اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے سعودی عرب سے 3.2 ارب ڈالرز اضافی پیکیج لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دورہ شہباز شریف کے دوران مجموعی پیکیج کو بڑھاکر 7.4 ارب ڈالرز کرنے کی درخواست کی جائے گی۔ روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی شائع خبر کے مطابق غیرملکی کرنسی ذخائر میں مزید کمی سے بچنے کے لیے
وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورے کے موقع پر پاکستان نے سعودی عرب سے 3.2 ارب ڈالرز کے اضافی پیکج کے حصول کا فیصلہ کیا ہے، اس طرح یہ مجموعی سہولت 4.2 ارب ڈالرز سے بڑھ کر 7.4 ارب ڈالرز ہوجائے گی۔ اعلیٰ حکام نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہم سعودی عرب سے درخواست کریں گے کہ وہ پاکستان میں اپنی جمع کروائی گئی رقم 3 ارب ڈالرز سے بڑھا کر 5 ارب ڈالرز کردے اور سعودی تیل سہولت (ایس او ایف) کو 1.2 ارب ڈالرز سے بڑھا کر 2.4 ارب ڈالرز کیا جائے۔ اس طرح دورہ شہباز شریف کے دوران مجموعی پیکج کو بڑھاکر 7.4 ارب ڈالرز کرنے کی درخواست کی جائے گی۔ فنانس ڈویژن کے اعلیٰ حکام سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم موخر ادائیگی کی سہولت کی درخواست کریں گے، اس کے علاوہ فاریکس معاونت کے لیے رقم میں اضافے کی درخواست بھی کی جائے گی۔ تاہم، انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات سے متعلق مزید تفصیلات دینے سے گریز کیا۔
دریں اثناء پاکستان ، سعودی عرب سے 4.2 ارب ڈالرز کے موجودہ پیکج میں جون 2023 تک رول اوور کی درخواست بھی کرے گا تاکہ اسے آئی ایم ایف پروگرام سے استوار کیا جائے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام آباد نے آئی ایم ایف سے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) میں جون 2023 تک توسیع کی درخواست کررکھی ہے۔ جب کہ پرواگرام کا حجم بھی 6 ارب ڈالرز سے بڑھا کر 8 ارب ڈالرز کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
سعودی عرب نے پی ٹی آئی دور حکومت میں پہلے ہی اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 3 ارب ڈالرز جمع کررکھے ہیں اور ساتھ ہی 1.2 ارب ڈالرز کی موخر ادائیگی پر تیل فراہم کرنے کی سہولت بھی دی ہوئی ہے۔ رقم دسمبر، 2021 میں جمع کروائی گئی تھی اور سعودی تیل کی سہولت مارچ، 2022 میں شروع ہوئی تھی اور اب تک 10 کروڑ ڈالرز کا تیل فراہم کیا جاچکا ہے۔
سعودی عرب نے 4.2 ارب ڈالرز کے پیکج میں سخت شرائط عائد کی تھیں اور اسے آئی ایم ایف پروگرام سے جوڑا تھا۔ پاکستانی حکام کو توقع ہے کہ سعودی عرب اس مرتبہ کوئی نئی شرط عائد نہیں کرے گا۔ آئی ایم ایف پروگرام جون، 2022 کے آخر تک بحال ہونے کا امکان ہے۔ ڈاکٹر حفیظ اے پاشا کے تخمینے کے مطابق پاکستان کو ادائیگی میں توازن کے بحران اور غیرملکی کرنسی ذخائر میں مزید کمی سے بچنے کے لیے 12 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔
جب کہ چین سے بھی 4.3 ارب ڈالرز کے رول اوور کی درخواست کرنا ہوگی۔ اس بات کا امکان بھی ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ماہ چین کا دورہ کریں گے تاکہ ان کی معاونت حاصل کی جاسکے۔ پاکستان کے غیرملکی کرنسی ذخائر جو کہ اسٹیٹ بینک میں ہیں ان میں گزشتہ چھ ہفتوں میں 5.5 ارب ڈالرز کی بڑی کمی واقع ہوئی ہے اور اب یہ 10.8 ارب ڈالرز ہیں۔
اس میں مزید کسی کمی سے ملک بحران میں چلا جائے گا اس لیے حکومت پوری کوشش کررہی ہے کہ دوست ممالک سے مالی مدد حاصل کی جائے تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی تک غیرملکی کرنسی ذخائر کی کم سے بچاجاسکے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اعدادوشمار کا اشتراک شروع ہوچکا ہے اور اب آئی ایم ایف جائزہ مشن مئی 2022 کے وسط میں مذاکرات شروع کرسکتا ہے، جس میں زیر التواء ساتواں جائزہ مکمل ہوسکے اور اگلی قسط 96 کروڑ ڈالرز جاری ہوسکے۔