کراچی(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل االرحمن نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو فتنہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ عمرانی فتنے کو سمندر برد ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ مسجد نبوی اور روضہ رسولﷺ کے تقدس کو پامال کرنے والوں کے خلاف فوری طور پر کارروائی ہونے چاہئے ۔ چاہے وہ برطانیہ سے آئے یا پاکستان میں ہو ۔
ہم سب برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن جب بات حرمت رسول کی ہو ، وہاں پر صبر وبرداشت اور تحمل کے بندھن بھی ٹوٹ جاتے ہیں ۔ ہم ملکی سلامتی اور بقا کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔ عمران خان کو ہم نے آئینی اور قانونی طریقہ سے ہٹایا ہے ۔ اب وہ غیر قانونی طریقہ سے آنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ عمران خان ایک فتنہ ہے ۔ اس فتنے کا قوم مقابلہ کرے ۔ کسی بھی ملک کو تباہ کرنے کے لیے پہلے سیاسی عدم استحکام اور معاشی عدم استحکام پیدا کیا جاتا ہے ۔ نواز شریف کی حکومت کو ہٹا کر ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا ۔ اور عمران خان کو لاکر معاشی طور پر تباہ کر دیا گیا ۔ میں عدالت کا احترام کرتا ہوں ۔ لیکن میں احترام کے ساتھ یہ پوچھنے میں حق بجانب ہوں کہ جلسے میں ہونے والی بات پر ازخود نوٹس کیوں لیا گیا ۔ عدالت قانون اور آئین کے مطابق فیصلے کرے ۔ کسی دباو میں نہ آئے ۔ عدالت کو آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں اور یہ فیصلے کس حد تک آئین اور قانون کے مطابق ہیں ، ان کے فیصلوں سے نظر آنا چاہئے ۔ میں پاک فوج کو یقین دلاتا ہوں کہ جب بھی ملکی سلامتی اور بقا اور سرحدوں کے تحفظ کا مسئلہ آئے گا تو ہمارے یہ کارکن آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کی رات کو پریڈی اسٹریٹ میں مزار قائد کے سامنے تقدس حرمین نبوی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
کانفرنس سے جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری ، سندھ کے سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو ، مولانا عبدالکریم عابد ، سابق صدر آصف علی زرداری کے پولیٹکل سیکرٹری ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو ، اسلم غوری ، قاری محمد عثمان ، مولانا محمد غیاث ، مفتی اعجاز مصطفی ، عالمی مجلس ختم نبوت کے رہنما قاضی احسان ، مولانا سمیع الحق سواتی ، مولانا عمر صادق ، مولانا عبداللہ
سومرانی ، قاری فیض الرحمن عابد ، مولانا فتح اللہ ضلع شرقی کے رہنما ،ضلع جنوبی کے امیر عبداللہ بلوچ ،نعت خواں حسان احسانی ،تاج محمد نایو،ضلع لاڑکانہ کے امیر علامہ ناصر خالد محمود سومرو ،بابر قمر عالم مولانا رشید نعمانی ، مولانا ڈاکٹر نصیر الدین ، مولانا حما د اللہ شاہ ، مولانا احسان اللہ ٹکروی اور دیگر نے خطاب کیا ۔اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری کے سابق مشیر اور سابق صوبائی مشیر مذہبی امور ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو
نے جمعیت علمائے اسلام میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب اسرائیل نے فلسطین پر جارحیت کی تو اہل کراچی نے فلسطینی مسلمانوں سے بھرپور اظہار یکجہتی اسی مقام پر کی تھی ، جہاں ہم کھڑے ہیں ۔ کچھ لوگ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کر رہے تھے لیکن آپ کی آواز اور دب دبہ نے ان لوگوں کو ایسا نہ کرنے پر مجبور کیا ۔ آج نے یہودی لابی کے ایجنٹوں نے مسجد نبوی کی بے حرمتی
