جمعرات‬‮ ، 17 جولائی‬‮ 2025 

عمران خان نے عدالت پیش ہونے کا فیصلہ کر لیا

datetime 23  اگست‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے ہری پور جلسے کے بعد انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے منگل کے روز اپنی قانونی ٹیم سے طویل مشاورت کی اور مختلف آئینی و قانونی پہلوئوں کا جائزہ لینے کے بعد عمران خان نے انسداد دہشتگردی کی

عدالت میں ہری پور جلسہ کے بعد پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے ۔ واضح رہے کہ پولیس افسران اور خاتون جج کو دھمکی کے مقدمے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی تین روز کے لیے راہداری ضمانت منظورکی تھی جو25 اگست کو پوری ہوگی۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کوشوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ یہ انتہائی تشویشناک معاملہ ہے ،کچھ مخصوص لوگوں نے ریاست کو اپاہج بنا دیاہے، عدالتوں کوایسے دھمکاتے رہے تو نظام کیسے چلے گا؟ایک شخص ملک کا وزیر اعظم رہا ہو اس سے ایسے بیانات کی توقع کی جا سکتی ہے؟کچھ لوگ سمجھتے ہیں ان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا،ایسے اقدامات کو کون روکے گا؟ریاستی ادارے کام نہیں کرینگے تو ملک کیسے چلے گا؟یہ ایک خاتون جج کا نہیں بلکہ پوری عدلیہ کا معاملہ ہے ،ایسی دھمکیوں سے پورا عدالتی نظام دائو پر لگ چکا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل لارجر بینچ نے کی۔ ایڈوکیٹ جنرل اسلام آبادنے عدالت کو بتایا کہ متفرق درخواست دائر کی ہے اگر آپ سمجھتے ہیں تو فائل کریں گے ،دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ یہ متنازع ریمارکس کب ہوئے جس ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 20 اگست کو پبلک ریلی میں متنازعہ ریمارکس کا استعمال کیا گیا،ایڈوکیٹ جنرل نے ایف نائن پارک میں جلسے سے عمران خان کا بیان پڑھ کر سنایا، عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کس کیس میں ریمارکس دئیے گئے،

جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ یہ جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری نے شہباز گل کیس سنا تھا،جوڈیشل مجسٹریٹ نے شہباز گل کا دوبارہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا ،اداروں کے خلاف کسی بھی پارٹی کا عہدیداروں کے بیانات کا سلسلہ روکنا چاہیے، عدالت نے استفسار کیا کہ زیر سماعت کیس میں کوئی کیسے ریمارکس دے سکتے ہیں؟زیر سماعت کیسز میں تو عدالت بھی مداخلت نہیں کرسکتی ،

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب جس طرح دلائل دے رہے ایسا لگ رہا کہ کیس آپ نے کیس دائر کیا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ اگر عدالتوں کو ایسا آپ دھمکاتے رہے تونظام کیسے چلے گا؟ ایک خاتون ایڈیشنل سیشن جج کو نام سے مخاطب کرکے پکارا گیا،یہ معاملہ صرف خاتون جج کا نہیں پورے پاکستان کے ججز کا معاملہ ہے ،

پورے پاکستان کی عدلیہ کے وقار کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے،کیا کوئی جج کسی کے خلاف فیصلہ دے تو سب نے اس کے خلاف تقریریں کرنا شروع کر دینگے ،عام لوگوں کو کس طرف لیکر جارہے ہیں، آپ چاہتے ہیں کہ لوگ اپنا فیصلہ خود کرے؟جوشخص ملک کا وزیر اعظم رہا ہو اس سے ایسے بیانات کی توقع کی جا سکتی ہے؟ عدلیہ کو دھمکیوں سے پورا عدالتی نظام دائو پر لگ چکا ہے،

آج ایک حکومت ہے کل وہ چلی جائے گی تو کیا وہ دھمکیاں دے گی؟سول جج، مجسٹریٹ یا اعلیٰ عدلیہ کو کیسے ٹارگٹ کیا جا سکتا ہے؟یہ بہت سنگین معاملہ ہے، یہ صرف پاکستان کی عدلیہ تک نہیں بلکہ یہ پیغام ہائی لیول تک ہے، یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے اور ہم سمجھتے ہیں اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے حل ہونا چاہیے،عدالت نے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب عدالت کو بتائے کہ

اس معاملے کو شوکاز نوٹس کیا جائے گا یا صرف نوٹس؟جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ سیاسی جماعت کے سربراہ کی حیثیت نے اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایاہے ،سیاسی جلسے میں باقاعدہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا نام لیا گیا،ایسے حالات میں شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیںانکا کوئی کچھ نہیں کرسکتا؟سوشل میڈیا پر ابھی بھی لوگ اپنے غصے کا اظہار کررہے ہوں گے ،

آپکی حکومت ہے تو اس قسم کے اقدامات کی روک تھام کیوں نہیںکرتے ،اس قسم کے معاملات صرف اسلام آباد کی حد تک نہیں ہیں، سول بیوروکریسی، آئی جی کو بھی دھمکی دی گئی یا پولیس نے کام نہیں کرنا؟اگر ریاستی ادارے کام نہیں کریں تو ملک کیسے چلے گا،کچھ مخصوص لوگوں نے ریاست کو اپاہج بنا دیا،

قانون کے مطابق اس قسم کے بیانات کے اثرات کو دیکھنا ہے ۔عدالت نے عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اگست کو انھیں ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے پیمرا سے تقاریر کا تمام ریکارڈ بھی مانگ لیا، اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے نوٹس جاری کر دیا ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو مزید سیکورٹی فراہم کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…