لاہور( این این آئی)پاکستان کی ادویہ ساز کمپنیوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ کیا جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو ملک میں ادویات قلت بڑھتی جائے گی جس کے نتیجے میں مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو شدید مشکلات پیش آئیں گی۔پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے وفد نے وائس چیئرمین عاطف اقبال کی قیادت میں
وزیراعظم کی ہدایت پر ادویات کی قلت کے معاملے پر بنائی گئی پی ایم انسپیکشن کمیٹی کے اراکین سے ملاقات کی۔پرائم منسٹر انسپیکشن ٹیم نے ادویات کی قلت سے متعلق انکوائری شروع کر رکھی ہے۔ کمیٹی میں محکمہ صحت سمیت دیگر اداروں کے اعلی حکام بھی شامل ہیں۔پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین قاضی منصور دلاور نے بتایا کہ پی پی ایم اے کے اراکین نے وزیراعظم انسپیکشن کمیٹی سے ملاقات کی اور کمیٹی کے سامنے اپنے مطالبات اور تجاویز رکھی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ڈالر کی قیمتوں میں اضافے، خام مال کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کی وجہ سے 30 سے 40 فیصد ادویات وائبل ہی نہیں ہیں، ان ساری چیزوں سے انڈسٹری متاثر ہورہی ہے ہم خود سے قیمتیں بڑھا نہیں سکتے، جو کم قیمت ادویات ہیں ان پر لاگت زیادہ آرہی ہے، وہ مارکیٹ میں نہیں مل رہیں، جب لاگت زیادہ آئے گی تو انڈسٹری کیسے چلے گی۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر لکھتے ہی ملٹی نیشنل کمپنی کی ادویات ہیں، لوگ مانگتے ہی وہ ہیں اس لئے ان کا پتہ چل جاتا ہے کہ ان ادویات کی قلت ہے۔
ہم نے بتایا کہ ہم سے سیلز ٹیکس کی مد میں 35سے 40 کروڑ لے لیا جو واپس نہیں ملا، ڈالر اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اس کا انڈسٹری پر فرق پڑا ہے۔قاضی منصور کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال پہلے 20 فٹ کنٹینر کا انٹرنیشنل فریٹ ریٹ 1200 ڈالر تھا جو اب 10 ہزار ڈالر ہوگیا۔
اس وجہ سے ادویات کی لاگت کہیں سے کہیں جاپہنچی ہے، ہم نے حکومت سے ادویات کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے، ساری سفارشات اور تجاویز انہیں دی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سے انہوں نے پوچھا ہے اس بحران سے نکلنے میں کتنا وقت لگے گا؟، تو ہم نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ اگر فوری قیمتیں دے دی جائیں تو 90 دن لگیں گے اور صرف قیمتیں نہیں بلکہ ہمیں ہمارا سیلز ٹیکس کی مد میں لیا گیا پیسہ بھی واپس کرائیں، اگر یہ تاخیر کریں گے تو مزید ادویات کی قلت ہوگی۔