پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

جعلی کیس میں بری بیوروکریٹ نے نیب حکام پرمقدمہ کردیا

datetime 16  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حال ہی میں نیب ریفرنس میں بری ہونے والے سینئر بیوروکریٹ نے ایک منفرد اور پر خطر اقدام کرتے ہوئےاحتساب عدالت اسلام آباد میں نیب کے اُن حکام کیخلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے جنہوں نے اس بیوروکریٹ کو جعلی، توہین آمیز اور فریب پر مبنی وجوہات کی بناء پر کرپشن کیسز میں پھنسایا اور اپنے دائرہ اختیار سے باہر نکل

کر قانون کا غلط استعمال کیا۔ روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی شائع خبر کے مطابق ارشد فاروق فہیم سیکریٹری لاء رہ چکے ہیں اور وہ گریڈ 21؍ کے افسر ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ نیب کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ جعلی کیس بنانے پر نیب حکام کیخلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں ارشد فاروق فہیم کو نیب ریفرنس سے بری کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ نیب کی جانب سے دائر کیا گیا کیس کسی جائز وجہ کے بغیر فارماسیوٹیکل کمپنیوں سے پیسہ وصول کرنے کی مشق لگتی ہے۔ فہیم اس وقت چیئرمین ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کے چیئرمین تھے۔ انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 9 سال تک نیب کی اذیت برداشت کرنے کے بعد بری کیا ہے۔ نیب نے ان کیخلاف 2013 میں انکوائری شروع کی، 2015 میں اسے انوسٹی گیشن میں تبدیل کرکے 2016 میں ریفرنس دائر کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ افسر کیخلاف مقدمہ چلانے کیلئے ذرہ برابر بھی شواہد نہیں۔

افسر کو نیب نے گرفتار کرکے سات ماہ تک جیل میں ڈال دیا، وہ 2018 تک معطل رہے۔ نیب نے جون 2016ء میں ریفرنس دائر کیا لیکن افسر کو بریت 2022ء میں ملی ہے۔ نیب نے ٹرائل ہونے نہیں دیا حتیٰ کہ افسر کیخلاف فرد جرم تک عائد نہیں کی جا رہی تھی۔ نیب حکام کیخلاف دائر کیے گئے کیس میں افسر نے استدعا کی ہے کہ ان افسران کو سزا دی جائے جنہوں نے میرے خلاف غیر قانونی طور پر بغیر کسی جواز اور دائرہ اختیار کے مقدمہ دائر کیا اور اس میں فراڈ، بد نیتی، جعلی اور توہین آمیز الزامات عائد کرکے حقائق کو توڑا مروڑا گیا اور من گھڑت اور کھوکھلی بنیادوں پر ریفرنس دائر کیا گیا۔

انہوں نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ نیب والوں نے فارماسیوٹیکل کمپنیوں پر بھی بلا جواز دبائو ڈالا، انہیں پلی بارگین پر مجبور کیا اور مسلسل ٹرائل کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ حتیٰ کہ سپریم کورٹ کو بھی گمراہ کرتے رہے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں ڈریپ کی ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کے پانچویں اور چھٹے اجلاس (بالترتیب مورخہ 9 اکتوبر 2012 اور 21 جنوری 2013) کا حوالہ دیا۔

ان اجلاسوں میں ایجنڈا کے مطابق مختلف معاملات پر غور کیا گیا جس کے بعد کمیٹی نے کچھ سفارشات پیش کیں جنہیں مجاز اتھارٹی (وفاقی حکومت) نے منظور کیا اور ایس آر او کی صورت میں نوٹیفائی کیا۔ قانون اور انصاف ڈویژن نے بھی اس کی توثیق کی۔ تاہم، نیب نے کسی سماجی کارکن کی جعلی شکایت کا جواز پیش کرکے ان اجلاسوں کی کارروائیوں کے جواز پر سوالات اٹھانا شروع کیے۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے نیب کو واضح کیا تھا کہ دوائیوں کی قیمتوں کا تعین کرنا ڈریپ کا ریگولیٹری کام ہے، لیکن اس کے باوجود نیب نے کارروائی کی۔ انہوں نے اپنے کیس میں کہا ہے کہ نیب نے ڈریپ کے ٹیکنیکل ایکسپرٹ کی انوسٹی گیشن رپورٹ کی بنیاد پر کیس دائر کیا لیکن اس میں ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کے کسی رکن (بشمول درخواست گزار) کیخلاف کرپشن کے شواہد تھے اور نہ بدعنوانی کے۔ لہٰذا، نیب والوں کی مداخلت کا کوئی قانونی جواز تھا اور نہ ان کے پاس اختیار۔

فہیم نے اپنی درخواست میں اصرار کیا ہے کہ نیب نے جعلی اور من گھڑت انوسٹی گیشن رپورٹ کی بنیاد پر معزز عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا، بد نیتی اور مذموم مقاصد کا مظاہرہ کیا تاکہ گمراہ کن انداز سے حالات و واقعات پیش کرکے فارماسیوٹیکل کمپنیوں سے پیسہ بٹورا جا سکے جس کا نیب والوں کے پاس کوئی جواز نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیب والوں کے یہ اقدامات قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں، ان لوگوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور بدنیتی کا مظاہرہ کرکے معزز عدالتوں کو معصوم افراد کیخلاف گمراہ کیا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…