اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے آرڈرز جاری، اپنی خود داری مانگنے کی جسارت کی قیمت چکھانے کا وقت آ گیا ہے، نکلو پاکستان کی خاطر! دوسری جانب
نجی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق عمران خان ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لئے خیبرپختونخوا یا لاہور چلے گئے ہیں، وہ بنی گالہ میں موجود نہیں ہیں، واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہونے کے بعد ان کی گرفتاری کا امکان ہے، نجی ٹی وی کے مطابق ان کی رہائش گاہ بنی گالہ جانے والا راستہ غیر متعلقہ افراد کے لئے بند کر دیا گیا ہے صرف عمران خان کے قریبی افراد اور مقامی لوگوں کو جانے کی اجازت دی جا رہی ہے، رہائش گاہ کے باہر پولیس کی نفری بھی بڑھا دی گئی ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔سابق وزیراعظم کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران و عدلیہ کودھمکی دینے پر مقدمی درج کیا گیا۔عمران خان کے خلاف ایف آئی آر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کی گئی ہے اور یہ مقدمہ ڈیوٹی مجسٹریٹ علی جاویدکی مدعیت میں درج کیا گیا۔مقدمے میں سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے اور کام سے روکنے کی دفعات شامل ہیں۔مقدمے کے متن کے مطابق عمران خان نے ایف نائن پارک جلسے میں ایڈیشنل سیشن جج اورپولیس افسران کوڈرایا دھکمایا اور ان کی تقریر کا
مقصد پولیس حکام اورعدلیہ کو دہشت زدہ کرنا تھا۔ایف آر کے متن میں کہا گیا کہ ڈرانے دھمکانے کا مقصد پولیس افسران اور عدلیہ کو قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے سے روکنا تھا۔مقدمے کے متین کے مطابق عمران خان کی تقریرسے عوام الناس میں بے چینی، بدامنی اور دہشت پھیلی ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی
جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پرکیس کرنیکا اعلان کیا تھا اور دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ کو نام لیکر دھمکی بھی دی تھی۔اس حوالے سے اسلام آباد پولیس کا بھی بیان سامنے آیا تھااور ترجمان نے کہا تھاکہ خاتون افسر اور دیگر پولیس افسران کو دھمکیاں دینا ریاستی اداروں کے خلاف عمل ہے۔ترجمان کا کہنا تھاکہ اسلام آباد پولیس کو بطور ادارہ ساکھ متاثر کرنے اور متنازع بنانے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اس کے علاوہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بھی قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا جبکہ پیمرا نے بھی عمران خان کے براہ راست خطاب کر پابندی لگا دی ہے۔