اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹراعظم نذیر تارڑاوروزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر الزمان کائرہ نے سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہاہے کہ عمران خان
کا بیرونی سازش کا بیانیہ اپنی حکومت بچانے کیلئے تھا،آرٹیکل 6 کے مطابق کارروائی حکومت وقت کا کام ہے ، اب حکومت کی ذمہ داری ہے عدالتی فیصلے کا جائزہ لے ،معاملے میں آرٹیکل6کے تحت کارروائی کا فیصلہ وفاقی کابینہ کریگی ، عمران خان کے بیرونی مداخلت کے بیانیے پر سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آخری کیل ہے ، پہلے قومی سلامتی کمیٹی نے دو مرتبہ اور اب عدالت عظمی نے بھی اس سازش کو بے نقاب کر دیا ہے ، عمران خان صاحب ، آپ ہماری مخالفت ضرور کریں ، پاکستان کی سالمیت اور سلامتی کے خلاف نہ جائیں ، عمران خان فتنہ ،فساد کی سیاست چھوڑ کر مثبت سیاست کا راستہ اختیار کریں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاسی تاریخ میں سے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ اہم ہے ، عمران خان نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو ہتھیار بنا کر اسمبلی تحلیل کی اور صدر نے اسی بھی عمل کیا ، عدالت عظمی نے ازخود نوٹس لیا تھا ، چیف جسٹس کو ان کے گھر پر 12 ججز نے کہا کہ اس معاملے پر ازخود نوٹس لیں ، پاکستان کی سیاسی قیادت نے اس پر سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کیا، عدالت عظمی تمام سیاسی جماعتوں کو سن کے مختصر فیصلے میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو مسترد کیا اور دوبارہ عدم اعتماد کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا تھا ،
تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ جسٹس مظہر مندوخیل اور ایک جج نے اضافی نوٹ بھی شامل کیا۔ بلاشبہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں اس فیصلے کو روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا ،عدالت عظمی نے واضح کر دیا کہ جہاں بھی آئین کی خلاف ورزی ہوگی وہاں سپریم کورٹ کا فرض اور اختیار ہے کہ وہ آئین شکنی پر فیصلہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی ،غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ، عدم
اعتماد کو غیر آئینی اور غیر جمہوری انداز سے روکنے کی کوشش تھی ، عدالت عظمی نے فیصلے میں لکھا ہے کہ حکومت پر منحصر ہے کہ غیر آئینی اقدام پر آرٹیکل 6 کے تحت اس معاملے کو آگے بڑھائے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے بعد جس تیزی اور بدنیتی کے ساتھ صدر کو اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سفارش کی اسے غیر آئینی قرار دیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت
عظمی کے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ 7 مارچ سے 27 مارچ تک اس وقت کے وزیراعظم خاموش رہے ، 30 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی میں معاملہ زیر بحث لایا گیا لیکن کوئی شواہد نہیں دیئے گئے ، پارلیمان میں یہ معاملہ 3 اپریل کو لایا گیا حالانکہ پارلیمان مدر آف آل انسٹی ٹیوشنز ہے اسے سب سے آخر میں رکھا گیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ عمران خان کے بیرونی مداخلت کے بیانیے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آخری کیل ہے ، تمام اتحادی جماعتوں
کا یہ ہی موقف ہے کہ بیرونی سازش کا بیانیہ تحریک عدم اعتماد کو روکنے کی علاوہ کچھ نہیں ہے ، قومی سلامتی کو جواز بنا کر اپنی سلامتی بچانے کے لئے اصل سلامتی کو دائو پر لگایا گیا ہے ، ایک آئینی طریقہ کار سے بچنے کے لئے سیاسی طور پر مکرو ہ کوشش تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے غیور عوام، عدالتیں اور سیاسی قیادت نے اس سازش کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئینی
