طرابلس(این این آئی)لیبیا کے ریگستان میں 20تارکین وطن کی لاشیں ملی ہیں۔ ایک دوسرے واقعے میں ایک چھوٹی کشتی بحیرہ روم میں ڈوب گئی، جس پر کم از کم 30 افراد سوار تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق لیبیائی امدادی اہلکاروں کو چاڈ سے ملحق سرحد کے قریب ریگستان سے 20 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والے یہ افراد تارکین وطن تھے۔
یہ لاشیں کفرہ نامی شہر سے کوئی 320 کلومیٹر جنوب مغرب میں سیاہ رنگ کے ایک ٹرک کے پاس پائی گئیں۔کفرہ ایمبولینس سروس کے حکام نے ایک بیان میں کہاکہ ریگستان میں 20 لاشیں ملی ہیں، جو ان کی خراب پڑی ہوئی گاڑی کے پاس تھیں۔ یہ گاڑی چاڈ سے یہاں پہنچی تھی اور لیبیائی سرحد سے تقریبا 120کلومیٹر اندر تھی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ٹرک پر موجود تمام افراد پیاس کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔انہوں نے بتایا کہ ان لاشوں کے بارے میں ایک ٹرک ڈرائیور نے اطلا ع دی تھی، جو اس ریگستان کے راستے سفر کر رہا تھا۔کفرہ ایمبولینس سروس کے سربراہ ابراہیم بوالحسن نے بتایاکہ ڈرائیور راستہ بھٹک گیا اور ہمارا خیال ہے کہ ان لوگوں کی موت تقریبا 14روز قبل ہو گئی تھی کیونکہ موبائل فون سے آخری کال 13جون کو کی گئی تھی۔بین الاقوامی امدادی تنظیم ڈاکٹرز ودآئووٹ بارڈرز (ایم ایس ایف)نے بتایا کہ یہ کشتی وسطی بحیرہ روم کے خطرناک راستے سے گزر رہی تھی۔
ایم ایس ایف نے بتایا کہ اس کی ایک ٹیم غرقاب ہونے والی کشتی تک پہنچ گئی اور متعدد افراد کو بچا لیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ لاپتہ 30 افراد میں پانچ خواتین اور آٹھ بچے شامل ہیں اور غالبا ان کی موت ہو چکی ہے۔انسانی سمگلروں نے جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ مل سیاسی عدم استحکام کے شکار لیبیا کو اپنا نشانہ بنا رکھا ہے۔
وہ ہزاروں افراد کو بحیرہ روم کے خطرناک راستے کے ذریعے غیر قانونی طور پر یورپی ملکوں تک پہنچانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔صرف سمندر کا خطرناک اور ہلاکت خیز سفر ہی مہاجرت کرنے والوں کے لیے واحد چیلنج نہیں ہے۔ حقوق انسانی کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے مطابق ان افراد کو کئی طرح کے استحصال کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیبیائی حراستی کیمپوں میں رکھے گئے ان لوگوں کے ساتھ زیادتی اور ایذا رسانی کی خبریں بھی ملتی رہتی ہیں۔