شانگلہ (این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا میں عوام فلاح کے کام کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تب ترقی کرے گا جب پنجاب کے ساتھ کے پی، بلوچستان اور سندھ ترقی کرے گا ،اگر اکیلا پنجاب ترقی کرتا ہے تو یہ پاکستان کی ترقی نہیں ،جب تک میں خادم پاکستان ہوں کبھی آپ سے جھوٹ نہیں بولوں گا، جھوٹے وعدے نہیں کروں گا ،غلطی ہوگی تو آپ کو گواہ بنا کر معافی مانگیں گے،
کے پی کو پاکستان کا عظیم صوبہ بنا کر دم لوں گا،عمران خان حکومت نے معیشت کی تباہی کر دی ہے ،غداری اور وفاداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے جا رہے ہیں، ہماری مخلوط حکومت ہے، ہم دن رات کوشش کریں گے اور جان لڑا کر پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان بنا کر چھوڑیں گے،ہم کب تک کشکول لے کر بھاگتے رہیں گے، کب تک بھیک مانگتے رہیں گے، رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا، آئیے محنت کریں اور آگے بڑھیں اور ایک دن سبز ہلالی پرچم دنیا کے تمام پرچموں سے اوپر ہوگا، مگر سو کر نہیں، چھومنتر سے نہیں بیٹھ کر نہیں محنت، محنت خون پسیہ بہانے سے ہمارا بھکاری پن ختم ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ غریب آدمی کو تو دوائی تک نہیں ملتی جبکہ امیر آدمی اپنا علاج بیرون ملک کرواتا ہے، بشام میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ خادم پاکستان کا عہدہ سنبھالے ہوئے مجھے تین ہفتے ہوگئے ہیں اور پورے پاکستان کا دورہ کیا اور خیبرپختونخوا میں شانگلہ آنا تھا۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پاکستان کا خوب صورت صوبہ ہے اور یہاں کے لوگ بہادر ہیں، پاکستان کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں، پاکستان کا جھنڈا ہر وقت تھاما اور اونچائیوں پر لے گئے۔وزیر اعظم نے کہاکہ یہ صوبہ عظیم قربانیوں سے بھری پڑی ہوئی ہے، دل کی اتھاہ گہرائیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ کے پی کے چپے چپے میں موجود عوام کو سلام پیش کرتا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں یہ کہنے آیا ہوں جب تک میں خادم پاکستان ہوں کبھی آپ سے جھوٹ نہیں بولوں گا، جھوٹے وعدے نہیں کروں گا غلطی ہوگی تو آپ کو گواہ بنا کر معافی مانگیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب تک میری جان میں جان ہے، میں دن رات ان تھک کام کروں گا اور میں سب سے پہلے پاکستانی پھر کچھ اور ہوں اور وعدہ کرتا ہوں کے پی کو پاکستان کا عظیم صوبہ بنا کر دم لوں گا۔انہوںنے کہاکہ یہاں پچھلے 8 برس پاکستان تحریک
انصاف کی حکومت رہی، مجھے بتائیں انہوں نے کتنے ہسپتال بنائے اور مفت علاج فراہم کی، جس صوبے میں خادم اعلیٰ تھا وہاں مفت علاج ہوتا تھا اور وہاں آج 4 سال بعد دوبارہ شروع کروایا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ امیر اور غریب کی پہچان کے بغیر علاج نہیں ہوا تو غریب سسک سسک کر مرجاتا جبکہ امیر شمالی امریکا، فرانس اور یورپ میں علاج کرواتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان 4 برسوں میں مہنگائی عروج پر چلی گئی، انہوں نے تاریخ کے سب
سے زیادہ قرضے لیے، 4 برسوں میں 24 ہزار ارب قرضہ لیا کہیں کوئی ایک نئی اینٹ نہیں لگی، نواز شریف کے منصوبوں کے اوپر تختیاں لگتی رہی۔انہوںنے کہاکہ پشاور کی بی آر ٹی بس چلتی رہی جلتی رہی، کئی سال تک منصوبہ جاری رہا اور اربوں روپے کی کرپشن ہوئی تاہم عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے لیے جان لڑا دوں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ آٹا اور چینی غریب کی دسترس سے باہر ہوگئی، غریب پر زندگی تنگ ہوگئی، رمضان
بازاروں اور یوٹیلٹی اسٹورز میں چینی اور آٹا سستا کرایا اور خیبرپختونخوا کے زعما کو بھی بتایا لیکن اس پر کتنا عمل ہوا عوام بہتر جانتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پنجاب اپنے پیسوں سے آٹا سستا کرے گا اور وہاں کا وزیراعلیٰ اس کااعلان کرے گا اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سے کہوں گا وہ بھی آٹا سستا کرے، اگر وہ ایسا کرے گا تو میں ان کا شکریہ ادا کروں گا ورنہ میں پیسے دوں گا اور آپ کو سستا آٹا ملے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تب ترقی کرے