کی ۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی حرمین شریفین کے تقدس کو پامال کرنے کی کوشش کرے گا ، اسے عبرت ناک سزا دی جائے گی ۔ جب یہودیوں نے مدینہ منورہ کی توہین کی تو اللہ کے نبی ﷺ نے حکم دیا کہ ان کو عرب سے نکال دو ۔ یہودی ایجنٹوں نے اگر پاکستان میں حرم نبوی کے تقدس کو پامال کرنے کی سازش کی تو مسلمانان پاکستان سمندر میں غرق کر دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مکہ والوں نے بھی حضور ﷺ کو لاوارث کہا تھا ۔ مگر
اللہ تعالی نے رسولﷺ کو ایسی قیامت تک ایسی امت عطا کی ہے جو حرمت رسولﷺ پر اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہے ۔ ایک ارب سے زیادہ مسلمان ناموس رسالت پر اپنی جانوں کو قربان کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ آئندہ کسی نے حرمین کی توہین کی کوشش کی تو انہیں مسلمان معاف نہیں کریں گے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم تحمل اور برداشت والے لوگ ہیں ۔ ہر مشکل کو تحمل اور برداشت سے عبور کیا ہے ۔ مگر حرمت رسول
پر صبر و تحمل اور برداشت کو بندھن ٹوٹ جاتا ہے ۔ عمران خان سن لو تمہیں امریکا ، برطانیہ اور یہودیوں نے آسمان پر چڑھا دیا ۔ اور نئے نئے القابات دیئے ۔ اچھا ہوا کہ تو اقتدار میں آیا ۔ تمہاری قابلیت و اہلیت کھل کر سامنے آ گئی ۔ اس میں بھی اللہ کی حکمت ہے ۔ کارکردگی کے لحاظ سے ناکام اور نااہل ثابت ہوئے اور آج اپنی ذہنی اور دماغی بیماری کا اظہار کر رہا ہے ۔ عمران خان تمہاری وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کی سیاست اور اخلاقیات
بدنام ہو گئی ہے ۔ انہوں نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایک فتنہ ہے اور میں تمہیں متنبہ کرنا چاہتا ہوں جہاں یہ نااہل اور ناکام ہے ، وہی ایک فتنہ بھی ہے ۔ اور اس کے ماننے والے اس پر اندھی تقلید کرتے ہیں ۔ عمران خان کی تقاریر میں انتہائی قابل گرفت جملے ادا کرتے ہیں ، جس سے ان کی ذہنی کیفیت کا اندازہ ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دجال اس سے بڑی باتیں کرے گا بلکہ ظاہری طور پر لوگوں کو اپنی کرامات بھی دکھائے گا ۔
عمران خان کے ساتھ جو علما ہیں ان پر ترس آتا ہے ۔ ہم ایسی فکر ، ایسے نظریہ ، ایسے فتنے کا مقابلہ کریں گے ۔ ہم نے قادیانی فتنے کا مقابلہ کیا ہے تو یہ فتنہ کیا ہے ۔ قادیانی فتنے کو ہم نے ایک ضرب سے ہٹایا ہے ، ان کو بھی ایک ضرب سے روکیں گے ، عمران خان کے جلسوں پر تبصرہ کرنے کی شرافت مجھے اجازت دیتی ۔ ایک شخص اپنی خود پسندی میں اتنا بڑا غرق ہے کہ وہ عمرے پر جانے والوں پر بھی اعتراض کرتا ہے ۔ عمران خان بتاو انیل
مسرت اور جہانگیر چیکو کس ایجنڈے پر مدینہ آئے تھے۔ شیخ رشید نے کس بات کا اعلان کیا تھا ۔ سیاست کرنی ہے تو پاکستان میں کرو ۔ باہر جا کر پاکستان کو بدنام نہ کرو ۔ اس ملک میں مقابلہ کرو ۔ ہم تمہیں تمہاری اوقات یاد دلائیں گے ۔ مختلف اداروں کے خلاف یہ بدزبانی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کہا کہ امریکا کی سازش ہوئی ہے اور کہا کہ خط آیا ہے ۔ وہ خط کیا ہے دکھاو قوم کو ۔ اب وہ خط بھول چکا ہے ۔ اس سے فرار اختیار کر رہا ہے ۔ پھر
پاکستان کہ سپہ سالار کو میر جعفر قرار دیا ، جب انہوں نے آنکھیں دکھائی توکہا کہ میں نے شہبازشریف کو کہا ہے ۔ پھر کہنے لگا کہ مجھے قتل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ اور کہتا ہے کہ میں نے ویڈیو ریکارڈ کرائی ہے ۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ رکھا کہاں ہے ۔ پھر کہتا ہے کہ مجھے قتل کرنے کی سازش کی گئی ہے اور میں نے ویڈیو ریکارڈ کرائی ہے میں سمجھتا ہوں کہ دو کاپیاں ہے ایک امریکا میں اور دوسری گولڈ اسمتھ کے گھر پر ۔ عمران
