اسلام آباد (آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نئے انتخابات کے لئے تیار ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے قانونی ٹیم کی ملاقات ہوئی جس میں سپریم کورٹ کی سماعت اور ممکنہ فیصلے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان ، بابر اعوان، اظہر صدیق ایڈووکیٹ سمیت دیگر نے شرکت کی۔ ملاقات میں قانونی ٹیم نے وزیراعظم کو سماعت کے بارے بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نئے انتخابات کے لئے تیار ہے۔ عمران خان نے کہا کہ غیر ملکی سازش کو کسی طور پر کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اشرافیہ کا سسٹم توڑے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا،عوام کی زندگی آسان اور بہتر بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، ہیلتھ کارڈ، احساس اور کامیاب پروگرام غریب طبقات کیلئے ہیں، کوشش ہے غریب خاندانوں کو جسٹس سسٹم کے تحت وکیل کی سہولت مہیا کریں۔ بدقسمتی سے 18 ویں ترمیم کے بعد ملک فریکچرڈ سا لگتا ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے ایک طرف اور وفاق دوسری طرف دکھائی دیتا ہے، جب کوئی شہری مشکل میں ہو تو اسے اعتماد ہو کہ حکومت ساتھ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایمرجنسی ہیلپ لائن 911 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج میں اس لیے خوش ہوں کہ ہم وہ کام کررہے ہیں جو کام ریاست کو کرنا چاہیے اپنی عوام کی زندگی کو آسان کرنا ، آج ایمرجنسی ہیلپ لائن 911 کی افتتاح کیا جارہا ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو جان ومال کی حفاظت کرنا، یہ بہت بڑا پراجیکٹ ہے اس میں شروع میں مسائل آئیں گے، کیونکہ تمام پولیس، ہسپتال، جتنے بھی ایمرجنسی نمبرز ہیں، وہ اب ایک ہی نمبرپر کال کریں گے، اس سے عوام کو لگے گا ہم ریاست کے شہری ہیں،اب پاکستان کا کوئی بھی شہری کسی بھی جگہ سے کال کرے گا تو ریاست پر فوری ایکشن لے گی،
میں وزارت داخلہ اور تمام ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، یہ بڑا مشکل کام ہے، اس میں تمام صوبوں کا تعاون چاہیے ہوگا، 18ویں ترمیم کے بعد ملک فریکچر لگ رہا ہے، صوبے ایک طرف کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرا ویژن ہے ہم پاکستان کو فلاحی ریاست بنائیں گے، ہیلتھ کارڈ فلاحی ریاست کیلئے اہم اقدام ہے، سندھ کے علاوہ سارے پاکستان میں غریب خاندانوں کو10لاکھ کی ہیلتھ کوریج مل رہی ہے،جب کسی گھر میں بیماری آتی ہے تو
لوگ علاج کرواتے مزید مقرض ہوجاتے ہیں، اب ہیلتھ کارڈ سے کوئی بھی غریب آدمی مہنگے ہسپتال میں بھی علاج کرا سکتا ہے، ہیلتھ کار ڈ کا آہستہ آہستہ لوگوں کو پتا چل رہا ہے۔اسی طرح75سال کے بعد ایجوکیشن سسٹم کو تبدیل کرکے یکساں نصاب میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، چھوٹی سی کلاس کیلئے انگلش میڈیم، جس کی وجہ باقی لوگوں کو اوپر آنے میں مسائل تھے، ہم یکساں نصاب لا رہے ہیں، احساس پروگرام ہے، کامیاب پروگرام
جیسے منصوبے شامل ہیں،کامیاب پروگرام کے تحت 25لاکھ غریب خاندانوں میں گھر بنانے کے لیے قرض، ایک فرد کو ٹیکینکل ایجوکیشن اور 5لاکھ کاروبار کرنے کیلئے دے رہے ہیں۔اسی طرح ہمارا جسٹس سسٹم میں ہماری کوشش ہے کہ غریب خاندا ن کو لیگل امداد یعنی وکیل کرنے کی سہولت دی جائے۔ میرا یقین ہے کہ پہلے فلاحی ریاست بنتی ہے پھر ملک اوپر جاتا ہے، چین نے 35سال پہلے لوگوں کو غربت سے نکالنا شروع کیا، آج دیکھ لیں چین کہاں ہے اور ہندوستان کہاں ہے؟ ہندوستان میں غریبوں کا سمندر ہے، چین 70کروڑ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نکالا ہے۔ پاکستان کیلئے میرا ماڈل ہے کہ جب تک اشرافیہ کا سسٹم نہیں توڑیں گے ملک ترقی نہیں کرسکتا،عوام کی زندگی آسان اور بہتر بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