قلعہ سیف اللہ ،کوئیٹہ(آن لائن)وزیراعظم شہبازشریف کا بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا طوفانی دورہ ، ریلیف کیمپوں میں کھانا پانی نہ ملنے کی شکایات پر متعدد علاقوں کے ڈپٹی کمشنروں اور تحصیلداروں سمیت غفلت اور کوتاہی کے ذمہ دار بیوروکریٹس کو موقع پر معطل کرا دیا۔
وزیر اعظم نے این ڈی ایم اے کو بارش اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء کو معاوضہ کی رقم 24 گھنٹے میں ادا کرنے اوربارشوں سے مکمل یا جزوی طورپر منہدم مکانات کیلئے5لاکھ فوری دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ سیلاب متاثرین کیلئے سہولیات کی کمی انتہائی افسوسناک ہے ،امید ہے کہ غفلت برتنے والوں کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائیگی اور متاثرین کو بروقت سہولیات فراہم کی جائیںگی،سیلاب متاثرین کی بحالی چیلنج بڑا ہے مل کر مقابلہ کریں گے وفاق اور بلوچستان حکومت قومی جذبے سے بحالی اور آبادکاری کیلئے پرعزم ہیں۔ آخری گھر جب تک آباد نہیں ہوتا چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ مخیر حضرات بھی آگے آئیں،طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے مل کر سروے کریں، متاثرین کو رہائش، خوراک اورعلاج کی تمام ترسہولیات فراہم کی جائیں۔قبل ازیں پیر کے روزوزیر اعظم شہباز شریف بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کیلئے کوئٹہ پہنچے۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر دفاعی پیداوار اسرار ترین، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس مولانا عبدالواسع، وزیر نارکوٹکس کنٹرول نوابزادہ شاہ زین بگٹی، وزیر مملکت برائے توانائی محمد ہاشم نوتیزئی، متحدہ مجلس عمل کے ایم این اے صلاح الدین ایوبی اور
قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ،ڈائریکٹرجنرل پی ڈی ایم اے نصیراحمدناصر ودیگر بھی موجود ہیں۔کوئٹہ جانے والی پرواز کے دوران این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے وزیراعظم شہباز شریف کو بلوچستان میں جاری ریلیف اور ریسکیو سرگرمیوں سے متعلق بریفنگ دی۔سیلاب زدہ علاقوں اور امدادی کیمپوں کے دورے کے بعد وزیر اعلی میرعبدالقدوس بزنجو کے ہمراہ
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دورے کے دوران جان کر بہت دکھ ہوا کہ کیمپوں میں موجود لوگوں کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں تھاکیمپوں میں موجود سیلاب زدگان لوگوں نے کھانے اور پینے کے پانی کی قلت اور عدم دستیابی کی بھی شکایت کی ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے سہولیات کی کمی کی شکایت کی ہے اور میں نے ہدایت کی ہے متاثرین کی شکایات کو جلد از جلد دور کیا جائے اور ان کو مطلوبہ سہولتیں فراہم کی جائیں۔انہوں
نے کہا کہ ہم نے فی الفور انتظامیہ کے خلاف ایکشن لینا ہے جس نے یہاں موجود متاثرین کو کھانا نہیں پہنچایا، وزیراعلی بلوچستان عبد القدوس بزنجو نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں گے اور متاثرین کی بھرپور مدد کی جائے گی اور اس سلسلے میں پائی جانی والی تمام خامیوں اور کاتاہیوں کو دور کریں گے۔ وفاق اور بلوچستان حکومت قومی جذبے سے بحالی اور آبادکاری کیلئے پرعزم ہیں۔ آخری گھر جب تک
آباد نہیں ہوتا چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ مخیر حضرات بھی آگے آئیں۔وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو وفاق کی جانب سے 10 لاکھ روپے دیے جا رہے ہیں، آج بھی یہاں چیک تقسیم کیے جائیں گے، جن لوگوں کے مکان مکمل طور پر منہدم ہو گئے ہیں ان کو 5 لاکھ روپے اور جن کے گھروں کو جزوی نقصان ہوا ہے ان کو 2 لاکھ روپے دیے جائیں گے بعدازاں جزوی طورپر مکانات کونقصان پہنچنے کی رقم میں
