اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی و کالم نگار جاوید چوہدری اپنے آج کے کالم میں انکشاف کرتے ہیں کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان پہلا اختلاف عثمان بزدار کی تعیناتی پر ہوا تھا‘ فوج پنجاب جیسے صوبے کو بزدار جیسے اناڑی کے ہاتھ میں نہیں دیکھنا چاہتی
تھی لیکن وزیراعظم نہیں مانے اور یہ پونے چار سال اپنی ضد پر ڈٹے رہے‘ آرمی چیف اور جنرل فیض حمید دونوں انہیں بار بار سمجھاتے رہے‘ انہیں یہ تک بتایا گیا پنجاب میں آپ کی پارٹی ٹوٹ چکی ہے‘آپ نے اگرصورت حال کنٹرول نہ کی توپنجاب کے ساتھ ساتھ وفاق بھی آپ کے ہاتھ سے نکل جائے گا‘ وزیراعظم کو کرپشن کے ثبوت بھی دیے گئے‘ اس زمانے میں لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘ انہوں نے مانیکا فیملی‘ فرح گوگی‘ احسن جمیل گجر اور عثمان بزدار کے معاملات‘ پیسے کے لین دین‘ تقرریوں میںکرپشن اور منی لانڈرنگ کی تمام تفصیلات ثبوتوں کے ساتھ وزیراعظم کو پیش کر دیں لیکن رپورٹ کو سیریس لینے کی بجائے وزیراعظم ڈی جی سے ناراض ہو گئے اور آرمی چیف سے ان کے تبادلے کا مطالبہ کر دیا‘ آرمی چیف نے انہیں سمجھایا‘ سر عاصم منیر کیریئر آفیسر ہیں‘ ان کی ایمان داری اور پروفیشنل ازم کی قسم کھائی جا سکتی ہے اور یہ ان کا فرض تھا یہ آپ کو ہر چیز مکمل ایمان داری سے بتاتے اور ا نہوں نے اپنافرض ادا کیا‘‘ لیکن وزیراعظم کا کہنا تھا یہ میرے گھر میں بدگمانی پھیلا رہے ہیں‘یہ خاتون اول کے دوستوں کو بدنام کر رہے ہیں‘ بہرحال وزیراعظم کے مطالبے پر جنرل عاصم منیر کوکورکمانڈر گوجرانوالہ تعینات کر دیا گیا۔