کراچی(این این آئی)ملک بھرمیں جان بچانے والی متعدد ادویات کی قلت ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں ڈالر کی بڑھتی قدر کے منفی اثرات دوائوں پر بھی پڑنے لگے، کراچی میں دوائوں کا مصنوعی بحران شدت اختیار کرگیا۔ذرائع نے بتایاکہ فارما کمپنیوں نے دوائوں
کے ریٹ مقرر نہ کرنے پر متعدد ادویات مارکیٹ سے ازخود شارٹ کردی، سر درد اور جسم میں درد کی دوا پینا ڈول مارکیٹ میں نایاب ہوگئی۔اس کے علاوہ کراچی میں پیراسٹامول فارمولے کی تمام دوائیں نایاب ہوگئیں جبکہ اسپرین اور امراض نسواں کی دوا پریمیلوٹ این بھی مارکیٹ سے غائب ہوگئی ہیں۔متعدد میڈیکل اسٹور پر پیناڈول بلیک میں 60 تا 70 روپے فی اسٹرپ فروخت ہورہی جبکہ ڈیوفاسٹون مارکیٹ میں 390 کے بجائے 490 میں فروخت ہونے لگی۔ذہنی سکون اور نیند کی دوا زینکس بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں، شدید الرجی کی دوا ڈیکسامیٹازون سمیت دیگر دوائیں بھی مارکیٹ سے غائب ہے۔اس کے علاوہ ذہنی تنائو،جوڑوں کے درد،دمہ ، کینسر کی ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔دل کا دورہ روکنے، پھیپھڑوں کے انفیکشن کی دوا کی بھی عوام کو نہیں مل رہی ہے۔خون پتلا کرنے والی دوا بھی میڈیکل اسٹورز سے غائب ہوگئی ہے۔ذیابیطس، دل میں جلن، بلڈپریشر، ہیپاٹائٹس کی ادویات کی بھی قلت ہے۔40سے زائد ادویات کی قلت سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچرز نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے سیلز ٹیکس کی وجہ سے خام مال کی امپورٹ رک گئی ہے اورادویات کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچرز کی جانب سے بتایا گیا کہ سیلزٹیکس ختم ہونے پرہی ادویات کی مینوفیکچرنگ ممکن ہے۔