اسلام آباد(این این آئی) حکومت اور فارما انڈسٹری میں 1فیصد سیلز ٹیکس کے معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا ہو نے سے ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق ایک فیصد سیلز ٹیکس کے معاملے پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک آ گیا ہے،
پی پی ایم اے نے ادویات کی فروخت پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے اس سلسلے میں فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن سے بیک ڈور چینل رابطے کئے ہیں اور حکومت نے سیلز ٹیکس کا فیصلہ واپس لینے کیلئے 10دن کی مہلت مانگ لی ہے۔وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فیصد ٹیکس کے معاملے پر فارما انڈسٹری کو شدید تحفظات ہیں، فارما انڈسٹری کو ادویات کی فروخت پر ٹیکس قبول نہیں ہے، کیونکہ 1فیصد ٹیکس سے فارما انڈسٹری کو سالانہ 70ارب نقصان ہوگا، جبکہ انڈسٹری سالانہ 700 ارب کا زرمبادلہ کماتی ہے۔دوسری جانب حکومت ادویات کی فروخت پر 1فیصد ٹیکس کے ری فنڈ پر تیار نہیں ہے اور حکومت نے انڈسٹری کو ایک فیصد ٹیکس کا بوجھ صارف پر ڈالنے سے منع کیا ہے، جبکہ انڈسٹری کا مو قف ہے کہ ایک فیصد سیلز ٹیکس سے ادویات کی پیداواری لاگت مزید بڑھ جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فارما انڈسٹری قابل واپسی 1فی صد سیلز ٹیکس کے لیے تیار ہے، انڈسٹری کا کہنا ہے کہ پیداواری لاگت بڑھنے پر ادویات کی تیاری ممکن نہیں ہے، خام مال کی عدم دستیابی اور تیاری سے ادویات کے شدید بحران کا خدشہ ہے، حکومتی غیر سنجیدگی سے مارکیٹ میں ادویات کی قلت بڑھتی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق مارکیٹ میں جان بچانے والی 53ادویات نایاب ہو چکی ہیں، جان بچانے والے گولیاں، انجکشنز اور سیرپ مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں،
بخار اور جسمانی درد کی گولی پیناڈول کی مارکیٹ میں قلت ہے، سکون آور، ہڈی جوڑ، دمہ، کینسر کی ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔مارکیٹ میں جن ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے ان میں عارضہ قلب، بلڈ پریشر، پھیپھڑوں کے انفیکشن کی دوا، ٹی بی، ہیپٹائٹس، ذیابیطس، تیزابیت کی ادویات، مرگی، الرجی کی گولیاں اور سیرپ، ٹکسی لیکس، بروفن، اور فنرگن سیرپ بھی دستیاب نہیں ہے۔