اسلام آباد (آن لائن) نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنے پہلے خطا ب میں دھمکی آمیز مراسلہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی خط کی شفاف تحقیقات کا اعلان کرتا ہوں اگر خط کی سازش ثابت ہو گئی تو میں استعفی دے کر گھر چلا جاؤں گا۔ پونے چار سال میں کھربوں کے ریکارڈ قرضے لیے گئے اور ایک اینٹ نہیں لگائی،
عقل ماؤف ہوجاتی ہے پیسہ کہاں گیا؟ بینظیر کارڈ دوبارہ اجراء کیا جائے گا۔ایوان مفاد پاکستان کا ایک گلدستہ ہے چاروں صوبوں کو ساتھیوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔عوام کی دعاؤں سے آج اللّٰہ نے پاکستان کو بچا لیا ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، آج حق کو فتح اور باطل کو شکست ہوئی۔مسئلہ کشمیر پر گذشتہ تین برسوں خاموشی توڑی جائے گی۔چین پاکستان کا دکھ اور سکھ کا ساتھی ہے اور ہماری دستی کو کبھی کمزور نہیں ہونے دیں گے اور سی پیک کو تیز رفتاری سے آگے لے کر جائیں گے سعودی عرب اور ترکی کے عظیم لازوال تعلق کو آگے بڑھائیں گے تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز قومی اسمبلی میں پینل آف چئیر ایز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں پاکستان کے 23ویں نو منتخب وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے پہلا خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج سیلیکٹڈ وزیراعظم کو ایوان نے آئین اور قانون کے ذریعے گھر کا راستہ دکھایا، ڈالر 190سے واپس 182 روپے پر آگیا ہے، پاکستان کے اندر مزدور کی کم از کم اجرت 25ہزار ماہانہ کونے کی کوشش کر رہے ہیں ایک لاکھ تک تنخواہ والوں کو دس فیصد اضافہ کیا جائے گا جبکہ پینشنرز کے لئے بھی 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ لیاقت علی خان سے میاں نواز شریف تک 25 ہزار ارب کا قرضہ لیا گیا،
عمران نیازی کی حکومت کے ساڑھے تین یا پونے چار سال میں ان قرضوں میں 20 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا جو پاکستان کی تاریخ کے کل قرضوں کا 80 فیصد ہے۔نو منتخب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 74 سالہ تاریخ میں بدترین کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارہ ہونے جا رہا ہے، ملک میں مہنگائی عروج ہے، 60 لاکھ لوگ بیروز گار اور 2کروڑ غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں، آج ایک آدمی کیلئے اپنا وجود برقرار رکھنا محال ہوچکا ہے۔
سپریم کورٹ نے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کردیا، اب آئندہ کوئی نظریہ ضرورت کا سہارا نہیں لے سکے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ ایک ہفتے سے ڈراما چل رہا تھا، جھوٹ پر جھوٹ بولا جا رہا تھا، کل بھی ڈپٹی اسپیکر نے خط لہرایا، میں نے آج تک وہ خط نہیں دیکھا، اس سے متعلق دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام اور ایوان کے ارکان جاننا چاہتے ہیں کہ اس خط کی حقیقت کیا ہے، عدم اعتماد کے
حوالے سے ہم کئی دن پہلے فیصلہ کرچکے تھے، اگر یہ جھوٹ ہے تو سب کے سامنے آنا چاہیے تاکہ یہ بحث ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے، میں بطور منتخب وزیراعظم کے کہتا ہوں کہ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی میں خط پیش کیا جائے جس میں مسلح افواج کے سربراہان بھی موجود ہوں، جس میں ڈی جی آئی ایس آئی، سیکرٹری خارجہ اور وہ سفیر بھی ہوں، میں بلا خوف تردید کہتا ہوں کہ اگر اس حوالے سے رتی برابر ثبوت مل جائے کہ ہم کسی
بیرونی سازش کا شکار ہوئے یا ہمیں کسی بیرونی وسائل سے مدد ملی تو میں ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا، میں پہلی فرصت میں اِن کیمرہ سیشن کا انتظام کروا کر خط پر بریفنگ کرواتا ہوں۔نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے گزشتہ حکومت کو میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی، میری میثاق معیشت کی پیشکش کا دو مرتبہ حشر نشرکیا گیا، یہ زعم اور تکبر میں نہ ہوتے تو وہ پیشکش قبول
کرتے، آج ملک آگے جارہا ہوتا، پاکستان رواں مالی سال سب سے بڑا بجٹ خسارہ کرنے جارہا ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ہونے جارہا ہے، 60 لاکھ لوگ بیروزگار اور 2 کروڑ سے زائد خط غربت سے نیچے جاچکے، انھوں نے کھربوں کے قرض لیے ایک اینٹ تک نہیں لگائی۔زرائع ابلاغ سوشل میڈیا، میڈیا ہاوسز پریس کلبوں اور آئیں اور جمہوریت پسند صحافیوں، مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں اور ملک بھر کے تمام بار کانسلز کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے آئین شکنی کے خلاف آواز بلند کی اور ہمارا ساتھ دیا۔