جمعہ‬‮ ، 13 دسمبر‬‮ 2024 

کے ٹو سر کرنے کی کوشش، برطانوی کوہ پیما ہلاک، رومانیہ کا مہم جو زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا

datetime 24  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی‘کے ٹو’کو سر کرنے کی کوشش کے دوران نامعلوم برطانوی کوہ پیما براڈ پیک پر موت کے منہ میں چلا گیا جبکہ رومانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک اور مہم جو پانی کی کمی اور تھکاوٹ کی وجہ سے 8 ہزار میٹر بلند چوٹی پر

زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ ایک 61 سالہ کینیڈین کوہ پیما جمعہ کی شام کیمپ 3 سے بیس کیمپ تک اترتے ہوئے دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے ٹو سے لاپتا ہوگیا۔ایڈونچر پاکستان کے مطابق پیشہ ور کوہ پیما ڈاکٹر رچرڈ کارٹیئر آخری بار کیمپ 2 سے کیمپ 1 تک اترتے ہوئے دیکھے گئے تھے، 2 روز گزرنے کے بعد ریسکیو کوششوں کے باوجود بھی ان کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا۔الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری کا کہنا تھا کہ براڈ پیک پر 2 کوہ پیماؤں کے ساتھ کیا واقعہ ہوا اس کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔اس اطالوی کوہ پیما کا حوالہ دیتے ہوئے جس نے نامعلوم برطانوی کوہ پیما کو پہاڑ سے گرتے ہوئے دیکھا تھا، کرار حیدری نے کہا کہ اطالوی مہم جو 12 گھنٹے کی چڑھائی کے بعد برطانوی کوہ پیما کے قریب پہنچا تھا جبکہ چوٹی سر ہونے میں صرف 30 منٹ کی چڑھائی باقی تھی۔اے پی سی عہدیدار نے اطالوی کوہ پیما کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چوٹی کے قریب اطالوی کوہ پیما نے نیچے کی جانب جانے والے برطانوی کوہ پیما کے ساتھ راستہ عبور کیا، کچھ دیر بعد جب اطالوی کوہ پیما نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو برطانوی کوہ پیما اپنا توازن کھو بیٹھا اور دیوار سے جا ٹکرایا۔دوسری جانب متعدد کوہ پیماؤں کے مطابق رومانیہ کا کوہ پیما براڈ پیک پر پھنس گیا ہے، کوہ پپما کی شناخت جارج کے نام سے ہوئی ہے،

مہم جو کو فوری طور پر وہاں سے نکالنے کی ضرورت تھی جبکہ اسے ریسکیو کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر طلب کیا گیا۔اے سی پی کے مطابق 21 جولائی کو آذربائیجان سے تعلق رکھنے والا اسرافیل اشورلی، دیگر کوہ پیماؤں کے ساتھ براڈ پیک کے اوپری حصے کے قریب 7 ہزار 800 میٹر کی بلندی پر رومانیہ کے کوہ پیما سے ملا تھا جبکہ کوہ پیما کی حالت انتہائی تشویشناک تھی۔کوہ پیما کی حالت کو دیکھتے ہوئے اسرافیل اشورلی نے چوٹی کو سر

کرنے کی اپنی مہم روک دی اور رومانیہ کے کوہ پیما کو بچانے کی کوشش کی اور اسے 7 ہزار 300 میٹر تک نیچے لے آئے۔کیمپ 3 سے چلی، پولینڈ اور روس سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما بھی ریسکیو کی کوششوں میں شامل ہوگئے۔ان تمام کوہ پیماؤں نے بھی چوٹی سر کرنے کی اپنی مہم کو ترک کردیا تاکہ رومانیہ کے شہری کی جان بچانے میں مدد کر سکیں۔کرار حیدری نے بتایا کہ دوپہر کے قریب چلی کی ہوم ٹیم نے اطلاع دی کہ کوہ پیماؤں

نے کیمپ 2 سے بیس کیمپ کی جانب اترنا شروع کردیا ہے۔کرار حیدری نے چلی کی ہوم ٹیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ وہ ایک زخمی، محتاج کوہ پیما کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے اور اندھیرا ہونے والا تھا، ریسکیو ٹیم توقع کر رہی تھی کہ یہ دن بہت طویل ہو گا۔اسی دوران اے سی پی نے تصدیق کی کہ جمعہ کو کوہ پیماؤں، گائیڈز، نیپالی کوہ پیما اور پورٹرز کی بڑی تعداد کے ٹو کی چوٹی پر تھی، تقریباً 141 افراد نے پہاڑ کو سر کیا جن میں سے تقریباً آدھے نیپالی شیرپا اور پاکستانی امدادی ٹیمیں تھیں۔

موضوعات:



کالم



ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں


شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…