اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے ملک میں صدارتی نظام کے نفاذ کیلئے ریفرنڈم کروانے سے متعلق دائر درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ عدالت عظمی سے جاری تحریری فیصلہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا۔ سپریم کورٹ سے جاری فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ صدارتی نظام سے متعلق دائر درخواستوں میں سیاسی نوعیت کا سوال اٹھایا گیا،
سیاسی نوعیت سے متعلق سوال پر آئین اور قانون میں رہنمائی موجود نہیں، آئینی رہنمائی کی عدم موجودگی میں سیاسی سوال پر فیصلہ دینے کی پوزیشن میں نہیں،عدالت کے پا س ملک میں سیاسی نظام کی تبدیلی کا فیصلہ دینے کا کوئی اختیار نہیں،سپریم کورٹ آئین پاکستان کی رہنمائی کے بغیر کسی کارروائی کا اختیار نہیں رکھتی، سپریم کورٹ کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ سیاسی نظام کی تبدیلی کا حکم دے،درخواستوں پر رجسٹرار سپریم کورٹ آفس کے اعتراضات درست ہیں،ملک میں صدارتی نظام کے قیام کیلئے ریفرنڈم کرانے سے متعلق دائر درخواستیں نا قابل سماعت ہیں۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 27 ستمبر 2021 کو ملک میں صدارتی نظام کے نفاذ کیلئے ریفرنڈم کروانے سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران رجسٹر آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے مزکورہ درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیکر آبزرویشن دی تھی کہ صدارتی نظام کے لیے دائر درخواستوں میں اٹھایا گیا نقطہ سیاسی ہے،صدارتی نظام کے لیے آئین کوئی رہنمائی نہیں کرتا،آئین پاکستان جمہوری نظام حکومت کی بنیاد پر ہے،آئین پاکستان کی بنیاد پارلیمانی نظام ہے،سپریم کورٹ آئین پاکستان کی رہنمائی کے بغیر کسی کارروائی کا اختیار نہیں رکھتی، سپریم کورٹ کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ سیاسی نظام کی تبدیلی کا حکم دے۔