جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

  رات سےنیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی پٹیشن پڑھ رہاہوں،تفصیلاً بتائیں آئین سےکیسےمتصادم ہیں؟، چیف جسٹس آف پاکستان نے سوال پوچھ لیا

datetime 29  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کے خلاف پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے موقع پر درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے سوال اٹھائے ہیں کہ کل رات سے نیب ترامیم کیخلاف آپکی کی پٹیشن پڑھ رہا ہوں،

اپنی معروضات تفصیل سے پیش کریں کہ ترامیم آئین سے کیسے متصادم ہیں،عوام کے کونسے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں انکی نشاندہی کریں،یہ بھی بتائیں کونسی ترامیم ایسی ہیں جن سے نیب قانون اور کیسز متاثر ہو رہے ہیں،نیب ترامیم کو چیلنج کرنے پر مزید وضاحت کی ضرورت ہے،بے نامی دار ایشو پر بھی وضاحت کریں، کونسل آئین کی اسلامی دفعات کا حوالہ دے رہے ہیں،ان کے مطابق چیک اینڈ بیلنس ہونا جمہوریت کیلئے بہت ضروری ہے،کرپشن یہ ہے کہ آپ غیر قانونی کام کریں اور اس کا کسی کو فائدہ پہنچائیں،کرپشن بنیادی طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال اور خزانے کو نقصان پہنچانا ہے،اگر کہیں ڈیم بن رہا ہو اور کوئی لابی اسکی مخالفت کرے وہ قومی اثاثے کی مخالفت ہوگی،سابق جج مظہر عالم کہتے رہے ڈی آئی خان کو ڈیم کی ضرورت ہے،احتساب گورننس اور حکومت چلانے کیلئے بہت ضروری ہے۔معاملہ کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے کہ نیب ترامیم کے بعد عوامی عہدیدار احتساب سے بالاتر ہوگئے ہیں،احتساب کے بغیر گورننس اور جمہوریت نہیں چل سکتے،اسلام اور آئین دونوں میں احتساب پر زور دیا گیا ہے،عدلیہ کی آزادی اور عوامی عہدیداروں کا احتساب آئین کی بنیادی جزو ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی نیب ترامیم کیخلاف درخواست زیر سماعت ہے،آرٹیکل 199 کی درخواست میں ہائیکورٹ بنیادی حقوق سے آگے نہیں جا سکتی،کیا مناسب نہیں ہوگا پہلے ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیا جائے،

اگر حکومت نیب قانون ختم کردیتی تو اس درخواست کی بنیاد کیا ہوتی؟ دیکھنا ہو گا کہ کیا عدالت ختم کیا گیا نیب قانون بحال کر سکتی ہے؟ ہمارا کام یہ نہیں کہ آپکو درخواست مزید سخت بنانے کا کہیں،آپ کا کام ہے ہمیں بتانا کہ کونسی ترمیم کس طرح بنیادی حقوق اور آئین سے متصادم ہے،کیا یہ دلائل قابل قبول ہے کہ کوئی قانون پارلیمانی جمہوریت کیخلاف ہونے پر کالعدم کیا جائے؟درخواست گزار نے لکھا ہے ترامیم پارلیمانی جمہوریت کے منافی ہے،کئی ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچہ کے برعکس کے ہیں،

کونسل بتائیں کہ کونسی ترمیم آئین کے برخلاف ہے،سزائے موت پارلیمان ختم کر دے تو ہم کیسے بحال کر سکیں گے،درخواست گزار کا انحصار اسلام پر ہے تو نیب ترامیم شریعت کورٹ میں کیوں نہیں چیلنج کرتے؟دیکھنا ہو گا یہ نیب قانون کب پاس ہوا،درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ اس ترمیم سے تمام زیر التوائ￿ مقدمات انکوائریز پر فرق پڑتا ہے،جن کو سزا ہو چکی ہے ان پر ترمیم کا کیا فرق پڑے گا،

ہر ترمیم کے پیچھے کوئی نہ کوئی عدالتی فیصلہ نظر آ رہا ہے،شواہد کے بغیر کارروائی پر تو کوئی بھی بیوروکریٹ فیصلے نہیں کر رہا تھا، درخواست گزار چاہتے ہیں مفروضے پر کارروائی کا اختیار نیب کو واپس مل جائے؟اور یہ بھی کہ پلی بارگین کرنے والے کو وعدہ معاف گواہ بنایا جائے،پارلیمنٹ کے معاملہ پر عدالتی اختیار تب شروع ہوگا جب وہ غیر آئینی ہو۔خواجہ حارث نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ نیب ترامیم کا اطلاق ایک ہائیکورٹ نہیں پورے ملک پر ہوگا