گا جب پنجاب کے ساتھ کے پی، بلوچستان اور سندھ ترقی کرے گا اگر اکیلا پنجاب ترقی کرتا ہے تو یہ پاکستان کی ترقی نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختوںخوا سے اپیل کرتا ہوں کہ ہسپتال میں غریبوں کے لیے علاج مفت کریں اگر نہیں تو میں ان سے بات کروں گا کہ خیبرپختونخوا کے غریب مریضوں کے علاج کے لیے شہباز شریف حاضر ہوگا اور ہم یہ کرکے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ کے پی نے صوبے میں آٹا سستا نہیں کیا تو
مجھے خیبر پختونخوا کے ہر دکان میں آٹا سستا فراہم کرنے کا طریقہ آتا ہے، اس قوم کی جو چیز ہے وہ آپ کی ہے، سندھ، بلوچستان کی ہے اس کو بیچوں گا مگر کے پی کو سستا آٹا فراہم کروں گا۔وزیراعظم نے کہا کہ چار سال میں قرضے لے کر اس مل کا پٹہ بیٹھ چکا ہے، معیشت تباہ ہوگئی ہے۔انہوںنے کہاکہ قائد اعظم کی عظیم تحریک کی بدولت اللہ نے انعام کے طور پر پاکستان عطا کیا کہ ہر ایک کے ساتھ انصاف ہو، کسی کے ساتھ ظلم نہ ہو، تعلیم کے
مواقع سب کو مہیا ہو، علاج غریب اور امیر سب کیلئے مفت ہو، تعلیم ہر ایک کا حق ہے، محنت کے بل بوتے پر معاشرے میں آگے بڑھنا سب کا حق ہے مگر پاکستان 75 سال بعد آج بھی اپنی منزل ڈھونڈ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف غداری اور وفاداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے جا رہے ہیں، 4 سال جو بدترین حکومت، کرپشن، انتہائی نااہلی اور نالائقی تھی جس کی وجہ تیل اور گیس نہیں آسکی، بدترین لوڈ شیڈنگ تھی حالانکہ نواز شریف کے دور میں
وافر مقدار میں بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ لگے تھے لیکن شومئی قسمت تیل اور گیس وقت پر نہیں منگوایا اور ملک کی معیشت بیٹھ گئی۔انہوںنے کہاکہ ہماری مخلوط حکومت ہے، ہم دن رات کوشش کریں گے اور جان لڑا کر پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان بنا کر چھوڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ آٹا کی جو قیمت کل اور پرسوں پنجاب میں ہوگی وہ خیبرپختونخوا میں ہوگی اور وزیراعلیٰ کے پی سے درخواست ہوگی وہی قیمت رکھیں اگر نہیں ہوا تو میں اپنے
کپڑے بیچوں گا اور آپ کو آٹا مہیا کروں گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 4 سال جو شخص اسی عہدے پر قائم تھا، دن رات قوم کو دھوکا دیا، جھوٹ بولا اور ورغلایا اور اب پھر اپنی تقریروں میں اپنی 4 سالہ کارکردگی کی ایک بات نہیں کرتا، اس کے پلے ہی کچھ نہیں تو قوم کو کیا بتائے گا کہ میرے دور میں آٹا مہنگا ہوگیا، چینی 52 روپے سے 100 روپے پر پہنچ گئی۔انہوں نے کہا کہ وہ کیا بتائے گا کہ نواز شریف نے ہزاروں میگا واٹ بجلی
لگائے لیکن آج لوڈ شیڈنگ اس لیے ہو رہی ہے کہ میں سویا رہا اور عوام تڑپتی رہی ایسا نہیں ہوگا، شہباز شریف جاگے گا اور آپ آرام سے سوئیں گے۔ترقیاتی کاموں کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پورن میں قائم گرڈ اسٹیشن تین مہینوں میں بنانے کی پوری کوشش کروں گا اور یہاں میڈیکل کالج بنانے کا اعلان کرتا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم کب تک کشکول لے کر بھاگتے رہیں گے، کب تک بھیک مانگتے رہیں گے، بھیک کے ذریعے زندگی نہیں موت ملتی ہے، پاکستان میں معدنیات، دریا اور وسائل دیے لیکن آج بھی عوام مشکل میں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا، آئیے محنت کریں اور آگے بڑھیں اور ایک دن سبز ہلالی پرچم دنیا کے تمام پرچموں سے اوپر ہوگا، مگر سو کر نہیں، چھومنتر سے نہیں بیٹھ کر نہیں محنت، محنت خون پسیہ بہانے سے ہمارا بھکاری پن ختم ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ اس علاقے کے سڑکیں اور پانی کے مسائل ہیں اس کے لیے 2 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کر رہا ہوں تاکہ عوام کے لیے سہولتیں ہوں، بشام خوازہ خیل ایکسپریس وے پہلے ہی اسکیم میں شامل ہے اور اس پر کام تیز ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس وقت گندم اور کھانے پینے کی اشیا یوکرین جنگ کی وجہ سے مہنگی ہیں لیکن گندم کے حوالے سے مجھ سے کوئی گلہ نہیں ہوگا، صرف صوبائی حکومت کو انصاف سے کام کرنے کی ضرورت ہے اور کوئی دقت نہیں ہوگی۔