لاہور(این این آئی) تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے سائفر کی تحقیقات نہ کرائیں تو نئی پارلیمنٹ میں تحقیقات کروائی جائیں گی،پاکستان میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی تاریخ کوئی شاندار نہیں رہی،ججوں کا ضمیر کسی واقعہ پر
جاگ جاتا ہے اور کسی پر سو جاتا ہے،ہمارا اب صرف سپریم کورٹ کے سامنے رونا ہی باقی بچا ہے،سپریم کورٹ نے منع کردیا ہے کہ سائفر پر بات نہ کی جائے،صدر پاکستان نے خط لکھا کہ سائفر پرکمیشن بنایا جائے لیکن آج تک نہ صدر کے خط پر کمیشن بنا کر تحقیقات کی گئیں نہ اس پر بات کی اجازت دی جارہی،آرٹیکل چھ کے تحت مقدمات درج ہونا شروع ہوئے تو یہاں گردنیں زیادہ اور رسے کم پڑ جائیں گے، مقتدر حلقوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ انقلاب ووٹ کے ذریعہ آئے یا سری لنکا والی صورتحال ہو۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ کے سابق وزیر جان بولٹن نے اعتراف کیا کہ امریکہ رجیم چینج کرتا رہا ہے،سپریم کورٹ ہمیں سائفر پر بات بھی نہیں کرنے دے رہی،پاکستان کے عوام کو اب ہر صورت فیصلوں کا حق دینا ہوگا،اسٹیبلشمنٹ نے جیسی پالیسیاں بنائیں وہ پاکستان کے ساتھ مذاق ہے،قوم اب انقلاب کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی فیصلے سیاسی میدان میں ہونے چاہئیں،سیاسی فیصلے جرنیلوں اور ججوں کا کام نہیں،جرنیل اور جج یا نوکری کرلیں یا سیاست کرلیں،ہمارا مطالبہ ہے کہ سائفر کی تحقیقات ہونی چاہیے،سپریم کورٹ کے پاس سائفر کی کاپی موجود ہے،اگر سائفر پڑھنا ضروری تھا توچیف جسٹس کو فیصلہ لکھنے سے پہلے ساتھی ججوں کو اسے پڑھانا چاہیے تھا،اب اگر سپریم کورٹ نے تحقیقات نہ کرائیں تو نئی پارلیمنٹ میں تحقیقات کروائی جائیں گی،
فیصلوں پر تنقید ہوتی ہے توہین عدالت کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز سزا یافتہ ہیں وہ کس حیثیت میں پیٹرول کی قیمتوں کی کمی کا اعلان کررہی ہیں،ایک فراڈیوں کا اجتماع ملک پر مسلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ وہ فیصلے کرے جو سمجھ آئیں،موجودہ اسمبلی کی کوئی اہمیت نہیں جس میں ملک کی بڑی جماعت نہیں،تحریک انصاف حکومت میں آئی تو تین تہائی کے ساتھ فیصلے کو ختم کر دیا جائے گا۔تین ماہ بعد سپریم کورٹ
نے ایسا فیصلہ کردیا،کمیشن بنا دیتے تو حقیقت سامنے آجاتی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی اسٹیبلشمنٹ کے بغیر ملک نہیں چلتے ہم اسٹیبلشمنٹ پر ایشو ٹو ایشو تنقید کررہے ہیں، زرداری اور شریف فیملی تو ہمارے اوپر حکومت کرنے کو پیدا ہوئے ہیں،بلاول پاکستان کی تاریخ کا سب سے ناکام وزیر خارجہ ثابت ہورہا ہے،یہ بھارت سے مذاکرات چاہتے ہیں لیکن وہ انہیں لفٹ نہیں کروا رہا، قومی اسمبلی اس وقت مقبوضہ اسمبلی ہے جس پر سے ہم
قبضہ چھڑانا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ آرٹیکل چھ کے تحت مقدمات درج ہونا شروع ہوئے تو یہاں گردنیں زیادہ اور رسے کم پڑ جائیں گے، مقتدر حلقوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ انقلاب ووٹ کے ذریعہ آئے یا سری لنکا والی صورتحال ہو۔انہوں نے کہا کہ ججز آئین توڑئیں تو ان کی کیا سزا ہونی چاہیے،اسٹیبلشمینٹ نے سیاست کے فیصلے کرنے کی سوچی ہوئی ہے،یہ نہیں ہو سکتا کہ جنرلز اور ججز بند کمروں میں بیٹھ کر فیصلے کرتے رہیں،،فوج میں کمیشن حاصل کرنے کے بعد سیاست نہیں کرنی چاہے۔