،ابھی تک کسی اور ہائیکورٹ میں درخواست نہیں آئی،لیکن شاہد اب مختلف ہائیکورٹس میں بھی آ جائیں،مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی آئین کے تحت بنیادی حق ہے،کیا مفت تعلیم کا حق آئینی ترمیم کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے؟پارلیمان اگر سزائے موت ختم کر دے تو کیا وہ چیلنج نہیں ہو سکتی؟سزائے موت ختم ہوئی تو پہلے شریعت کورٹ میں چیلنج ہوگی،ہم جن اسلامی دفعات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ آئین میں درج ہیں،کچھ نیب ترامیم ایسی ہے جو بہت سنگین ہیں،نئی نیب ترامیم کا بھی 1985 سے نفاز کردیا گیا

،ہماری درخواست میں استدعاکی گئی ہے کہ ایسی تمام ترامیم کو کالعدم قرار دینے کا کہا گیا ہے،شواہد کے حوالے سے جو عدالتی فیصلے تھے وہ پہلے ہی قانون کا حصہ بن چکے،کیا کوئی پوچھ نہیں سکتا کہ اثاثے کہاں سے بنائے؟سوال پوچھے بغیر کیسے علم ہوگا کہ اثاثوں کے ذرائع کیا ہیں،ان ترامیم سے قومی بین الاقوامی معائدوں کو نظر انداز کردیا،یہ ترمیم بھی شامل ہے جو پلی بارگین کریں وہ وعدہ معاف گواہ نہیں بن سکتا۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے اس مواقع پر ریمارکس دیئے کہ ابھی تک تو ایسا نہیں ہوا یہ آپکا تاثر لگ رہا ہے،بند ہوئیکیس کو دوبارہ کھولنا اتنا آسان نہیں،کونسل کہ رہے ہیں کئی نیب ترامیم سے جرم کو ثابت کرنا مشکل بنادیا گیا،عدلیہ کی آزادی اس لئے ضروری ہے کہ معاشرے میں توازن برقرار رہ سکے،آئین کے آرٹیکل 4 پر کبھی تفصیل سے بحث نہیں ہوئی لیکن یہ بہت اہم ہے،

بنیادی حقوق معطل ہو سکتے ہیں لیکن آرٹیکل 4 نہیں۔جسٹس اعجاز الحسن نے ایک موقع پر ریمارکس دیئے کہ پہلے تو نیب ملزم کے اثاثے عدالت سے منجمد کرا دیتا تھا،انہوں نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا کوئی ترمیم اگر مخصوص ملزمان کو فائدہ پہنچانے کیلئے ہے تو وہ بتائیں،کیا آپ چاہتے ہیں عدالت پارلیمنٹ کو قانون میں بہتری کا کہے۔

خواجہ حارث نے اس موقع پر بتایا کہ اثاثے منجمند کرنے کی قانونی اجازت کو ترامیم سے نیب قانون سے حذف کردیا گیا ہے،ترمیم کی ذریعے ملزم کو اثاثے ٹرانسفر کرنے کا اختیار دیدیا گیا ہے،ہماری صرف یہ گزارش ہے کہ جو ترامیم آئین سے متصادم ہیں انہیں کالعدم قرار دیا جائے،میں حکم امتناع نہیں مانگ رہا لیکن ترامیم کے تحت ملنے والا ریلیف مشروط کیا جائے۔

چیف جسٹس نے اس موقع پر کہا کہ جن ترامیم پر اعتراض ہے آج انکی نشاندہی کریں، آئندہ سماعت پر بحث ہوگی،اگر ریلیف کے حوالے سے کوئی بہت ایمرجنسی ہے اس حوالے سے بتائیں،یہ بھی بتائیں کیا بہت زیادہ زیر التوائ￿ مقدمات ترامیم سے متاثر ہونگے؟

ججز نے پرانے نیب قانون اور نئی ترامیم کے موازنے کیلئے چارٹ بنائے ہوئے ہیں،کونسل کے ہاتھوں میں ایسا کوئی چارٹ نظر نہیں آ رہا،کونسل بھی اپنی تیاری بہتر بنائیں،ہم نیآئین کے تحت عدالت نے اپنا کام کرنا ہے،اپنے حلف کے تحت شفاف انداز میں کام جاری رکھیں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے سینئر وکیل کی خدمات حاصل کرنے کو فیصلہ کیا ہے،وہ بطور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت کی آئینی حیثیت میں معاونت کریں گے۔عدالت عظمٰی نے اس موقع پرترامیم کے تحت ریلیف کو مشروط کرنے کی درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملہ کی سماعت آئندہ جمعہ 5 اگست تک کے لیے ملتوی کر دی ہے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…