اضافہ کرکے 5لاکھ روپے کردیاگیاہے۔شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے تباہ ہونے والی فصلوں اور دیگر نقصانات کا جائزہ لینے کے بعد مزید متاثرین کی بھی مدد کی جائے گی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا سیلاب متاثرین کی بحالی چیلنج بڑا ہے مل کر مقابلہ کریں گے بحالی اور امداد کے لیے این ایچ اے کی کوششیں لائق تحسین ہیں، میڈیکل کیمپ کا جال پھیلایا جائے، غیر معمولی بارشوں سے وسیع پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ
قیمتی انسانی جانوں کے نقصان کیساتھ انفراسٹکرکچر تباہ ہوا، وفاق اور بلوچستان حکومت قومی جذبے سے بحالی اور آبادکاری کیلئے پرعزم ہیں ،۔اس سے قبل چیف سیکرٹری بلوچستان عبدل عزیز عقیلی اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے وزیر اعظم کو بریفینگ میں بتایا کہ جون کی 13 تاریخ کو بارش کا سلسلہ شروع ہوا۔ ماضی کے مقابلے میں 500 فیصد زیادہ حالیہ اسپیل میں بلوچستان میں بارش ہوئی۔ بارش کا 30 سال کا ریکارڈ
ٹوٹ گیا۔ چیف سیکریٹری بلوچستان عبدل عزیز عقیلی کا وزیراعظم کو بریفینگ میں کہنا تھا کہ اب تک بلوچستان میں اموات 136 ہوگئی ہیں۔ 70 افراد زخمی بھی ہیں۔ گیارہ سو لوگ معمولی زخمی ہوئے جنہیں فرسٹ ایڈ دی گئی۔ 2 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آگئی۔ 20 ہزار 500 لوگوں کو محفوظ مقام منتقل کیا گیا۔ ایم 8 اور کوئٹہ کراچی قومی شاہراہیں بڑی حد تک بحال کردی گئی ہیں۔وزیراعظم کو این ڈی ایم ایاور پی ڈی ایم اے کے حکام نے
طوفانی بارشوںاور سیلاب سے فصلوں ، باغات ، سڑکوں اور چھوٹے ڈیموں کو ہونیوالے نقصانات ، ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں سے متعلق بریفنگ دی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ لسبیلہ ،کیچ ، کوئٹہ، ہرنائی ، قلعہ سیف اللہ اور دیگر اضلاع میں بارشو ں اور سیلاب سے باغات ، فصلوں اور مکانات کونقصان پہنچا ہے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ڑوب ڈویڑن میں لوگوں کا زیادہ تر ذریعہ معاش زراعت اور مویشی پالنا ہے۔ وہاں پربھی بہت نقصان ہواہے۔ تقریبا
10 ہزار ڈیم اور بندوں کو نقصان پہنچا ہے۔ صوبے کے تمام اضلاع سے ہونے والے نقصانات کے اعدادوشمار اکٹھے کئے جارہے ہیں جن کی بنیاد پر بحالی کی سرگرمیوں کو آگے بڑھایا جائے گا۔ بیماریوں کی روک تھام اور مریضوں کے علاج و معالجے کے لئے میڈیکل کیمپ بھی لگائے گئے ہیں جہاں پر لوگوں کوعلاج کی بہترین سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ویٹرنری ہسپتالوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔لوگوں تک اشیا
خوردنی اور دیگر ضروری اشیا پہنچانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے حکام سے نقصانات اور امدادی کارروائیوں سے معلومات حاصل کیں۔ متعلقہ محکموں کے افسران نے اپنے اپنے محکموں کی طرف سے متاثرین کی امداد کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم بتایا گیاکہ ریسکیو اور امداد ی سرگرمیوں میں پاک فوج اور ایف سی کے اہلکاروں نے بھرپور مدد کی ہے۔ وزیراعظم
نے ہدایت کی کہ متاثرین کی ہرطرح سے دادرسی کی جائے اورانہیں رہائش، خوراک اور دیگر سہولیات بہم پہنچائی جائیں۔ وزیراعظم نے خیمہ بستی میں قائم میڈیکل کیمپ کا بھی دورہ کیا اور وہاں پر لوگوں سے علاج کی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے دریافت کیا۔بعد ازاں دیگر علاقوں میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے سیلاب متاثرین کو فوری طور پر زرتلافی ادا کرنے کا حکم جاری کردیا اور کہا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے
دئیے جائیں گے، سیلاب متاثرین کے کیمپوں میں ا?ج سے صبح اور رات کا کھانا فراہم کیا جائے گا۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے بلوچستان کی حالت ناقابل بیان ہے، بارشی سیلاب سے 142 افراد جاں بحق اور ہزاروں مکانات مکمل تباہ ہوئے، کھڑی فصلیں اور بے شمار پلوں اور سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا، مصیبت کی اس گھڑی میں صوبائی اور تمام وفاقی ادارے عوام کی خدمت میں مصروف ہیں۔ فصلوں کونقصان، وزیراعظم کی این ڈی ایم اے ،پی ڈی ایم اے اور صوبائی حکومت کی جوائنٹ سروے کرانے کی ہدایت۔