خان قاتلانہ حملوں سے ہم گزرے ہیں ۔ اکرم درانی گزرا ہے ۔ مولانا عبدالغفور حیدری گزرا ہے ۔ علما شہید ہوئے ہیں اس کے باوجود ہم میدان میں کھڑے ہیں ۔ تین سو سے زائد پولیس اور رینجرز کی سکیورٹی لے کر بھی اس طرح کی باتیں کر رہا ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان نے حکومت میں آنے سے پہلے کہا تھا کہ کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنا چاہئے اور واقعی کشمیر تین حصوں مین تقسیم ہو گیا ۔ ایک مودی کو دیا یک
پاکستان کو دیا اور ایک گلگت بلتستان ہے ۔ پھر کہتا ہے کہ فوج نہ ہوتی تو پاکستان بھی تین حصوں میں تقسیم ہو جاتا ۔ یہ تین حصوں کی تقسیم کا فارمولا کہاں سے لے کر آیا ہے ۔ کسی بھی ملک کو تقسیم کرنے کے لیے دو مراحل ہوتے ہیں ۔ پہلا مرحلہ سیاسی عدم استحکام اور دوسرا معاشی عدم استحکام پیدا کیا جائے ۔ نواز شریف کی حکومت گرا کر سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا ۔ اور پھر عمران خان کی حکومت لا کر معاشی عدم استحکام پیدا کر دیا گیا ۔
یہ دو مراحل پیدا ہوگئے ہیں ۔ معاشی عدم استحکام اور سیاسی عدم استحکام کے خاتمے سے بغاوت پیدا ہوتی ہے ۔ شکر ادا کرو کے پاکستان کے سیاسی قیادت نے ملک کو جوڑ رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سطح پر بغاوت کو سراٹھانے نہیں دیا اور عوام بھی قابل تحسین ہیں کہ انہوں نے کسی بھی باغی کی حمایت نہیں کی ۔ اس وقت عمران خان اس کوشش میں لگا ہوا ہے کہ وہ پھر اقتدار میں آئے اور ملک کے باقی بچے کچے حصے کا بھی خاتمہ
کرے ۔ ہم نے اس ملک کی بقا اور تحفظ کی قسم کھائی ہے ۔ میں پاک فوج کو بھی یقین دلاتا ہوں کہ کوئی بھی مشکل آئی ہے تو ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور یہ یوتھیے کہیں نظر نہیں آئیں گے۔ ملکی بقا اور سلامتی کے لیے ہم ہر جگہ اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت نہ کرے ۔ اسٹیبلشمنٹ کا بیان کہ ہم نیوٹرل رہیں گے پر انہیں جانور کہا گیا ۔اس کے بعد فوج کے خلاف باتیں شروع کی
گئیں ۔ انہوں نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے بیان کا حوالہ دیتا ہوئے کہا کہ فوج حکومت کی نہیں بلکہ ریاست کی چوکیدار ہے ۔ عمران خان تمہیں پاکستان کے عوامی نمائندوں نے مسترد کر دیا ہے ۔ تمہیں شکایت کا کوئی حق نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج میں بڑے احترام کے ساتھ محترم عدالتوں سے شکوہ کرنا چاہتا ہوں ، جب وزیر اعظم نے آئینی اور قانونی اختیارات کو استعمال کیا تو آپ نے عمران خان کے جلسے کی تقریر پر ازخود نوٹس
کیوں لیا ۔ عمران خان نے ایک تقریر کی تو اس پر ازخود نوٹس لیا ۔ اگر یہی کرنا ہے تو آپ آئیں اور حکومت کریں ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر آپ نے جلسوں کی تقریروں پر ازخود نوٹس لینا ہے تو پھر اگر دیگر پارٹیوں کے لوگ بھی آئیں تو پھر کیا منظر ہو گا ۔عدالتوں کو انصاف اور آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنے چاہئیں ۔ نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے والے کو بعد میں ایف آئی اے کا ڈائریکٹر لگادیا گیا ۔ جب بشیر میمن نے کہا کہ
عمران خان مجھے بلا کر کہتا تھا کہ لوگوں کے خلاف مقدمات قائم کرو تو اس پر آپ نے اس پر ازخود نوٹس کیوں نہیں لیا ۔ جسٹس صدیقی کی چیخ و پکار پر آپ نے ازخود نوٹس نہیں لیا ۔لیکن آپ نے ایک جلسے میں کی ہوئی بات پر ازخود نوٹس لے لیا ۔ ہم آپ کی باتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر آپ خود شکایت کا موقع دے رہے ہیں تو پھر ہم سے شکوہ نہ کریں ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مشکل یہ نہیں ہے کہ ملک کو عمران خان نے بٹھا دیا ہے
