اسلام آباد (آئی این پی، آن لائن)وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ملک میں 15 ماہ بعد پہلے پولیو کیس رپورٹ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔وزیر اعظم کی جانب سے متعلقہ حکام سے پولیو کیس کی وجوہات کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔اس صورتحال کی پیش نظر وزیراعظم نے پولیو خاتمے کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنے کی ہدایات بھی
جاری کی ہیں۔دوسری جانب پیر کے روز قومی ٹاسک فورس برائے انسداد پولیو کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز نیشنل ہیلتھ ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے بیان کے مطابق پاکستان میں 15 ماہ بعد پولیو کا اپہلا کیس درج کیا گیا ہیپولیو کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ بچوں کی بہترین صحت کے لیے تمام سہولیات بروئے کار لائیں گے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ سال 2020 میں خیبرپختونخوا سے پولیو کے 22 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ گزشتہ سال صوبہ خیبرپختونخوا سے پولیو کا کوئی بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا۔دوسری جانب وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کریں گے، جہاں پولیو کیس آیا اس علاقے کو نگرانی میں لے کر مہم چلائی جائے گی۔اسلام آباد کے پولی کلینک اسپتال کے دور ے کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ہم نے پولیو کے تدارک کے لیے پلان بنایا ہے۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پلان رکھیں گے، پولیو وائرس کے تدارک کے پوری قوت سے کام کریں گے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صحت کارڈ کی جتنی تشہیر کی گئی اعداد و شمار ویسے نہیں، صحت کارڈ سے متعلق بہت سی شکایات ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صحت کارڈ کو صرف منظم کرتی ہے، اس پر ایسا کوئی فوری اقدام نہیں کریں گے جس سے علاج معالجہ بند ہو جائے۔
عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار اکھٹے کررہے ہیں صحت کارڈ کی تشہیر اور عوام پر کتنی رقم خرچ ہوئی، یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ اتنی رقم سے کتنے عوام کو فائدہ ہوا۔وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اسپتالوں میں میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ریفارمز قانون پر نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے، ایم ٹی آئی قانون نظرثانی کے بعد وفاقی کابینہ میں وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا، اپنے دورے میں بے قاعدگیوں کا نوٹس لیا ہے اور ینگ ڈاکٹرز کے وفود نے ملاقات کی۔انہوں نے کہا کہ دوائیں تین سے چارسو فیصد مہنگی ہوگئی، کوشش ہوگی جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں کمی لائی جائے۔