولیس ڈائری میں لکھا ہے، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ساڑھے تین کروڑ موبائل فون برآمد کرنے ہیں۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا جس بعد میں سناتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی اسلام آباد پولیس کی درخواست مسترد کردی گئی اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…