سوال یہ ہے کہ اب اس کو کیسے اٹھایا جائے ۔ کیونکہ عمران خان کو تباہی کی مکمل چھوٹ دی گئی ہے ۔ عمران خان ڈالر کو 200روپے تک لے جانے کا ایجنڈا تھا ۔ جب تک اس ملک میں اداروں کا اعتماد بحال نہ ہو اور لوگوں کو یقین نہ ہو کے اس کو دوبارہ لانے کی کوئی کوشش نہیں ہو رہی ہے تو اس وقت تک بہتری نہیں آ سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے لیے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں ۔ لوگ ان ہونے والے جلسوں کا اثر نہ لیں ۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان روز اپنا بیانیہ بدل رہا ہے ۔ ہم تو اپنے بیانیہ پر آج بھی قائم ہیں ۔ ہم سب نے اس ملک کو بچانا ہے ۔ صوبوں کے حقوق کی بات کرنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن کو چور کہتے ہیں ان کو دوست ممالک اور عالمی مالیاتی ادارے پیسہ دینے کے لیے تیار ہیں ۔ لیکن اس عمران کو کوئی قرضہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں چور چور کے نعرے لگائے ، جس ملک کے بادشاہ کی گھڑی تک
چوری کی ۔ اب دنیا تم پر اعتماد کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔ ۔ کوئی مسلمان پاکستان کی تباہی اور نقصان کے لیے اس کے ساتھ شریک نہ ہو ۔ یہ بات میں درد دل کے ساتھ کہہ رہا ہوں ۔ عمران خان کے جانے سے بین الاقوامی نیٹ ورک ملے ہوئے خاندانوں اور افراد میں صف ماتم بچھا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس فتنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اپنے جلسہ و جلوس جاری رکھیں گے ۔ ہمارے اکابر انگریزوں کے خلاف صدیوں
لڑتے رہے اور یہ پرچم اسی کی نشانی ہے ۔ جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت کو ہم نے ماورائے آئین نہیں بلکہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئینی طریقہ سے ہٹایا ہے ، جس کے بعد وہ پاگل پن کا مظاہرہ کر رہا ہے ۔ ان کے لوگوں نے مسجد نبوﷺ میں روضہ رسول اور مسجد نبوی کے تقدس کو پامالا کیا اور پوری دنیا میں پاکستان کی شرمندگی کا باعث بنے۔ جو
لوگ اس میں ملوث تھے ، ان کو اب تک کیفرکردار تک پہنچنا چاہئے تھا ۔ لیکن ملزمان کو ابھی تک سزا نہیں ملی ہے ۔ روضہ رسولﷺ کے سامنے بلند آواز میں بات کرنا بھی منع ہے ۔ انہوں نے نعرہ بازی کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسجد نبوی میں حرم کے تقدس کو پامال کرو ۔ اگر تمہیں وزیر ا عظم پر اپنے غصے کا اظہار کرنا تھا تو وہ کسی اور جگہ پر بھی کر سکتے تھے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ عمل عالمی سازش اور منصوبہ بندی
کا حصہ ہے ۔ برطانیہ سے لوگ شریک ہوئے اور کچھ لوگوں نے یہاں باقاعدہ اس کا اعتراف کیا ۔ عمران خان نے ملک کو تماشابنایا ہے ملک کی معیشت تباہ کر دی ۔ اخلاقیات اور سماجی رویوں کو تباہ کر دیا ۔ نوجوانوں کو گمراہ کیا ۔ معیشت کی تباہی اور ڈالر 190 تک ان کے دور میں پہنچا اور اب ذمہ داری ہماری حکومت پر ڈالی جا رہی ہے ۔ ہم نے طے کر لیا ہے کہ اس ملک کو اسلامی فلاحی ریاست جہاں پر انبیا کرام ، صحابہ کرام کی عظمت کا تقدس ہمیشہ قائم رہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس کراچی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ انہوں نے مسجد کو شہید کرنے کی بات کی ۔ لیکن عوام نے ایسا نہیں ہونے دیا ۔ توہین مذہب جو بھی کرے گا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی ۔