پیر‬‮ ، 27 جنوری‬‮ 2025 

موسمیاتی تبدیلی سے عالمی اقتصادی پیداوار کو4فیصد خطرہ

datetime 28  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی)موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے دنیا کے 135 ممالک پر کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے 2050 تک عالمی سطح پر سالانہ اقتصادی پیداوار میں چار فیصد کمی ہونے کا امکان ہے جس سے دنیا کے بہت غریب ممالک کو غیر متناسب طور پر سخت نقصان پہنچ سکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ممالک کو ان کی

معیشتوں کی صحت کی بنیاد پر کریڈٹ اسکور دے کر درجہ بندی کرنے والی کمپنی پی اینڈ ایس گلوبل نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں سمندر کی سطح میں اضافے کے ممکنہ اثرات، گرمی کی لہر میں باقاعدہ اضافہ، خشک سالی اور طوفانوں کا جائزہ لیا گیا۔ایک ایسے بنیادی منظر نامے میں جہاں دنیا کی بیشتر حکومتیں سائنسدانوں میں آر سی پی 4.5 کے نام سے جانی جانے والی بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلی اور نئی حکمت عملیوں سے کنارہ کشی اختیار کر رہی ہیں، کم اور کم درمیانی آمدنی والے ممالک میں امیر ممالک کے مقابلے میں اوسطا 3.6 گنا زیادہ مجموعی گھریلو پیداوار کے نقصانات ہونے کا امکان ہے۔بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان اور سری لنکا میں لگنے والی جنگلات کی آگ، سیلاب، بڑے طوفانوں اور پانی کی قلت سے مراد یہ ہے کہ جنوبی ایشیا میں جی ڈی پی 10 سے 18 فیصد خطرے میں ہے جو شمالی امریکا کے مقابلے میں تقریبا تین گنا ہے اور سب سے کم متاثرہ خطے یورپ سے 10 گنا زیادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ وسط ایشیا، مشرق وسطی اور شمالی افریقہ اور سب صحارا افریقہ کے خطوں کو بھی بڑے نقصانات کا سامنا ہے، مشرقی ایشیا اور بحر الکاہل کے ممالک کو سب صحارا افریقہ کی طرح خطرات کی سطح کا سامنا ہے لیکن بنیادی طور پر ان کو گرمی کی لہر اور خشک سالی کے بجائے طوفان اور سیلاب کی وجہ سے وہ خطرات لاحق ہیں۔

خط استوا یا چھوٹے جزیروں کے آس پاس کے ممالک زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں جبکہ زراعت جیسے شعبوں پر زیادہ انحصار کرنے والی معیشتیں بڑے سروس سیکٹر والے ممالک کے مقابلے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔زیادہ تر ممالک کے لیے آب و ہوا کی تبدیلی سے متاثر ہونے والے نقصانات پہلے ہی بڑھ رہے ہیں، انشورنس فرم سوئس ری کے مطابق گزشتہ 10 سالوں کے دوران صرف طوفان، جنگلات کی آگ اور سیلاب نے عالمی سطح پر جی ڈی پی کو تقریبا 0.3 فیصد نقصان پہنچایا ہے۔ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے بھی یہ حساب لگایا کہ اوسطا گزشتہ 50 سالوں سے دنیا میں ہر روز کہیں نہ کہیں موسم، آب و ہوا یا پانی سے متعلق آفت آئی ہے جس سے روزانہ کی بنیاد پر 115 اموات اور 202 ملین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔

موضوعات:



کالم



دوسرے درویش کا قصہ


دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…