اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)سینئر صحافی عمران ریاض خان نے گرفتاری کے وقت گاڑی میں ویڈیو بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ اپنی ضمانت کرانے کیلئے اسلام آباد آ رہا تھا کہ اسلام آبادٹول پلازہ پر مجھےگرفتار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہرمن اللہ
ہدایت کرچکےہیں کہ گرفتاری نہیں کی جاسکتی تاہم ضمانت کے لیے اسلام آباد آ رہا تھا کہ ٹول پلازہ پر گرفتار کرلیا گیا۔عمران ریاض نے کہا کہ مجھے جان سے بھی مار دیا جائے فکر نہیں اپنا کام کرتا رہوں گا میرے پر 30 مقدمےکر دیئے اور اسلحہ چھین لیا، گرفتاری کرنی ہےتوکرلیں، گرفتاری کاتجربہ کرناہےتویہ بھی کر لیں میں تیارہوں۔ان کا کہنا تھا کہ سب صحافیوں کو پیغام ہےکچھ بھی ہو جائے اپنا کام جاری رکھیں۔دوسری جانب عمران ریاض خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے سینئر صحافی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ عمران ریا ض خان کے ساتھ پشاور کے صحافی بھی موجود تھے جب انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ موبائل پر میرے ساتھ رابطے میں تھے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا واضح حکم ہے عمران ریاض کو گرفتارنہیں کیا جاسکتا،عمران ریاض کی گرفتاری کی ٹوئٹ بھی کی جس کو ٹوئٹرنے ہٹا دیا۔عمران ریاض کے وکیل نے بتایا کہ سینئر صحافی کی گرفتاری پر توہین عدالت کی کارروائی کریں گے یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم ہے اجازت کے بغیر کسی صحافی کو گرفتارنہیں کیا جائے گا۔وکیل نے بتایا کہ عمران ریاض خان کے خلاف اب تک 30 سے زائد جعلی ایف آئی آر درج کی گئیں ان تمام ایف آئی آر کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ گئے عدالت نے ضمانت دی۔