جھل مگسی، کوئٹہ (آن لائن)وزیراعظم شہبازشریف نے بلوچستان میں بارش،سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے فوری امداد کا اعلان کیا ہے۔امدادی پیکج کے تحت جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو دس لاکھ جبکہ مکمل تباہ شدہ مکان کی تعمیر کے لئے 5 اور جزوی تباہ شدہ مکان
کی مرمت کے لئے 2 لاکھ روپے ملیں گے۔وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ مشکل کی گھڑی میں اپنے لوگوں کے ساتھ ہیں،بلوچستان میں بارشوں سے متاثرہ افراد کی ہرممکن مدد کرینگے،تمام متاثرین کو ریسکیو کرنے تک آپریشن جاری رکھاجائے،ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتے کے روز بلوچستان میں بارشوں سے متاثرہ اضلاع کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تفصیل کے مطابق وزیراعظم ایک روزہ دورے پر بلوچستان پہنچے۔ پہلے انہوں نے سندھ کے شہر جیکب کادورہ کیا اور پھر وہ بلوچستان کے ضلع جھل مگسی آئے،اس موقع پر ان کے ہمراہ وفاقی وزراء وزیرہاسنگ مولانا عبدالواسع، وزیرمملکت پاور محمد ہاشم نوتیزئی، بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوابزادہ خالد خان مگسی، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری،معاون خصوصی سید فہد حسین اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز بھی تھے۔جیکب آباد کے فضائی دورے کے دوران متعلقہ حکام نے جانب سے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کو علاقے کی تازہ صورت حال اور امدادی کاموں پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے دورے کے دوران بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں کا جائزہ لیا۔اس کے علاوہ انہوں نے گوٹھ شمبانی میں سیلاب متاثرین سے ملاقات کی اور علاقے کا فضائی دورہ بھی کیا۔بعدازاں وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ جھل مگسی کے ہیڈ کوارٹر گنداواہ کافضائی دورہ اورگوٹھ شابانی،
گوٹھ باریجا، مگسی، مٹھو، سیف آباد کا معائنہ کیا۔وزیراعظم نے متاثرین کیلئے ریسکیوآپریشن،ریلیف اوربحالی کی سرگرمیوں کابھی معائنہ کیا چیف سیکرٹری بلوچستان نے نقصانات اور ریلیف آپریشن سے متعلق بریفنگ دی اوربتایاکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں یکم جولائی سے اب تک بلوچستان میں 467 فیصد زیادہ بارشیں ریکارڈ ہوئی ہے صوبے کے 29اضلاع حالیہ بارشوں اور سیلاب سے شدید متاثرہوئے ہیں۔دورے کے موقع پر وزیراعظم کا کہنا
تھا کہ مشکل کی گھڑی میں اپنے لوگوں کے ساتھ ہیں۔جھل مگسی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف ن کہا کہ جھل مگسی کے ایک گاوں میں 8 سے 10 فٹ تک پانی ہے، یہاں لوگوں کے مال مویشی اور گھروں کا نقصان ہوا، اللہ کا شکر ہے جھل مگسی کے اس گاؤں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے، بلوچستان کے تمام علاقوں میں اس دفعہ بہت تباہی ہوئی، بلوچستان میں بارشوں کا 30 سال کا ریکارڈ ٹوٹا ہے، اس
سال بارشیں کئی سو گناہ زیادہ ہوئی۔ مشکل کی اس گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔علاوہ ازیں ن لیگ بلوچستان کے صدر جمال شاہ کاکڑ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہاہے کہ بلوچستان کی عوام کااحساس ہے،مشکل کی اس گھڑی میں بلوچستانیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے،وفاقی حکومت بارشوں سے متاثرہ افراد،زمینداروں کو ہرقسم کی تعاون فراہم کرے گی،موسم کی خرابی کی وجہ سے بلوچستان کے دورے میں
وقت لگا۔۔اس موقع پر جمال شاہ کاکڑ نے وزیراعظم کو بلوچستان میں سیلابی صورتحال اور نقصانات سے آگاہ کیا اور بتایاکہ مون سون کی حالیہ بارشوں سے بلوچستان پانی میں ڈوبا ہواہے،صوبے میں بڑے پیمانے پر نقصانات کاسامنا ہے،کوئٹہ،ڑوب، مکران،نصیرآباد، سبی،قلات،رخشان ڈویڑن کے مختلف علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں،قلعہ سیف اللہ،ڑوب،پشین،تربت،پنجگور،لسبیلہ،کچھی جیسے اضلاع کی کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں
رابطہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہے،جس پر وزیراعظم میاں محمدشہبازشریف نے کہاکہ انہیں بلوچستان میں صورتحال سے متعلق احساس ہے بارشوں سے بڑے پیمانے پرنقصانات ہوئے ہیں،موسم کی خرابی کی وجہ سے متاثرہ علاقوں کے دورے میں دیر ہوئی ہے لیکن خود متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے متاثرین سے ملاقات اور نقصانات کاجائزہ لوں گا، وفاقی حکومت کی طرف سے عوام سے مکمل تعاون کیا جائے گا۔مزید براں وزیراعظم نے
چیف سیکریٹری بلوچستان اور ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے دستیاب تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں فوری طور پر متاثرین کو راشن خیمے اور ادویات فراہم کی جائیں وبائی امراض پھیلنے کے پیش نظر میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا جائے اور انفراسٹرکچر بحالی کو ہر صورت ممکن بنایا جائے۔وزیراعظم کچھ دیر پیپلزپارٹی کے ایم این اے نوابزدہ عامر مگسی کی رہائشگاہ پر سستانے کے بعد واپس روانہ ہوگئے۔