اسلام آ باد ( مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کی جانب سے حکمران اتحاد اور سپریم کورٹ بار کی جانب سے فل کورٹ بنچ کی تشکیل کی درخواست کو مسترد کرنے، حکمران اتحاد کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو مسترد کرنے اور چوہدری پر ویز الہیٰ کی پٹیشن کی سماعت
کے بائیکاٹ کے اعلان سے ملک میں جاری سیا سی اور آئینی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے، روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر کی شائع خبر کے مطابق سیا سی حلقوں کا خیال ہے کہ بدقسمتی سے ریاست کے آئینی ادارے ٹکرائو کی جانب بڑھ رہے ہیں، قومی اسمبلی کا اجلاس کل سے شروع ہو رہا ہے جو ہنگامہ خیز ہوگا، اگر حکومت نے یہ جنگ پارلیمنٹ کے ذ ریعے لڑنے کا فیصلہ کیا تو اسکے نہایت سنگین نتائج برآ مد ہونگے، حکومتی حلقوں کی جانب سے یہ عندیہ دیاگیا ہے کہ عدلیہ کی پارلیمنٹ کی کارروائی میں مداخلت روکنے کیلئے قانون سازی کی جاسکتی ہے جو آئین کے تحت پارلیمنٹ کا حق ہے البتہ قانون سازی آئین کی روح کے مطابق ہے یا نہیں اسکی تشریح کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس ہےاور ایسی قانون سازی کو سپریم کورٹ میں ہی چیلنج کیا جائیگا، عدلیہ کے اختیارات کے بارے میں آئین میں ترمیم کی جاسکتی ہے لیکن اس کیلئے دو تہائی اکثریت درکار ہے جو اسوقت حکومت کو حاصل نہیں ہے،قومی اسمبلی کے حالیہ سیشن کے دوران سپیکر پی ٹی آئی کے مستعفی ہونیوالے ممبران کی قسمت کا بھی فیصلہ کرینگے کیونکہ یہ ممبران اب ایوان میں واپس آکر حکومت کیلئے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں جو محض تین ووٹوں کی کمزور اکثریت پر قائم ہے۔