طریقہ ہے اسے غیر قانونی طور پر روکنا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے ، پاکستان کے آئین اور جمہوری لوگوں کے حقوق کے منافی ہے ، فیصلے میں یہ بھی کہا کہ کسی غیر ملکی کے اراکین پارلیمنٹ جو کہ تحریک عدم اعتماد میں شامل تھی کے ساتھ کسی قسم کے روابط کے شواہد بھی نہیں ملے ، عدالت نے یہ بھی کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے غیر آئینی کام کیا ہے ، اس وقت کے وزیر قانون نے بھی اپوزیشن کو موقف پیش کرنے کا موقع نہیں دیا ہے۔ ایک
سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عدالتی فیصلے کا جائزہ لیں ،اس معاملے میں آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دو سابق ججز کو کمیشن کی سربراہی کی پیشکش کی تو انہوں نے یہ ہی کہا کہ ہم جو فیصلہ کریں گے عمران خان وہ تسلیم نہیں کریں گے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ عدالت عظمی نے واضح کر دیا کہ سازش کا
بیانیہ خود ایک سازش ہے ، ڈپٹی سپیکر ، سپیکر ،سابق وزیراعظم کا جو کردار رہا اس بارے میں کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت اپنے تابعدار ادارے ، عدالتیں، میڈیا چاہتی تھی ، باقی سب کو غیر ضروری قرار دیتے ہیں ، یہ کیسی سازش ہے جو کسی حکومتی اہلکار کو سازش کرنے سے پہلے بتا دے ، پہلے قومی سلامتی کمیٹی نے دو مرتبہ اور اب عدالت عظمی نے بھی اس سازش کو بے نقاب کر دیا ہے۔ عدالت عظمی نے
دوسری مرتبہ آرٹیکل 6 سے متعلق بات کی ہے اس کا مقصد غیر آئینی اقدامات کا راستہ روکنا ہے ، اب حکومت وقت کو اس پر جائز اقدامات اٹھانے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو وہ اقدامات اٹھانے پڑے جن کے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا ، اگر ہم اقدامات نہ اٹھاتے تو آج پاکستان سری لنکا جیسے حالات کا سامنا کررہا ہوتا۔ قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ آج بھی سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹونے پیغام دیا ہے کہ عمرا ن خان
صاحب فساد اور فتنہ کی بجائے اجتماعی فکر کی طرف آئیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب ، آپ ہماری مخالفت ضرور کریں لیکن پاکستان سالمیت اور سلامتی کے خلاف نہ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کے پاس غیر ملکی سازش کے بعد دوسرا بیانیہ تھا کہ میری جان کو خطرہ ہے ،اگر ایسا کوئی سنجیدہ خطرہ ہے تو درخواست دیں پہلے بھی کافی سکیورٹی ہے، حکومت وقت مزید اقدامات اٹھانے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ
اب عمران خان کہتے ہیں کہ ضمنی الیکشن میں دھاندلی ہورہی ہے، ہمیں ڈسکہ الیکشن یاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان نے اپنی جماعت کو جمہوری بنانا ہے تو معاشرے کو بھی اچھا بنانے کے لئے کوشش کریں ،اب آئندہ الیکشن کی تیاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی نے اپنے فیصلے میں سابق حکومت کے وزیراعظم اور وفاقی وزیر قانون سمیت 5 افراد کے فیصلوں کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ قومی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر جو کچھ ہورہا ہے وہ مناسب نہیں ہے ،
پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ ہمیشہ آئین اور آئینی جدوجہد کی بات کرتے تھے اور اب بھی کررہے ہیں، ہم کبھی بھی اداروں کے خلاف تضحیک آمیز رویہ اختیار کرتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متعدد فورمز پر عمران خان کو پیشکش کی کہ کمیشن کے لئے نام پیش کریں لیکن اس کا بھی جواب دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جو حکومت بیرونی سازش کہہ رہی تھی انہوں نے ہی عدالت عظمی کو شواہد نہیں دیئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب کے صرف 20 حلقوں میں ضمنی الیکشن ہورہا ہے ،اگر حکومت تمام صوبے کو 100یونٹ استعمال کرنے والوں کو ریلیف دیا تو اس میں کیا بری بات تھی۔