اسلام آباد(این این آئی) وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) سے بات چیت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اْن کی شرائط بہت سخت ہیں ہم مذاکرات کریں گے،ایک آدھ دن میں وفاقی کابینہ کی تشکیل کا پہلا مرحلہ مکمل ہو جائیگا، آئینی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے میٹنگز،بریفنگز لے رہے ہیں، خزانہ، توانائی اور پٹرولیم پر بریفنگ لی ہے، بہت گھمبیر صورتحال ہے،
نیب کے خوف سے سستی گیس نہیں خریدی گئی، آج بجلی کے کارخانے بند ہیں،گیس اور پیٹرول پر سبسڈی کی وجہ سے ایک سال میں 500 ارب کے اخراجات آئے،سعودی عرب اور چین سے بیل آؤٹ پیکج ملنے کی امید ہے،عمران نیازی کو جلسے جلوس کرنے کا حق ہے ،انتشار اور بدامنی کی جانب نہیں جانا چاہیے، تو پرویز الٰہی کو لا رہے تھے، مجبوری میں حمزہ شہباز کو وزیراعلی کا امیدوار لایاگیا، عمران خان کو آٹھ، نو کروڑ روپے کی گھڑی ملی تھی وہ دبئی میں بیچ دی، ایک ہار تھا،سولہ کروڑ روپے کی ایک انگوٹھی تھی جو انہوں نے فروخت کردی، ہم کوئی انتقامی کارروائی نہیں کریں گے،قانون اپنا راستہ اپنائے گا،سوشل میڈیا کو بند کرنے کا معاملہ دیکھیں گے،میڈیا سے متعلق کوئی کالا قانون نہیں بنائیں گے اور نہ ہی آزادی صحافت پر کوئی قدغن نہیں ہوگی ،گورنر اسٹیٹ بینک کی توسیع کے معاملے کو دیکھیں گے،نوازشریف کو جب ڈاکٹر اجازت دیں گے واپس آجائیں گے۔وزیراعظم ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ ایک آدھ دن میں وفاقی کابینہ کی تشکیل کا پہلا مرحلہ مکمل ہو جائیگا، آئینی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے میٹنگز،بریفنگز لے رہے ہیں، خزانہ، توانائی اور پٹرولیم پر بریفنگ لی ہے، بہت گھمبیر صورتحال ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تین سے چار ڈالر فی یونٹ گیس مل سکتی تھی تو نیب کے ڈر سے نہیں خریدی گئی، ایل این جی کا دوسرا ٹرمینل نہیں لگایا گیا،
بجلی کے کارخانے بدانتظامی اور خام مال نہ ہونے کے باعث بند پڑے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے (آج) جمعہ سے دوبارہ سے بات چیت کا سلسلہ شروع کریں گے اور اْن سے سخت شرائط پر نظر ثانی کروانے کی کوشش کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ پیٹرول اور گیس پر سبسڈی دی گئی، ہمارے پاس اخراجات کے بعد بچتا ہی کچھ نہیں، ہمیں بھی غریب کا احساس ہے،بڑی مشکل سے کم سے کم اجرت بڑھائی، پیٹرول، ڈیزل اور بجلی پر
جو سبسڈی دی گئی اس پر ایک سال میں پانچ سو ارب روپے کے اخراجات آئے۔وزیراعظم نے کہا کہ سر منڈواتے ہی اولے پڑنے والی صورتحال ہے جس کا ہم سامنا کررہے ہیں مگر ہم ملک کو تمام بحرانوں سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں اور کامیاب بھی ہوں گے۔میاں محمد شہباز شریف نے امید چین اور سعودی عرب سے بیل آؤٹ پیکج کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے ساتھ تعاون ہوتا ہے تو اچھا ہے ورنہ ہم بھیک کسی سے نہیں
مانگیں گے، سابق حکمرانوں نے چینیوں کی دل آزاری کی اور ان کے دلوں پر نشتر لگائے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلا کر امریکا میں سابق سفیرجو آج کل پاکستان میں ہیں انہیں بھی بلائیں گے، ہماری حکومت آنے پرعالمی ردعمل بہت حوصلہ افزاء ہے۔پی ٹی آئی جلسوں پر شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی کو جلسے جلوس کرنے کا حق ہے مگر انتشار اور بدامنی کی جانب نہیں جانا چاہیے، جلسوں پرہماری کاؤنٹر حکمت
عملی صرف کارکردگی ہوگی، ہمارا بیانیہ صرف کام ہے،کام کرتے رہیں گے، ہیلتھ کارڈ دوہزار چودہ میں ہم نے ہی دیا تھا۔استعفے دینا ان کا فیصلہ ہے مگر ہاؤس اپنا کام کرے گا، ہماری حکومت کیلئے مہنگائی نمبر ون مسئلہ ہے، یہ بیڈ گورننس کا بھی معاملہ ہے، ہم پر ماضی میں بہت الزام لگائے گئے مگر کسی ایک میں بھی ثبوت نہیں ملا، کیسز صرف ہم پر نہیں،عمران خان اور ان کے لوگوں پر بھی تھے مگر قانون اجازت دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تو پرویز الٰہی
کو لا رہے تھے، مجبوری میں حمزہ شہباز کو وزیراعلی کا امیدوار لایاگیا، عمران خان کو آٹھ، نو کروڑ روپے کی گھڑی ملی تھی وہ دبئی میں بیچ دی، ایک ہار تھا،سولہ کروڑ روپے کی ایک انگوٹھی تھی جو انہوں نے فروخت کردی، ہم کوئی انتقامی کارروائی نہیں کریں گے،قانون اپنا راستہ اپنائے گا۔شہباز شریف نے کہاکہ میڈیا سے متعلق کوئی کالا قانون نہیں بنائیں گے اور نہ ہی آزادی صحافت پر کوئی قدغن نہیں ہوگی البتہ سوشل میڈیا نے بڑی بڑی حکومتوں کے ناک میں دم کیا ہوا ہے، جس کو بند کرنے کا معاملہ دیکھیں گے کیسے کیا جا سکتا ہے۔
میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ ڈرون حملے جب خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تب بھی ہوتے تھے، میں جب وزیراعلی تھا تو ہم نے امریکا کی یو ایس ایڈ بند کی تھی جو دس سال بند رکھی، چھپن کمپنیوں کا چرچہ ہوا، ایک بھی کیس نہ بن سکا، ہم پر تو میڈیا ڈنڈا لے کر پل پڑتا ہے، میں نے کبھی کسی کو شکایت نہیں کی، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کو بھی کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔وزیراعظم نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی توسیع کے معاملے پر حقائق کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے، نوازشریف کو جب ڈاکٹر اجازت دیں گے واپس آجائیں گے، پاکستان کی سیاست میں مذہبی معاملات کو لانے سے پرہیز کرنا چاہیے، تمام مذاہب کو مکمل آزادی ہونی چاہیے، لنگر خانے مخیر حضرات چلا رہے ہیں، چلاتے رہیں، ہم بند نہیں کریں گے۔