اسلام آباد(آن لائن)تبدیلی کے جاتے ہی تبدیلی کے معماروں کے کارنامے بھی کھلنے لگے ۔ریاست مدینہ کے خود ساختہ امیر المومنین نے اپنے قریبی دوست کو نوازتے ہوئے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے گریڈ 21 کی خالی آسامی پر ایم پی ون سکیل کے تحت تعیناتی کئے رکھی ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے معاملے کی نشاندہی
پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے حبیب الرحمان گیلانی کو مزید مراعات جاری کرنے سے روک دیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سابق حکومت نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کی خالی آسامی پر تعیناتی کے لئے دیئے گئے اخبار اشتہار کے برعکس سابق وزیر اعظم کے چہیتے کو ایم پی ون سکیل نواز دیا ۔ سابق وزیر اعظم نے یہ تعیناتی اس دورانیہ میں کروائی جس دورانیہ میں ان کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے پارلیمنٹ ہاؤس میں تحریک عدم اعتماد جمع کروائی جا چکی تھی ۔ میرٹ اور حقیقی اسلامی فلاحی ریاست کے دعویدار سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اپنے من پسند چہیتے کو نوازنے کے لئے متروکہ وقف املاک بورڈ پر دباؤ ڈالتے ہوئے بورڈ کی چیئرمین کی پوسٹ جو قبل ازیں بیسک پے اسکیل 21 کی تھی کو راتوں رات اپ گریڈ کر کے ایم پی ون سکیل کے برابر کیا گیا اور اس پر ایسے شخص کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تو واقفان کے مطابق سابق وزیر اعظم کے منظور نظر تھے ۔ واضح رہے گریڈ 21 کا حامل سرکاری افسر اگر سرکاری خزانے کو ڈیڑھ لاکھ میں پڑتا ہے تو ایم پی ون سکیل کا افسر پندرہ سے بیس لاکھ روپے ماہانہ سرکاری مشاہیر پر بھرتی کیا جاتا ہے ۔ اب عدالت عالیہ نے محمد علی ولد محمد شفیق کی درخواست پر ایکشن لیتے ہوئے چیئرمین متروکہ وقف املاک کی مذکورہ بھرتی پر بابت حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے معاملہ 12 مئی 2022ء تک ملتوی کر دیا ہے۔