نئی دہلی(آئی این پی)نئی دہلی نے طالبان کے ساتھ سفارتی تعلقات اور افغانستان میں سفارتی سرگرمیوں کے آغاز کی خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔ہندوستانی عہدیداروں کے دورہ افغانستان کو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی رابطے کے طور پر نہیں سمجھا جاسکتا اور یہ کہ کابل میں ہندوستانی
سفارت خانہ نے اپنی تعیناتی اور کام کاج معمول کے مطابق دوبارہ شروع کرنے کے سلسلے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ہندوستان کی سرکاری خبررساں ایجنسی یو این آئی کے مطابق یہ بات وزارت خارجہ کے ترجمان ارِندم باگچی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہندوستانی ٹیم کے دورہ افغانستان سے متعلق سوالات کے جواب میں کی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ میں پاکستان، افغانستان اور ایران ڈویڑن کے انچارج جوائنٹ سیکرٹری جے۔ پی سنگھ کی قیادت میں ایک کثیر رکنی ٹیم کابل میں ہے جو طالبان کے سینئر اراکین کے علاوہ ان بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں سے بھی ملاقات کرے گی جو انسانی امداد کی فراہمی اور تقسیم میں شامل ہیں۔باگچی نے ہندوستانی ٹیم کی طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی رابطوں کے آغاز کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ہندوستانی فریق کا یہ پہلا باضابطہ دورہ? کابل ہے جو انسانی امداد کی فراہمی اور تقسیم سے متعلق ہے اور اسے اس تناظر سے ہٹ کر دیکھنا درست نہیں ہے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت کو باضابطہ تسلیم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