جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

نیب نے شہزاد اکبر اثاثہ ریکوری یونٹ کیخلاف تحقیقات کا آغاز کردیا

datetime 21  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیب نے عمران خان حکومت میں بیریسٹر شہزاد اکبر کی زیر قیادت قائم کردہ اثاثہ ریکوری یونٹ (اے آر یو) کیخلاف مالی فوائد کی خاطر اختیارات کے غلط استعمال اور برطانیہ سے موصول ہونے والی جرمانہ کی رقم کے معاملے میں اعتماد کو ٹھیس پہنچانے اور ریکارڈ کو غیر قانونی انداز سے سیل کرنے کے الزامات کے تحت تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی شائع خبر کے مطابق نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے نے باضابطہ طور پر وزیراعظم آفس سے رجوع کر لیا ہے اور شہزاد اکبر کے دفتر سے تمام متعلقہ ریکارڈ کی نقول فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔ وزیراعظم آفس کو بھیجے گئے خط، جس کی نقل نیب کے ایک ذریعے سے موصول ہوئی ہے، کے مطابق ’’نوٹ ٹوُ دی پرائم منسٹر‘‘ کی نقل فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے جو دسمبر 2019ء میں بھیجی گئی تھی جس میں دو پاکستانی شہریوں احمد اور مبشرا کے جرائم سے حاصل ہونے والی رقم سرنڈر کرکے برطانیہ سے پاکستان بھیجنے کی بات کی گئی تھی۔ نیب کی جانب سے جو تفصیلات مانگی گئی ہیں ان میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ساتھ مذکورہ بالا دو پاکستانی شہریوں کے حوالے سے کی گئی مکمل خط و کتابت، ان افراد کے غیر قانونی انداز سے کمائی گئی رقم اور اس رقم کی پاکستان منتقلی کی تفصیلات شامل ہیں۔ اے آر یو کی جانب سے رازداری کا معاہدہ بھی نیب نے مانگ لیا ہے۔

برطانوی حکومت کی جانب سے فنڈز کی منتقلی کی بعد اے آر یو کی جانب سے جاری کی جانے والی کوئی بھی پریس ریلیز کے حوالے سے بھی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ شہباز شریف نے رواں سال جون میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جسے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ کی جانب سے ایک امیر ترین شخصیت سے اربوں روپے لے کر 50؍ ارب روپے کی لانڈرنگ کرکے اس رقم کو قانونی بنانے کے الزام کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

برطانیہ نے اس رقم کی نشاندہی کرکے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت میں پاکستان کو واپس کی تھی۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے مسٹر خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر منی لانڈرنگ کے ایک کیس میں مذکورہ نجی کمپنی کو بچانے کے عوض 5؍ ارب روپے اور سیکڑوں کنال زمین لینے کا الزام عائد کیا تھا۔

حکومت نے الزام عائد کیا کہ نجی کمپنی نے غیر قانونی طور پر برطانیہ میں مقیم پاکستانی شہری کو 50؍ ارب روپے منتقل کیے جسے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پکڑ لیا، نتیجتاً عمران خان کی حکومت کو اس منی لانڈرنگ سے آگاہ کیا گیا۔ رانا ثناء اللہ نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کی ہدایت پر شہزاد اکبر نے اس پورے معاملے کو سیٹل کیا اور سرکاری خزانے کی ملکیت 50؍ ارب روپے نجی کمپنی کی واجبات کسی دوسرے معاملے میں ایڈجسٹ کر دیے۔

وزیر داخلہ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ عمران خان نے 3؍ دسمبر 2019ء کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اس ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے منظوری لی اور کابینہ ارکان کو اس معاہدے کو پڑھنے بھی نہیں دیا گیا، حالانکہ کچھ ارکان نے اس حوالے سے وضاحت بھی مانگی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…