اسلام آ باد (آئی این پی ) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے مبینہ توہین مذہب مقدمات کے تناظرمیں کارروائی کی درخواست دولاکھ روپے ہرجانے کے ساتھ خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ توہین مذہب کے نام کا غلط استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے
درخواست گزار کو غیر سنجیدہ قرار دے کر درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مبینہ توہین مذہب مقدمات کے تناظرمیں کارروائی کی درخواست دولاکھ روپے ہرجانے کے ساتھ خارج کی۔ عدالت کی طرف سے عادی درخواست گزار شاہ جہان پر دو لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔ سماعت کے دوران عدالت میں بار بار آواز لگنے کے باوجود بھی درخواست گزار حاضرنہ ہوا جس کے بعد چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے صدر ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کو روسٹرم پرطلب کر لیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ صدر صاحب بتائیں ایسے عادی درخواستوں کا یہ عدالت کیا کرے؟ عدالتِ عالیہ نیصدرہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کو درخواست پڑھنے کی ہدایت کی۔ صدر ہائی کورٹس جرنلسٹس ایسوسی ایشن ثاقب بشیرنے کہا کہ میں نے درخواست پڑھی ہے بیس قسم کے اعتراضات رجسٹرارآفس نے لگائے۔ ایسے عادی درخواست گزاروں کو جرمانہ ہو جاتا ہے لیکن جمع نہیں ہوتا پھرآجاتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ عادی درخواست گزاراگر جرمانہ جمع نہیں کراتے تو ان کی درخواست انٹرٹین نہیں کی جاتی۔ صدر ثاقب بشیرنے کہا کہ اگرعدالت جرمانہ عائد کر کے مشروط کردے جب تک جرمانہ جمع نہیں ہوگا پٹیشن فائل نہیں ہوسکتی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ توہین مذہب کے نام کا غلط استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ مشال خان کا واقعہ بھی اس سے پہلے ہو چکا ہے۔